سندھ میں سینیٹ کی جنرل نشست پر پیپلزپارٹی کے وقار مہدی بھاری اکثریت سے کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سٹی42 : پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال کے بعد سندھ میں سینیٹ کی خالی ہونے والی جنرل نشست پر پیپلزپارٹی کے وقار مہدی بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گئے۔
سندھ اسمبلی کے ارکان نے ووٹ کاسٹ کرنا شروع کر دیئے، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سب سےآخر میں ووٹ کاسٹ کیا،الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کے مطابق سندھ اسمبلی کو پولنگ سٹیشن بنایا گیا۔
سلامتی کونسل کا اجلاس؛ بھارت کے پاکستانی دریاؤں کے پانی کا معاہدہ معطل کرنے پرتشویش
پیپلز پارٹی کے وقار مہدی111 ووٹ حاصل کئے جبکہ دو ووٹ مسترد ہوئے، ایم کیو ایم کی نگہت مرزا کو 36 ووٹ ملے، سندھ اسمبلی میں صبح 9 بجے سے شروع ہونے والا پولنگ کا سلسلہ شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔
سیکرٹری سندھ اسمبلی کے مطابق سینیٹ الیکشن میں 161 ارکان حق رائے دہی استعمال کیا، ایوان میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 116، ایم کیو ایم کی 36 اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان کی تعداد 5 ہے۔
ایل ڈی اے کمرشل و رہائشی پلاٹوں کی قرعہ اندازی؛ 744 درخواست گزار کامیاب
سینیٹ کی نشست پر کامیابی کے لیے 81 ووٹ درکار تھے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 سندھ اسمبلی ایم کی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کو گاؤں بنا دیا ہے، نگہت مرزا
اسکرین گریبسینیٹ کی نشست کے لیے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی امیدوار نگہت مرزا کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کراچی کو گاؤں بنا دیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل پر سب پیپلز پارٹی کے ڈر سے بات کرنے کو تیار نہیں۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کو تباہ کر دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال کے بعد سندھ میں سینیٹ کی خالی ہونے والی جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہو گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال کے بعد سندھ میں سینیٹ کی خالی ہونے والی جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کےلیے پولنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کے مطابق سندھ اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن بنایا گیا، پیپلز پارٹی کے وقار مہدی اور ایم کیو ایم کی نگہت مرزا امیدوار ہیں۔
سیکریٹری سندھ اسمبلی کے مطابق سینیٹ الیکشن میں 161 ارکان حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔
ایوان میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 116، ایم کیو ایم کی 36 اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان کی تعداد 5 ہے۔