کھلونوں کی ممکنہ قلت اور مہنگائی امریکیوں کو وائٹ ہاﺅس سے مختلف سوچنے پر مجبور کرے گی. مائیک پینس
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 06 مئی ۔2025 )امریکا کے سابق نائب صدر مائیک پینس نے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکنہ کھلونوں کی قلت اور مہنگائی امریکیوں کو وائٹ ہاﺅس سے مختلف سوچنے پر مجبور کرے گی. امریکی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں سابق نائب صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ملک میں بچوں کو کم کھلونوں سے کام چلانے کی سوچ سے بھی اتفاق نہیں کیا حال ہی میں امریکی صدر نے تسلیم کیا تھا کہ چین کے ساتھ ٹیرف کی جنگ کھلونوں کی قلت اور مہنگائی کا باعث بن سکتی ہے.
(جاری ہے)
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی بچوں کے پاس 30 گڑیوں کے بجائے 2 گڑیاں ہوسکتی ہیں تاہم اس تجارتی جنگ سے چین کو زیادہ نقصان پہنچے گا امریکی صدر کے ان خیالات پر سابق نائب صدر مائیک پینس نے ردعمل کا اظہار کیا ہے. ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور اقتدار میں نائب صدر رہنے والے مائیک پینس نے کہا کہ سستی اشیا امریکیوں کو اپنے وسائل کے اندر رہنے کی اجازت دیتی ہیں مائیک پینس نے کہا کہ میری 2 جوان بیٹیاں اور 3 پوتیاں ہیں، دیکھیں گڑیا (کھلونوں) کو اپنے بچوں کےلئے سستا رکھنا امریکا کے خواب کا حصہ ہے. انہوں نے ٹیرف اور تجارتی جنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں امریکی عوام اس کے نتائج دیکھے گی اور ایک مختلف طریقہ کار کا مطالبہ کرے گی مائیک پینس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے کینیڈا کو امریکی ریاست بننے کے بیان پر بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ کینیڈا ہمارا بہت بڑا اتحادی رہا ہے اس کے فوجی پہلی جنگ عظیم کے بعد سے ہر جنگ میں امریکیوں کے شانہ بشانہ لڑے اور جانیں دیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مائیک پینس نے ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ
پڑھیں:
ایران امریکی صدر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا ہے: امریکی سینیٹر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی سینیٹر ٹیڈ کروز نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش میں مصروف ہے، اگر یہ بات درست ثابت ہوتی ہے تو امریکہ کو بلا تاخیر ایران پر حملہ کر دینا چاہیے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رہنما ٹیڈ کروز نے یہ بات معروف امریکی اینکر ٹکر کارلسن کے شو میں گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اگر ایران واقعی ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے تو یہ ایک ناقابلِ معافی اقدام ہے۔
جب ٹکر کارلسن نے ان سے شواہد کے بارے میں استفسار کیا تو ٹیڈ کروز کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات انہیں انٹیلی جنس اور عسکری ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں اور وہ گزشتہ دو سال سے اس خطرے سے آگاہ ہیں، یہ کوئی قیاس آرائی نہیں بلکہ مصدقہ اطلاعات ہیں، ایران مسلسل ڈونلڈ ٹرمپ کو ہدف بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹکر کارلسن نے متعدد سوالات اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ اس حوالے سے کوئی ایرانی ایجنٹ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور اگر یہ منصوبہ بندی امریکہ کے اندر کی جا رہی ہے تو یہ تو آج کی سب سے بڑی خبر ہونی چاہیے۔ جواب میں سینیٹر کروز نے کہا کہ ہم فی الوقت یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی ایرانی کو پکڑا گیا ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ منصوبہ موجود ہے۔
سینیٹر کروز نے کہا کہ ایرانی قیادت کی جانب سے ایک ویڈیو بھی منظرِ عام پر آ چکی ہے جس میں سابق امریکی صدر کو نشانہ بنانے کی بات کی گئی ہے۔ ان کے مطابق، جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے ایران کی اعلیٰ قیادت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے انتقام کا مرکزی ہدف قرار دے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی 2020 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے، جس کا حکم اُس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔ سینیٹر کروز نے کہا کہ ستمبر میں اُن کی ٹرمپ سے اس موضوع پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی اور سابق صدر نے تسلیم کیا تھا کہ انہیں سب سے بڑا خطرہ ایران سے محسوس ہوتا ہے۔
اس انکشاف نے واشنگٹن میں سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے اور یہ سوال شدت اختیار کر گیا ہے کہ اگر واقعی ایران اس نوعیت کی سازش میں ملوث ہے تو بائیڈن انتظامیہ اس پر کیا ردعمل دے گی۔