لاہور میں جنگ مخالف ریلی، جے اے سی کا بھارت و پاکستان سے مذاکرات کی فوری بحالی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کے مختلف شہروں میں جہاں ایک طرف بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے بیانات سامنے آرہے ہیں اور ریلیاں نکالی گئی ہیں وہیں اب " جنگ مخالف " حلقے بھی میدان میں آگئے ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق (جے اے سی) کے زیر اہتمام آج لاہور میں "جنگ نہیں امن ،کے عنوان سے ایک جنگ مخالف ریلی نکالی گئی، ریلی میں انسانی حقوق کے کارکنان، گھریلو خواتین مزدور، خواتین و اقلیتوں کے حقوق کی تنظیموں، این جی اوز، ٹریڈ یونین ورکرز، صحافیوں، وکلاء، فنکاروں، طلباء، امن کارکنوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ریلی سے خطاب کرنے والوں میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کی کونسل ممبر حنا جیلانی، خواتین کے حقوق کی کارکن بشریٰ خالق، ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما) کے امتیاز عالم، کسان رابطہ کمیٹی کے فاروق طارق، اقلیتوں کے حقوق کے کارکن کاشف اسلم اور جے اے سی کے کنوینر عرفان مفتی شامل تھے۔
مقررین نے حالیہ دہشتگرد حملے میں پہلگام اور پاکستان میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشتگردی کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ جنگی جنون کو ہوا دینے کے بجائے پاکستان اور بھارت کی حکومتیں مل کر خطے سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کریں جو اس تمام بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔
ریلی کے مقررین نے دونوں ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگی بیانیے کو ختم کریں اور انسانی ترقی، علاقائی تجارت اور باہمی تعاون پر سرمایہ کاری کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگی ماحول صرف شدت پسند قوتوں کو مضبوط کرے گا۔ اس کے برعکس، عوامی رابطوں کو فروغ دینا ہوگا تاکہ دونوں ممالک کے عوام جو پہلے ہی غربت، مہنگائی اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے متاثر ہیں، کسی نئی تباہی سے بچ سکیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور بھارت فوری طور پر اعتماد سازی کے اقدامات اٹھائیں، سرحدوں پر کشیدگی کم کریں، افواج کو جنگی تیاری کی حالت سے واپس لائیں اور تمام مسائل کو مذاکرات، ثالثی اور باہمی احترام کے ساتھ حل کریں تاکہ جنوبی ایشیا کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔