وزیر داخلہ کی قطری وزیراعظم سے ملاقات، پاک بھارت کشیدگی پر اصولی مؤقف سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے پاک بھارت کشیدگی پر اصولی مؤقف سے آگاہ کیا۔
اہم ملاقات میں پاک قطر تعلقات اور دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر پاک بھارت کشیدگی اور خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں بھی بات چیت ہوئی۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے قطر کے وزیر اعظم کو پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے حوالے سے پاکستان کے ٹھوس اور اصولی مؤقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کے جامع اقدامات کے بارے میں بریف کیا۔
محسن نقوی نے گفتگو میں بتایا کہ پہلگام واقعے پر بھارت کے بے بنیاد الزامات اور اقدامات سے خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش پاکستان کے اصولی مؤقف کو مضبوط کرتی ہے۔ دنیا کو علم ہونا چاہیے کہ واقعے کے ماسٹر مائنڈ اور اصل ملزمان کون ہیں اور اس کا بینفشری کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس واقعے کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے پر وار کیا ہے جو ہمارے لیے لائف لائن ہے ۔ خطے میں دیرپا امن چاہتے ہیں لیکن جارحیت پر خاموش نہیں رہیں گے۔
ملاقات میں قطر کے وزیر اعظم نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں عدم کشیدگی کی پالیسی کے حامی ہیں۔ امید ہے کہ سفارتی کوششوں سے کشیدگی کم ہو گی۔
قطر کے وزیر اعظم نے وزیر اعظم شہباز شریف کے لیے نیک خواہشات کا پیغام بھی دیا اور کہا کہ آپ کے وزیراعظم بہت محنت سے پاکستان کی معیشت کو درست سمت لے کر جارہے ہیں۔ اس موقع پر قطر میں پاکستان کے سفیر محمد عامر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی اصولی مؤقف پاکستان کے انہوں نے کے وزیر قطر کے
پڑھیں:
وزیر داخلہ کے نوٹس کے باوجود ڈیٹا تاحال بیچا جا رہا
اسلام آباد:وزیر داخلہ کے نوٹس لینے کے باوجود ڈیٹا بیچنے والی ویب سائٹس تاحال دھڑلے سے ڈیٹا فروخت کر رہی ہیں۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اور پی ٹی اے سمیت تمام متعلقہ ادارے سائٹس کو بند کروانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز نے 7ستمبر کو ڈیٹا لیک کی خبر نشر کی تھی جس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نوٹس لیا تھا۔
وزیر داخلہ کی ہدایت پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی 7رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
دوسری جانب، ڈیٹا لیک معاملے کی تفتیش کرنے والی این سی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کا ڈیٹا بھی ویب سائٹس پر بکنے لگا ہے۔