اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں عدالتی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں، اللہ کرے گاسب ٹھیک ہوجائیگا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات پرادارہ جاتی ردعمل سے متعلق قومی عدالتی پالیسی میں غور ہوگا، وکلا کو بلا کر پوچھا ہے،حکومت کا ابھی تک ردعمل نہیں آیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کا زور تھا کمرشل معاملات کو ترجیجی بنیادوں پر رکھیں، ضلعی عدلیہ میں ڈبل شفٹ متعارف کرانے جا رہے ہیں، جو عدالتی افسران رضاکارانہ 2 تا 5 کام کریں گے ان کی تنخواہ 50 فیصد بڑھائی جائےگی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ ترکیے نے نظام انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا، ترکیے کے ساتھ بھی ٹیکنالوجی استعمال کے حوالے سے ایم او یوز سائن کئے، توقع ہے چین، ترکیے، ایران، بنگلہ دیش سے پاکستانی عدلیہ کے تعلقات کوادارہ جاتی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے ایک ہفتے کے دورے کامقصد صرف یہی تھا کہ پاکستان کی عدلیہ ان ملکوں کی طرح ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہتر ہو، اے آئی کے استعمال کے لئے پہلے پورا بندوبست ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹس میں سپریم کورٹ سے بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی سطح ہائیکورٹس سے کم ہے، ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے اقدامات کئے، اب تک سافٹ کاپی اورتین ہارڈ کاپیاں جمع ہوتی تھیں مگر 15 جون سے 31 جولائی تک پیپرلیس کورٹ روم کی طرف جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت زیرالتوا مقدمات کم ہو کر 56 ہزار تک آ گئے ہیں،کرمنل مقدمات کےلئے 3 بینچ بنادیے ہیں، ڈیتھ اپیلوں اور عمر قید کی سزاؤں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا رہے ہیں۔

امریکی گلوکارہ ریحانہ کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش متوقع

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کے استعمال نے کہا کہ چیف جسٹس

پڑھیں:

مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل

مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا ہے، دونوں ججز نے نظرثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔

جسٹس امین الدین 11 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔اس سے قبل سپریم کورٹ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کیا تھا۔

جس میں کہا گیا تھا کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کےلئے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔فیصلے میں کہنا تھا کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیادنہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلےسے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرانکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کابھی ہے۔عدالتی فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر کا افتتاح، 50اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کریگا
  • سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا
  • مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل
  • انڈین ججوں سے کیا بات ہوئی نہیں بتاﺅں گا. چیف جسٹس پاکستان
  • ضلعی عدلیہ میں ڈبل شفٹ متعارف کروانے جا رہے ہیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • موجودہ حالات میں انڈین ججز سے کیا بات ہوئی نہیں بتاوں گا، چیف جسٹس پاکستان
  • پاک بھارت کشیدگی کے بعد عالمی ایئر لائنز نے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال روک دیا
  • سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • پاکستان نے پابندی کے باوجود ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بھارت میں ملی نغمہ چلوا دیا