بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات سے خطے میں حالات کشیدہ ہورہے ہیں، دنیا کردار ادا کرے، او آئی سی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) گروپ نے جنوبی ایشیا کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں، بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کے باعث خطے میں حالات کشیدہ ہورہے ہیں، جو پہلے سے ہی غیرمستحکم ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جاری
اسلامی تعاون تنظیم گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا امن و امان متاثر ہورہا ہے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں دیا جارہا۔
او آئی سی نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے مسلسل تحمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتا ہم ان کے اس مؤقف کی بھی قدر کرتے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے بیان کو سراہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت تمام باثر ریاستوں سے مطالبہ ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت اپنی اشتعال انگیز بیان بازی اور جارحانہ بیانات بند کرے، جن کی وجہ سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ درپیش ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، اور دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان امن چاہتا ہے مگر ملکی سالمیت کی خلاف ورزی پر پوری طاقت سے جواب دیگا، آرمی چیف
پاکستان نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ اگر کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی گئی تو کئی گنا بڑھ کر جواب دیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews او آئی سی بھارت بھارتی الزامات پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان بھارت جنگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: او ا ئی سی بھارت بھارتی الزامات پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان بھارت جنگ وی نیوز سلامتی کو
پڑھیں:
نیویارک: پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جاری
فائل فوٹوپاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس نیویارک میں شروع ہوگیا، اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی سے پیدا صورتحال پر غور کیا جارہا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 اراکین بشمول پانچ مستقل ارکان اجلاس میں شریک ہیں، پاکستان رکن ممالک کو بھارت کی اشتعال انگیز بیانات اور امن کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات سے آگاہ کرے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، پاکستان اور بھارت کے عوام کی امن مشنز میں کارکردگی پر شکرگزار ہوں۔
مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدام پر اراکین کو بریفنگ دیں گے۔
زرائع کے مطابق پاکستان، کشمیر تنازع اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی طرف بھی توجہ دلائے گا۔
پاکستان سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے گا کہ وہ علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
اجلاس سے کچھ دیر پہلے وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں جنوبی ایشیا کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا، ایک ہفتے کے اندر دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ دوسرا ٹیلی فونک رابطہ تھا۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے جنوبی ایشیا کی حالیہ پیشرفت میں ان کی دلچسپی اور روابط کی کوششوں کو سراہا اور کشیدگی میں کمی کے ساتھ ساتھ کسی بھی تصادم سے بچنے کی ضرورت کا خیرمقدم کیا۔
ایک آزاد شفاف، غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے ابھی تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور پھر بھی وہ اشتعال انگیز بیان بازی اور جنگ کو ہوا دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔