سپر ٹیکس کیس: پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کے دلائل جاری رہے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ صوبوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے، یہ پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 80 ارب میں سے 42.

5 فیصد شیئر وفاق کے پاس جائے گا تو باقی کہاں جائیں گے؟ رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کو یہ شیئر این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جس مقصد کے لیے پیسہ اکٹھا ہو اسی پر ہی خرچ ہونا چاہیے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 80ارب سپر ٹیکس سے اکھٹے ہونے پر اسکی تقسیم کیسے ہوگی؟ وکیل رضا ربانی نے بتایا کہ یہ پیسہ وفاقی حکومت کے ذریعے خرچ ہوگا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیاکہ یہ متاثرین کون ہیں جن پر یہ فنڈز خرچ ہونے ہیں؟ رضا ربانی نے موقف اپنایاکہ یہ فنڈز خیبر پختونخوا اور فاٹا کے متاثرین دہشت گردی کے لیے ہیں، جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا جب بجٹ تقریر میں واضح ہے تو یہ پیسے پورے ملک میں کیوں خرچ ہوں گے؟ رضا ربانی نے کہا دہشت گردی کےخلاف جنگ قومی مسئلہ ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ صوبوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے، این ایف سی بھی اسی لیے بنایا گیا، اگر میں آپ کے نام پر پیسہ لوں اور خرچ نا کروں تو؟ آپ تو 18ویں آئینی ترمیم کے آرکیٹیکٹ ہیں، ایسے تو آپ این ایف سی ایوارڈ کا ستیاناس کردینگے، یہ پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے۔

رضا ربانی نے کہا میں معذرت خواہ ہوں کہ عدالت کو درست سمجھا نہیں پا رہا، این ایف سی ایوارڈکے تحت تمام پیسے فیڈرل کونسالیٹڈ فنڈ میں اکٹھے ہوتے ہیں، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت حصہ مل رہا ہے۔

کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آئے اور استدعا کی کہ میری گزارش ہے کہ آڈیٹر جنرل اور سیکریٹری فنانس کو بلایا جائے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل کا جواب آنے دیں، پھر دیکھتے ہیں انہیں بلانے کی ضرورت ہے یا نہیں، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسانحہ 9 مئی: رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان سمیت 32 کارکنوں پر فرد جرم عائد پہلگام فالس فلیگ: بھارت نے بغیر کسی جنگ کے پاکستان سے شکست تسلیم کر لی بھارت کا پہلگام فالز فلیگ میں ناکامی کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب پہلگام واقعہ پر بھارتی الزامات مسترد، دنیا خطے میں امن کیلئے کردار ادا کرے: پاکستان آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیرسے ایرانی وزیرخارجہ کی ملاقات ، باہمی تعاون کومزیدفروغ دینے کے عزم کااعادہ بھارت نے دریائے چناب میں اچانک پانی چھوڑ دیا، رات گئے سطح بلند ہونے کا خدشہ خیبر پختونخوا ، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں8خوارج ہلاک ، ایک جوان شہید TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندو خیل نے نے ریمارکس دیے کہ وکیل رضا ربانی سپریم کورٹ ایف سی سپر ٹیکس کے وکیل

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے

اسلام آباد(صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات کو ماتحت ججز نے عدالت عظمی میں چیلنج کر دیا۔جسٹس محسن اختر کیانی ۔جسٹس طارق محمود جہانگیری ۔جسٹس بابر ستار۔جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحاق نے الگ الگ دائر درخواستوں میں موقف اپنایا ہےکہ
جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں،
جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے،پانچوں ججز کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت درخواست دائر کی گئی ہیں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ
آر ٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے تحت ہی چیف جسٹس بنچ تشکیل دے سکتے ہیں، ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ ججز نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انتظامی کمیٹیوں سے متعلق تین فروری اور 15جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جوکہ درست اقدام نہیں ہے ان نوٹیفیکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ قائم کی گئیں ان انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیئے جائیں درخواست میں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز پر سوالات اٹھائے گئے ہیں اور انہیں غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ درخواست مئں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو ہی رٹ جاری نہیں کر سکتی درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ریاست پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ قرار دیا جائے کہ انتظامی اختیارات عدالتی اختیارات پر حاوی نہیں ہوسکتے اور پہلے چیف جسٹس پہلے سے تشکیل شدہ بنچ میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں ہیں یہ بھی قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس اپنی منشا اور مرضی کے مطابق دستیاب ججز کو روسٹر سے الگ نہیں کرسکتے اور ناہی چیف جسٹس اپنی منشا کے مطابق ججز کو عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روک سکتے ہیں

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • عدلیہ میں تناؤ: ہائیکورٹ کے 5 ججز چیف جسٹس کے اقدامات سپریم کورٹ لے گئے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انفرادی اپیلیں دائر
  • پارلیمینٹرین عوام کے ووٹ لے کر آتے ہیں کیا کسی نے کبھی مسائل کو مدنظر رکھ کر تجاویز دیں: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ