سانحہ نوشکی: شہر کو بچانے والا شوکت علی زندگی کی بازی ہار گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ہونے والے ہولناک دھماکے میں زخمی ہونے والا رضاکار شوکت علی کراچی کے نجی اسپتال میں دورانِ علاج دم توڑ گیا۔ شوکت علی نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر جلتا ہوا ٹرک آبادی سے دور منتقل کیا تھا تاکہ شہر کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جا سکے۔
کوئٹہ سے جاری اطلاعات کے مطابق آتشزدگی کے بعد ٹینکر میں ہونے والے زوردار دھماکے کے نتیجے میں شوکت سمیت 60 سے زائد افراد جھلس کر زخمی ہوئے تھے اس المناک واقعے میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ نوشکی میں 28 اپریل کو پیٹرول سے بھری ٹرک کو آگ لگنے سے 60 افراد جھلس کر زخمی ہوئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرک کی ٹینکی میں گیس ویلڈنگ کرنے کے دوران آگ لگی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی سمیت کئی موٹرسائیکلیں بھی زد میں آگئیں، فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھانے میں مصروف تھا جبکہ عوام کی بڑی تعداد بھی ٹرک کے قریب موجود تھی کہ اسی دوران ٹرک دھماکے سے پھٹ گیا آگ کے باعث دھماکے سے قریب موجود لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔
اڈے پر کھڑے ٹرک میں آگ لگی تو ڈرائیور ٹرک کو کھلے میدان میں لے گیا، ڈرائیور اگر متاثرہ ٹرک کو آگے نہ لے جاتا تو بڑی تباہی ہوتی، ٹرک اڈے پر تیل کی درجنوں دکانیں ہیں جن میں آگ لگ سکتی تھی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام کاکہناہے کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔