اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس کل طلب کرلیا، اجلاس میں اجلاس میں بھارت سے کشیدہ صورتحال پر مشاورت ہوگی۔
وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس کل شام 4 بجے طلب کرلیا گیا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی اور اب تک کی صورتحال پر مشاورت ہو گی اور ملکی داخلی اور سرحدی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ بجٹ کے حوالے سے تیاریوں پر بھی غور کیا جائے گا،اجلاس بدھ کی شام 4 بجے وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوگا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ، چین سمیت کئی ممالک نے پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنےکے لیے کہا ہے اور سوئٹزرلینڈ اور ایران نے ثالثی کی پیش کش بھی کی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں پاکستان کے مستقل مندوب نے بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات پر روشنی ڈالی، جن میں 23 اپریل کو اعلان کردہ یکطرفہ اقدامات اور جارحانہ فوجی رویہ شامل ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ اقدامات غیر منصفانہ اور خطرناک ہیں اور تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ اجلاس میں

پڑھیں:

پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف

وزیراعظم اور ایرانی صدر کے درمیان بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے لیے کوٹہ میں اضافہ، سرحدی بازاروں کی فعالی اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر گفتگو
دونوں رہنماؤں کی حالیہ پاک ایران تجارتی مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار،دوطرفہ تجارت کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے حجم کو جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کاعزم

وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیاجنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے سر کاری دورے پر موجوداسلامی جمہوریہ ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وفود کی سطح پر بات چیت میں وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اہم وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت اور اعلیٰ سرکاری حکام موجود تھے۔وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا، جنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے اس جنگ کے دوران ایرانی فوجی اہلکاروں، سائنسدانوں اور معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاء کی۔ انہوں نے حالیہ پاک ۔بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔ صدر پزشکیان نے جنگ کے دوران ایران کی غیرمتزلزل حمایت پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایرانی قوم اس جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ وسیع البنیاد دو طرفہ تعاون بالخصوص تجارت، رابطہ کاری، ثقافت اور عوامی سطح پر تعلقات کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نے پاک۔ ایران 22ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے جلد انعقاد کی ضرورت پر زور دیا، جو جلد متوقع ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں متعدد یادداشتوں اور معاہدوں کے تبادلے کی تقریب میں شرکت کی، جو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔تجارت کے فروغ کے لیے کئی اقدامات پر بات چیت ہوئی، جن میں بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے لیے کوٹہ میں اضافہ، سرحدی بازاروں کی فعالی اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنا شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک ۔ایران تجارتی مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے حجم کو جلد از جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں فریقین نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے فلسطینی عوام، جو اسرائیلی افواج کی بربریت کا سامنا کر رہے ہیں، کی کھل کر اور عملی حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے فوری خاتمے اور وہاں کے مظلوم عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے ایران کی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے ایرانی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا۔ دونوں رہنماؤں نے قبل ازیں مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کی کاشتکاروں کے لیے سستے قرضوں کی فراہمی کی ہدایت
  • اسمال انڈسٹریز کا فروغ، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنادی
  • چھوٹے کسانوں کے لیے قرضوں کی فراہمی آسان بنائی جائے، وزیرِاعظم شہباز شریف کی ہدایت
  • وزیراعظم شہباز شریف کا کشمیری عوام سے غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار
  • یوم استحصال کشمیر پر صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کے خصوصی پیغامات
  • حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید کو چیئرمین واپڈا تعینات کردیا
  • موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقدامات وقت کی ضرورت ہیں. شہبازشریف
  • مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دھاوے کی وزیراعظم شہباز شریف کی شدید مذمت
  • پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات