عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تنا ؤ میں ہیں، اللہ کریگا سب ٹھیک ہوجائیگا: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں عدالتی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں، اللہ کرے گاسب ٹھیک ہوجائیگا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات پرادارہ جاتی ردعمل سے متعلق قومی عدالتی پالیسی میں غور ہوگا، وکلا کو بلا کر پوچھا ہے،حکومت کا ابھی تک ردعمل نہیں آیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کا زور تھا کمرشل معاملات کو ترجیجی بنیادوں پر رکھیں، ضلعی عدلیہ میں ڈبل شفٹ متعارف کرانے جا رہے ہیں، جو عدالتی افسران رضاکارانہ 2 تا 5 کام کریں گے ان کی تنخواہ 50 فیصد بڑھائی جائےگی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ ترکیے نے نظام انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا، ترکیے کے ساتھ بھی ٹیکنالوجی استعمال کے حوالے سے ایم او یوز سائن کئے، توقع ہے چین، ترکیے، ایران، بنگلہ دیش سے پاکستانی عدلیہ کے تعلقات کوادارہ جاتی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے ایک ہفتے کے دورے کامقصد صرف یہی تھا کہ پاکستان کی عدلیہ ان ملکوں کی طرح ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہتر ہو، اے آئی کے استعمال کے لئے پہلے پورا بندوبست ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹس میں سپریم کورٹ سے بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی سطح ہائیکورٹس سے کم ہے، ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے اقدامات کئے، اب تک سافٹ کاپی اورتین ہارڈ کاپیاں جمع ہوتی تھیں مگر 15 جون سے 31 جولائی تک پیپرلیس کورٹ روم کی طرف جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت زیرالتوا مقدمات کم ہو کر 56 ہزار تک آ گئے ہیں،کرمنل مقدمات کےلئے 3 بینچ بنادیے ہیں، ڈیتھ اپیلوں اور عمر قید کی سزاؤں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا رہے ہیں۔
امریکی گلوکارہ ریحانہ کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش متوقع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے استعمال نے کہا کہ چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دے دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردیں۔
عدالت نے تین، دو کے تناسب سے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں، جب تک صدر مملکت سینارٹی طے نہیں کرتے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے۔
نجی چینل کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
وقفے کے بعد سماعت کے آغاز میں آئینی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔
عدالت نے تین، دو کے تناسب سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے۔
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دے رہے، صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ جب تک صدر مملکت سینارٹی طے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے، عدالت نے ججز کی سینارٹی کا معاملہ صدر پاکستان کو واپس ریمانڈ کردیا۔
جمعرات کو سماعت کے آغاز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا کہ ججز ٹرانسفر غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیاسی تبادلے کیے گئے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینئر قانون دان منیر اے ملک نے جواب الجواب میں دلائل دیے، تمام وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔
بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر کے خلاف کیس کا مختصر فیصلہ آج سنائیں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے دیگر ہائی کورٹس سے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیے جانے کے بعد عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سنیارٹی کے معاملے پر رواں سال 20 فروری کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر 49 صفحات پر مشتمل درخواست میں استدعا کی تھی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔
نجی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں 3 موجودہ ججز جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔