پاکستان کا دفاع بہت مضبوط ہاتھوں میں ہے: شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
شوکت یوسفزئی---فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع بہت مضبوط ہاتھوں میں ہے، بھارت کو اندازہ ہوچکا کہ پاکستان مضبوط ملک ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم تو کہتے ہیں کہ آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، فورم یہ ہوتا ہے کہ جب آپ ہماری تجاویز سنیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کو این آر او کا رنگ دینا افسوسناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارتکاری میں تیزی آنی چاہیے، مستقل طور پر سفارتی سطح پر بھارت کے خلاف مہم جاری رکھی جائے، سفارتی طور پر کمزرویوں کو ضرور دور کرنا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں جا کر دہشت گردی کر رہا ہے، بھارت میں بی جے پی کی مقبولیت کا گراف نیچے جارہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہو گا۔
لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے۔
وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک سعودی عرب معاہدے کا اپنے مقاصد کے لیے غلط مطلب نکال رہے ہیں، اس معاہدے پر بعض عناصر کی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جا رہی ہیں۔
سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کبھی نارمل ہوتا ہے، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور معمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اوّل و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان تو خود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی و تربیتی تعاون ہو گا۔
وزیر دفاغ نے کہا کہ دونوں ممالک میں کسی پر حملہ ہوا تو ایک دوسرے کی مدد کریں گے، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہو گا؟