فیصل رحمان اور حمنا اقبال بیگ کی مشترکہ اسٹوری بعنوان’ ان دی ہیٹ آف لیبر‘ نے ڈاجا ایوارڈ 2025 حاصل کیا ہے۔

اسٹوری لیاری سے متعلق تھی جہاں عمارتیں کچھ اس طرح بنی ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیاری میں 6 منزلہ عمارت کی چھت گرنے سے 2 بہنیں جاں بحق، 3 زخمی

فیصل رحمان کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ ان کہانیوں کو دیا جاتا ہے جو ایشیا پیسیفک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد ہونے والے اثرات پر مبنی ہوں۔ حمنا اقبال بیگ اور فیصل رحمان کی کہانی بنیادی طور پر حاملہ خواتین پر تھی جو موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوئی ہیں۔

اپنی اسٹوری کے حوالے سے بتاتے ہوئے فیصل رحمان نے کہا کہ ہم نے کراچی کے علاقے لیاری کا انتخاب اس لیے کیا کیوں کہ ایک تو یہ کم آمدن والا علاقہ ہے دوسرا یہاں اونچی اونچی عمارتیں ہونے کے باعث ہوا کی آمد ورفت میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: سانحہ لیاری: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 14 افسران کو قصور وار قرار دے دیا گیا

انہوں نے بتایا کہ کنکریٹ کی عمارتوں میں موجود ان گھروں کا مسلئہ یہ ہے کہ دن بھر یہ سورج کی تپش جذب کرتے ہیں اور رات کو تپش چھوڑ دیتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ گرمی کا دورانیہ 24 گھنٹے تک طویل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت کراچی کے کسی علاقے کا درجہ حرارت اگر 38 ڈگری سینٹی گریڈ ہے تو یہی درجہ حرارت لیاری میں 44 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا اور محسوس کیے جانے والا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا۔

مزید پڑھیں: سانحہ لیاری: گورنر سندھ کی جانب سے متاثرین کے لیے  پلاٹ، راشن اور رہائش کا اعلان

فیصل رحمان نے کہا کہ یہ صورت دیکھ کر ہم نے لیاری سے 24 خواتین کا انٹرویو کیا تو پتا چلا کہ بہت سی خواتین کے بچے ضایع ہوئے، کچھ بچے وقت سے پہلے بھی پیدا ہوئے اور ایسے پیدا ہوئے جن کے جسم جھلسے ہوئے تھے۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صحافی حمنا اقبال بیگ صحافی فیصل رحمان لیاری کی اونچی عمارتیں موسمیاتی تبدیلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صحافی حمنا اقبال بیگ صحافی فیصل رحمان لیاری کی اونچی عمارتیں موسمیاتی تبدیلی فیصل رحمان

پڑھیں:

بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر حکومت کی خاموشی ناقابل قبول ہے، الکا لامبا

کانگریس کی لیڈر نے 19 جولائی کو اوڈیشہ کے پوری ضلع میں پیش آئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا حوالہ دیا، جس میں تین افراد نے ایک نابالغ بچی کو اغوا کیا اور زندہ جلا دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کی لیڈر الکا لامبا نے ملک بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر مظالم بڑھ رہے ہیں لیکن حکومت نہ صرف خاموش ہے بلکہ مجرموں کو بچانے میں بھی ملوث نظر آرہی ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الکا لامبا نے 19 جولائی کو اوڈیشہ کے پوری ضلع میں پیش آئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا حوالہ دیا، جس میں تین افراد نے ایک نابالغ بچی کو اغوا کیا اور زندہ جلا دیا۔ بعد ازاں متاثرہ کو دہلی کے ایمس اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ الکا لامبا نے سوال اٹھایا کہ اتنے ہولناک جرم کے بعد بھی مجرم آزاد کیوں ہیں، پولیس کا جواب کہ "کسی کا ہاتھ ثابت نہیں ہوا" ان کے مطابق حکومت اور نظام کی کھلی ناکامی ہے۔

الکا لامبا نے بتایا کہ مدھیہ پردیش اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے سوال پر حکومت نے خود اعتراف کیا کہ 2022ء سے 2024ء کے درمیان ریاست میں 7418 خواتین کے ساتھ ریپ کے واقعات ہوئے، جن میں دلت اور آدیواسی خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ان کے مطابق یہ اعداد و شمار بی جے پی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ الکا لامبا نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی کانگریس خواتین ونگ نے ملک میں خواتین کی حفاظت کے لئے "انصاف مارچ" نکالا، لیکن پولیس نے مارچ میں شامل خواتین کو آٹھ گھنٹوں تک نجف گڑھ تھانے میں حراست میں رکھا۔ انہوں نے اس اقدام کو جمہوریت کی روح کے منافی قرار دیا۔

کانگریس کی خاتون لیڈر نے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے کئی رہنما جنسی جرائم میں ملوث ہیں، لیکن حکومت ان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے خاص طور پر کرناٹک کے ایم پی پرجول ریونّا کا ذکر کیا، جن پر اجتماعی زیادتی کے الزامات لگے۔ انہوں نے کہا کہ جب نریندر مودی ان کے لئے انتخابی مہم چلا رہے تھے، تب راہل گاندھی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور کرناٹک کی کانگریس حکومت نے صرف 15 ماہ میں ریونّا کو فاسٹ ٹریک عدالت کے ذریعے سزا دلوا دی۔ الکا لامبا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات فاسٹ ٹریک عدالتوں میں چلائے جائیں۔ متاثرہ خاندانوں کو تحفظ اور مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے۔ حکومت مجرموں کی حمایت بند کرے اور عوام کے اعتماد کو بحال کرے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس خواتین ونگ انصاف کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، چاہے حکومت گرفتاریاں کرے یا طاقت کا استعمال۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی قوم اس بار جشن آزادی مختلف انداز میں منائے گی، کیسے اور کیوں؟
  • گلیشیئرزکا پگھلنا، الارمنگ صورتحال
  • لیاری جنرل اسپتال میں خاتون کے پیٹ سے بغیر سرجری تالا نکال لیا گیا
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات کا جدید نظام قائم کیا جائے، وزیرِ اعظم
  • پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے: وزیراعظم
  • سندھ: 6 ماہ میں 133 خواتین قتل، جنسی زیادتی کے 90 کیسز رپورٹ
  • بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر حکومت کی خاموشی ناقابل قبول ہے، الکا لامبا
  • پنجاب اسمبلی: ایک سال کے اندر 17 پرائیویٹ یونیوسٹیز کے بل کیسے منظور ہوئے؟
  • فوجی شوہروں کی عدم موجودگی میں بچوں کی پیدائش کا روسی منصوبہ کیا ہے؟