نئی دہلی(نیوز ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کے حوالے سے بھارتی کانگریس کے صدر نے وزیراعظم نریندر مودی کا سرعام پردہ فاش کرتے ہوئے بڑا انکشاف کردیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے نے وزیراعظم مودی پر دہشت گرد حملے سے متعلق خفیہ اطلاعات چھپانے سے متعلق کھل کر بات کی۔

رپورٹ کے مطابق ملک ارجن کھڑگے نے منگل کے روز مودی کے خوفناک پلان سے متعلق کہا کہ بھارتی وزیراعظم کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بارے میں پہلے ہی خفیہ معلومات حاصل تھیں، لیکن انہوں نے یہ معلومات سیکورٹی فورسز کے ساتھ شیئر نہیں کیں۔

رانچی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے وزیراعظم مودی کے 19 اپریل کو سری نگر کے دورے کو ملتوی کرنے کو پہلگام حملے سے جوڑا، جو کہ تین دن بعد ہوا تھا۔

بھارتی کانگریس کے صدر کا کہنا تھا کہ میں نے اخباروں میں پڑھا کہ حملے سے تین روز قبل ایک خفیہ رپورٹ وزیراعظم مودی کو بھیجی گئی تھی۔ جس کے باعث انہوں نے اپنا کشمیر کا دورہ منسوخ کیا۔

انہوں نے مودی سے سوال کیا کہ جب خفیہ ایجنسیوں نے آپ کو مطلع کیا کہ وہاں جانا مناسب نہیں ہوگا، تو پھر آپ نے یہ معلومات پولیس اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ کیوں نہیں شیئر کیں؟“

ارجن کھڑگے کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی اعتراف کیا کہ خفیہ معلومات میں ناکامی ہوئی ہے۔ پھر آپ نے سیاحوں کی حفاظت کا انتظام کیوں نہیں کیا؟

بعد ازاں کانگریس کے صدر کے اس بیان پر بی جے پی کے ترجمان سی آر کیسابن کا رد عمل سامنے آیا جس میں انہوں نے کانگریس کے صدر سے ان کے دعوؤں کا ثبوت پیش کرنے اور بغیر کسی شرط کے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

بی جے پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہ بیانات دیے ہیں جو ایک جدید دور کے ’میر جعفر‘ کی طرح ہیں۔ ان کا وزیراعظم مودی کے خلاف زہریلا، بے بنیاد، اور جھوٹا پراپیگنڈہ انتہائی قابلِ مذمت، قابلِ تنقید اور ناقابل معافی ہے۔

سی آر کیسابن کا مزید کہنا تھا کہ ہر کوئی ان سے بغیر کسی شرط کے معافی کا مطالبہ کرتا ہے، اور انہیں یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ انہوں نے اس قسم کے بے بنیاد بیانات دینے کے لیے کیا نوعیت کی معلومات حاصل کیں۔
مزیدپڑھیں:شبمن گل کو کہہ دیا بائے بائے؟ سارہ ٹنڈولکر کی زندگی میں آنے والا نیا شخص کون؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کانگریس کے صدر کہنا تھا کہ انہوں نے

پڑھیں:

بھارتی وزیراعظم کی اشتعال انگیزی

دفتر خارجہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان پر دہشت گردی، اشتعال انگیزی کی حمایت کے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست گجرات میں ایک ریلی سے خطاب میں ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا دیا۔ انھوں نے ڈرامائی انداز میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کو آتنک کی بیماری سے مکت کرنے کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہوگا، سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ۔ ورنہ میری گولی تو ہے۔

 نریندر مودی نے جب بھی اقتدار سنبھالا ہے، پاکستان کے خلاف بھارت کی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے حال ہی میں پاکستان پر جنگ مسلط کی، پاکستانی فوج نے دس مئی کو ایسا کرارا جواب دیا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منت سماجت کرکے بھارت نے جنگ بندی کرائی۔

اہم سوال یہ ہے کہ کیا فاشز م بھارتی جمہوریت میں داخل ہوگیا ہے؟ بی جے پی تشدد پسندانہ نظریات، مذہبی تعصب اور مسلم دشمنی، کی بنیاد پر اپنی سیاست کو آگے بڑھا رہی ہے۔ پاکستان کے بارے میں بھی بی جے پی کے نظریات ڈھکے چھپے نہیں ہیں تاہم نریندر مودی نے جب سے بی جے پی پر کنٹرول حاصل کرکے وزارت عظمیٰ حاصل کی ہے، بھارت کی پاکستان کے بارے میں جارحانہ پالیسی میں شدت پیدا ہوئی ہے جب کہ ہماری طرف سے امن کا واضح پیغام ہے۔

بھارت کے جنگی جنون کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ اسلحہ ساز فیکٹریوں کے مالی مفادات کے لیے جنگ کا خواہش مند ہو اور اگر واقعی ایسا ہے تو بھارتی دانشور، اہل قلم اور بھارتی عوام کو اس جنگی جنونیت کے خلاف باہر نکل کر احتجاج اور مظاہرے کرنے ہوںگے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ بھارت اپنی نفرتوں کی زنجیروں سے آزاد نہیں ہوپا رہا۔ وہ ناقابلِ یقین جمہوریت، معاشی طاقت یا ترقی پسند ہونے کا کتنا ہی جھوٹا راگ کیوں نہ الاپے، دنیا اس کی حقیقت سے آشنا ہوتی جارہی ہے۔

بھارت کے اپنے اندر اس بات نے زور پکڑنا شروع کردیا ہے کہ جب پاکستان نے دوستی کا ہاتھ بڑھائے رکھا ہوا ہے تو آخر ہم کس لیے جنگ مسلط کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟ بھارتی عوام اپنی ہی حکومت اور میڈیا سے سوال کر رہے ہیں کہ بھارتی فضائیہ پاکستان کے اندر حملے کے نہ کوئی ثبوت دے سکی، نہ ہی پاکستانی جہاز کے گرنے کا کوئی ملبہ دکھایا جاسکا، نہ ہی بھارت او آئی سی اجلاس میں کوئی کامیابی سمیٹ سکا، الٹا مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کی جانب سے بھارت کو کشمیر میں مظالم بند کرنے کا کہا گیا ہے۔ اتنی سفارتی تنہائی کے بعد بھی جنگی جنونیت آخر کس لیے؟

 بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہاء پسندانہ نظریات سے عالمی برادری مکمل طور پر آشنا ہے، انتہاپسندی کا یہ بخار آج کا نہیں برسوں پرانا ہے۔ اس وقت دنیا میں ہر طرف پاکستان کی امن کو فروغ دینے کی کوششوں کو سراہا جا رہا ہے۔ دنیا پر واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے مستقل جدوجہد میں مصروف ہے، جب کہ دوسری جانب بھارت نفرت پھیلانے اور دوبارہ جنگ مسلط کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے۔

دنیا میں بہت سی ایسی شخصیات اور اربابِ اقتدار گزرے ہیں جو اپنے انتہاء پسندانہ نظریات، اور ظلم و ستم کی وجہ سے ایڈولف ہٹلر اور میسولینی کی مانند تاریخ کا سیاہ باب ہیں جنھوں نے نازی ازم اور فاشزم جیسی تحریکوں کو پروان چڑھایا ہے۔ نسلی تعصب اور تفاخر کی آڑ میں ظلم و ستم ان تحریکوں کا وطیرہ رہا جس سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن گئے، اسی لیے جب بھی ظلم و بربریت کی بات ہوتی ہے تو دنیا انھیں بطورِ حوالہ پیش کرتی ہے۔ بدقسمتی سے عصرِ حاضر میں بھی ایسے اربابِ اقتدار موجود ہیں۔ اس وقت دنیا کی نام نہاد جمہوری ریاست بھارت کے سربراہ نریندر مودی کو دنیا کے ظالم حکمرانوں سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔

 پہلگام میں پیش آنے والے المناک واقعے میں اہم سیکیورٹی کوتاہیوں کی ذمے داری قبول کرنے کے بجائے مودی اور ان کے اتحادیوں نے خوف و ہراس، جنگی جنون، قوم پرستی اور اسلامو فوبیا کی نئی لہر کو بھڑکانے کے لیے صورتحال کا فائدہ اٹھایا۔ وہ پوری قوم کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی طرف سے لاحق سیکیورٹی کے خطرے کے گرد گھیرنے میں کامیاب ہو گئے، بھارتی میڈیا ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔

بڑے میڈیا چینلوں نے روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کے بارے میں نت نئے جھوٹے پراپیگنڈے کرکے اس صورتحال کو آسان بنایا۔ یہ میڈیا آؤٹ لیٹس میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے، مودی حکومت نے جان بوجھ کر اس ماحول کو اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے ترتیب دیا ہے۔ یہ سب ایسے وقت میں کیا گیا جب خاص طور پر ریاست بہار میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات قریب تھے۔ یہ بھارت کے محنت کش عوام کی توجہ ملک کو درپیش مادی مسائل، بڑھتی ہوئی بیروزگاری، عدم مساوات، غربت اور مختلف قسم کی محرومیوں سے ہٹانے کی بھی ایک کوشش تھی۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 16.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

 بھارت اور پاکستان ماضی میں جموں و کشمیر پر تین مکمل جنگیں لڑ چکے ہیں اور اب دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ کوئی بھی ملک ایک اور مکمل تنازعہ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی معیشت اس وقت خاصی مشکلات کا شکار ہے۔ یہ بہت زیادہ مقروض ہے اور اسے بہت سے قرضوں کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ صرف 2 فیصد سے زیادہ کی سست اقتصادی ترقی کی شرح کے ساتھ یہ ملک ایک اور بڑی جنگ میں الجھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اگرچہ بھارت کی معیشت کافی مضبوط اور بڑی ہے۔

مودی حکومت نے بھارت کے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے اور ایک بڑی اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی طاقت کے طور پر ابھرنے کے امکانات کو ظاہر کیا ہے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کا کوئی بھی موقع بھارت کے اندر استحکام پر منحصر ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے ساتھ جنگ کی صورت میں سرمایہ کاروں کو راغب نہیں کیا جا سکتا۔

سیاحت کو پہنچنے والا نقصان اس کے علاوہ ہوگا۔ ہم دونوں ملکوں میں پروازوں کی منسوخی کا پہلے ہی مشاہدہ کر چکے ہیں، اور حالیہ تناؤ کا مزید سنگین صورت اختیار کرنا کسی بھی ملک کے تزویراتی یا اقتصادی مفاد میں نہیں ہے، اگرچہ بھارتی سرمایہ داروں نے ابتدائی طور پر جنگی جنون کی حمایت کی ہو گی، لیکن بعد میں ہوائی اڈوں کی بندش اور پروازوں کا رخ موڑے جانے جیسے اقدامات نے ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ بھارتی صنعتی شعبے نے تب سے بیانات جاری کیے، جن میں تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 9 مئی کوبھارتی اسٹاک مارکیٹس اور روپے کو گراؤٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

حالات کی نزاکت کے مطابق امریکا ہی وہ واحد طاقت ہے جس پر بھارت اور پاکستان دونوں ہی توجہ دینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ تاریخی طور پر امریکا نے دونوں ریاستوں کے درمیان امن قائم کرنے میں ایک کردار ادا کیا ہے۔

جنگ بندی نے مسلح کارروائیاں روک دی ہیں، البتہ زبانی اور سفارتی حملے جاری ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی تاریخ میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا ہے، جس میں ویزوں کی روک تھام، سفارت کاروں کی بے دخلی، سرحدوں کی بندش، فضائی حدود کی پابندی اور تجارت کی معطلی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ بالآخر یہ سرحد کے دونوں اطراف جموں و کشمیر کے باسی اور دونوں ملکوں کے عام لوگ ہیں، جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور جو اس جاری بحران میں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔

اگر انتہاء پسندانہ نظریات کی سرکوبی نہ کی گئی تو عالمی برادری کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہٹلر کی طرح مودی بھی تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتا ہے۔

بیسویں صدی میں دو عظیم جنگوں کی وجہ سے اقوام عالم سنگین حالات و واقعات سے دو چار رہی ہیں، پوری دنیا میں تباہی برپا ہوئی جس کی بہت بھاری قیمت جان و مال اور عزت و آبرو کی صورت میں ادا کی گئی، آج بھی نسل پرستانہ نظریات کی بنیاد پر ’’ گجرات کا قصائی‘‘ کے نام سے مشہور نام نہاد جمہوری ریاست کے وزیر اعظم نریندر مودی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے جنون میں انسانی حقوق کی پامالی میں ہر حد پار کرچکے ہیں۔ بی جے پی قومیت پرستی کی آڑ میں عالمی دنیا کو ایک بڑی تباہی کی طرف لے کر جا رہی ہے جہاں سے واپسی کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔ جنوبی ایشیا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی امن اور سیکیورٹی کے لیے بھی یہ بہت بڑا خطرہ ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی وزیراعظم کی اشتعال انگیزی
  • بی جے پی ایک سی گریڈ فلم بنا رہی ہے، جو بری طرح فلاپ ہوگی، کانگریس
  • گولی دھمکی پر بھارتی وزیر اعظم کو پاکستانیوں کی جانب سے کرارا جواب
  • راہول گاندھی نے مودی کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دے دیا
  • علیگڑھ میں مسلمانوں کے ہجومی تشدد کا سانحہ سماج پر بدنما داغ ہے، کانگریس
  • پہلگام فالس فلیگ؛ کوئی ثبوت پیش نہ کرنے پر بھارتی عوام کے مودی سرکار سے کڑے سوالات
  • پہلگام ڈرامہ مودی کی سازش: سابق بھارتی وزیر خارجہ کا بڑا انکشاف
  • 18 کروڑ سے زائد صارفین کے پاس ورڈ چوری ہونے کا انکشاف
  • پہلگام ڈرامہ مودی کی سازش؛ سابق بھارتی وزیر خارجہ کا بڑا انکشاف
  • پہلگام حملہ انتخابی ڈرامہ، سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے مودی سازش بے نقاب کردی