سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نظرثانی اسکوپ سے متعلق اہم فیصلہ جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نظرثانی اسکوپ سے متعلق اہم فیصلہ جاری کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس کی سماعت سے پہلے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کا نظرثانی کے اسکوپ سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے نظر ثانی کے اسکوپ سے متعلق فیصلہ جاری کیا ہے۔
فیصلہ بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی آرٹیکل 181 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے۔
فیصلے کے مطابق نظرثانی کے لیے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے، محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
نظرثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہوچکا، نکتہ دوبارہ نہیں اٹھایا جاسکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظر بھی شامل ہوسکتا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھے گئے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التوا کیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کا بھی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما کنول شوز کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں13 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔
مخصوص نشستوں سے متعلق 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا، تاہم الیکشن کمیشن نے تاحال تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپر ٹیکس کیس: پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے، سپریم کورٹ سانحہ 9 مئی: رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان سمیت 32 کارکنوں پر فرد جرم عائد آرمی چیف کا احسن اقدام، بھارت سے واپس بھیجے گئے دو بچوں کے علاج کا ذمہ لے لیا اسلام آباد ہائیکورٹ توہین عدالت کیس ، ڈائریکٹر ڈی ایم اے ڈاکٹر انعم فاطمہ ذاتی حیثیت میں طلب بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کاپانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھادیے پہلگام فالس فلیگ: بھارت نے بغیر کسی جنگ کے پاکستان سے شکست تسلیم کر لی بھارت کا پہلگام فالز فلیگ میں ناکامی کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی کا منصوبہ بے نقابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسکوپ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ جاری
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ’آپ دیر سے آئے اور درست نہیں آئے‘ جسٹس مندوخیل کا سلمان اکرم راجا سے مکالمہ
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پی ٹی آئی کو نہ دینے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس سید امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی فل کورٹ آئینی بینچ نے کی، جہاں کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل پیش کیے۔
دلائل کے آغاز میں سلمان اکرم راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ 2 ججوں اور 8 ججوں کے فیصلے کے نکات پر روشنی ڈالیں گے۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے مرکزی کیس میں یہ دلائل نہیں دیے، ہم نے خود حقائق نکال کر لکھے۔
جسٹس مندوخیل نے سلمان راجا کے گذشتہ روز کے شعر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، آپ کا کل کا شعر میرے دماغ میں چلتا رہا، اس پر مجھے 2018 کے انتخابات کا وہ کارٹون یاد آ گیا جس میں ایک باکسر کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے اور دوسرا آزاد تھا۔ ہر دور میں کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری رہی ہے۔ ججز مصلح نہیں ہو سکتے، یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن اور آر اوز کے کردار نے غیر یقینی صورتِحال پیدا کی، جس میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو انتخابات سے باہر رکھا گیا۔ میری بہن کے امیدواروں کی فہرست تو عدالت کے سامنے تھی ہی نہیں۔ جسٹس امین الدین نے سوال کیا کہ کیا قانونی شواہد موجود تھے؟۔ اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ مقدمہ عوام پاکستان کا ہے، بنیادی حقوق اور مفاد عامہ کا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے فارمولا طلب کرلیا، پُرامید ہیں مخصوص نشستیں ہمیں ہی ملیں گی، بیرسٹر گوہر خان
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا عدالت کسی سیاسی جماعت کے چھوڑے گئے خلا کو خود پُر کر سکتی ہے؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا، کیا مخصوص نشستیں خالی نہ رکھنے پر کوئی آئینی پابندی ہے؟
عدالتی مکالمے کے دوران جسٹس مندوخیل نے کہا کہ آپ دیر سے آئے اور درست بھی نہیں آئے۔ آپ نے آتے ہی کہا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دی جائیں۔ عدالت نے تو آپ کو الیکشن سے قبل انصاف فراہم کیا تھا۔ سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ ہم دیوار سے ٹکرا کر گرے تو سوال یہ ہونا چاہیے کہ دیوار کس نے کھڑی کی؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم شنوائی کا حق دے رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کچھ بھی کہتے جائیں۔ آپ نے خود دیوار کھڑی کی اور پھر سنی اتحاد کونسل کے ذریعے عدالت میں آئے۔ سماعت کے اختتام پر عدالت نے کیس کی کارروائی کل تک ملتوی کردی۔ وکیل سلمان اکرم راجہ کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ سلمان اکرم راجا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں