اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کو باضابطہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق، 13 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی اور بینچ کے 11 اراکین نے اکثریتی رائے سے نظرثانی درخواستوں پر سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔ عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کل کی تاریخ مقرر کی ہے۔

لیسکو میں بدعنوان اہلکاروں کیخلاف ایکشن ، ہر وہ کام کریں گے جو ادارے کیلیے بہتر ہے : سی ای او رمضان بٹ

بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس باقر نجفی اور دیگر شامل ہیں۔

اختلافی نوٹ میں دونوں معزز جج صاحبان نے مؤقف اختیار کیا کہ نظرثانی کی بنیاد پر فیصلہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا، اور معاملے میں قانونی طور پر کوئی نئی بات پیش نہیں کی گئی۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

خیبرپختونخوا میں 49 لاکھ سے زائد بچوں کے سکولوں سے باہر ہونے کا انکشاف

مسلم لیگ (ن) کے وکیل حارث عظمت نے روسٹرم سنبھالا اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق ہی نہیں تھی۔ جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے آر او کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا۔

وکیل حارث عظمت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلا کی فوج تھی لیکن انہوں نے ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا، کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا پوری قوم کو دیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے؟ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سارے نکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا گیا تھا، جبکہ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ نظرثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں، آپ نظرثانی کے گراؤنڈز نہیں بتا رہے۔

مودی بیٹا تم نے بھارت کے منہ سے سیکولرازم کا نقاب اٹھا کر اچھا کیا، فاروق ستار

جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد ہوا تھا؟ جس پر جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ توہین عدالت کی درخواست آج لگی ہوئی ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یہ کیس بہت تفصیل سے سنا گیا تھا، اور پھر سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوا یا نہیں؟ وکیل حارث عظمت نے کہا کہ مجھے کنفرم نہیں ہے۔ جس پر جسٹس عائشہ ملک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے کھڑے ہیں، یہ کیا بات ہوئی کہ آپ کو کنفرم نہیں؟

وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کو بجلی کی فراہمی میں اضافے کا فیصلہ

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ بھی بتانا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن ہمارے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا پابند نہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ فیصلے پر عملدرآمد کے بغیر نظرثانی کیسے فائل کی جا سکتی ہے؟

جسٹس عقیل عباسی نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بار بار ایک سیاسی جماعت کا نام لے رہے ہیں، اسے چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا، اب آپ ہمیں بتائیں کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے؟

جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ جو باتیں آپ بتا رہے ہیں ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سے معلوم ہیں، کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے؟ انہوں نے آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔

بھارت دہشتگرد ملک ہے، ڈائیلاگ یا تباہی میں سے ایک راستہ چن لے؛ بلاول بھٹو

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ریلیف لینے کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کیا۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہاں پر سوال پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ اس شخص کا ہے جو اپنے حلقے کی نمائندگی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حلقے کا مینڈیٹ کہتا ہے کہ میں فلاں پارٹی میں جانا چاہتا ہوں تو اسے کیسے روکا جا سکتا ہے؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ بنچ کا ایک ہی سوال ہے کہ فیصلے میں خامی کی نشاندہی کریں، اور عدالت سے پانچ منٹ کا وقت مانگا کہ وہ تمام نکات واضح کر دیں گے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے؟ اور کہا کہ ہاں یا نہ میں جواب دیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے ایک پیراگراف کی حد تک عمل کیا ہے۔ جس پر جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کیا یہ آپ کی منشا اور مرضی کی بات ہے کہ کس پیراگراف پر عمل کریں گے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو چھوڑیں، آپ سپریم کورٹ کو لے کہاں جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا کہ بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیا؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ میں نے آپ کی پٹیشن پڑھی ہے اور اس کے قابل سماعت ہونے پر میرا سوال ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے وکیل سے سوال کیا کہ اگر آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ہٹا لی جائے تو کیا آپ اس کیس میں دلائل دے سکیں گے؟

بعد ازاں، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے نظرثانی درخواستوں کو باضابطہ طور پر سماعت کے لیے منظور کر لیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔ تاہم جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے تینوں درخواستوں کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق گیارہ ججز نے نوٹسز جاری کرنے کی حمایت کی اور آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ بھی لکھوا دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں بتایا کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیا جبکہ گیارہ ججز نے اکثریتی فیصلے سے فریقین کو نوٹسز جاری کیے۔ کیس کی سماعت کل دوبارہ ہوگی اور توہین عدالت کی درخواست بھی اسی کیس کے ساتھ سنی جائے گی۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں میں سپریم کورٹ نے کل دن ساڑھے گیارہ بجے کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

یاد رہے کہ 12 جولائی 2023 کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ان نشستوں پر نمائندگی دینے کا حکم دیا تھا۔ یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا، تاہم وہ نظرثانی کیس سننے والے موجودہ بینچ کا حصہ نہیں ہیں۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست فریقین کو نوٹسز جاری جسٹس عقیل عباسی نے نظرثانی درخواستوں فیصلے پر عملدرآمد سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف لارجر بینچ نے نوٹسز جاری کر الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں درخواستوں کو ہوئے کہا کہ مندوخیل نے جسٹس جمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کہ فیصلے کے مطابق انہوں نے کا فیصلہ نہیں کی رہے ہیں کیا کہ کہ کیا

پڑھیں:

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آج دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد آئینی بینچ نے کہا کہ کیس کا فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ شارٹ آرڈر اسی ہفتے میں جاری کریں گے، اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ اپیل کا حق دینے کیلئے سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آبزرویشن دے، پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے کہنے کی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ موجود ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس فیصلے میں تو پارلیمنٹ کو باقاعدہ ہدایت جاری کی گئی تھی، پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی بمباری سے مزید 19 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کی ایران پر حملے کی دھمکی اسرائیلی بمباری سے مزید 19 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کی ایران پر حملے کی دھمکی نو مئی حملے میں ملوث مزید 20 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئیں بھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا، پاکستان پہلا قدم نہیں اٹھائے گا: اسحاق ڈار سپریم کورٹ، 26 نومبر احتجاج؛ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے سے روک دیا سی این این کےصحافی نک رابرٹسن کا ایل او سی کا دورہ، بھارتی فالس فلیگ کا پردہ چاک بھارتی اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے: صدر مملکت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے منظور، 2 ججوں کا اختلاف
  • آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا
  • مخصوص نشستوں کا کیس: 2 ججز نے ای سی پی، ن لیگ، پی پی کی نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں
  • مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے منظور
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی: کیا ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
  • کسی مقدمے میں ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں بن سکتا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نظرثانی اسکوپ سے متعلق اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ