لاہور:

پاکستان کے مختلف شہروں میں جہاں ایک طرف بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے بیانات سامنے آرہے ہیں اور ریلیاں نکالی گئی ہیں وہیں اب " جنگ مخالف " حلقے بھی میدان میں آگئے ہیں۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق (جے اے سی) کے زیر اہتمام آج لاہور میں "جنگ نہیں امن ،کے عنوان سے  ایک جنگ مخالف ریلی نکالی گئی، ریلی میں انسانی حقوق کے کارکنان، گھریلو خواتین مزدور، خواتین و اقلیتوں کے حقوق کی تنظیموں، این جی اوز، ٹریڈ یونین ورکرز، صحافیوں، وکلاء، فنکاروں، طلباء، امن کارکنوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

ریلی سے خطاب کرنے والوں میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کی کونسل ممبر حنا جیلانی، خواتین کے حقوق کی کارکن بشریٰ خالق، ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما) کے امتیاز عالم، کسان رابطہ کمیٹی کے فاروق طارق، اقلیتوں کے حقوق کے کارکن کاشف اسلم اور جے اے سی کے کنوینر عرفان مفتی شامل تھے۔

مقررین نے حالیہ دہشتگرد حملے میں پہلگام اور پاکستان میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشتگردی کی شدید مذمت کی۔

 انہوں نے کہا کہ جنگی جنون کو ہوا دینے کے بجائے پاکستان اور بھارت کی حکومتیں مل کر خطے سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کریں جو اس تمام بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔

ریلی کے مقررین نے دونوں ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگی بیانیے کو ختم کریں اور انسانی ترقی، علاقائی تجارت اور باہمی تعاون پر سرمایہ کاری کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگی ماحول صرف شدت پسند قوتوں کو مضبوط کرے گا۔ اس کے برعکس، عوامی رابطوں کو فروغ دینا ہوگا تاکہ دونوں ممالک کے عوام جو پہلے ہی غربت، مہنگائی اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے متاثر ہیں، کسی نئی تباہی سے بچ سکیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور بھارت فوری طور پر اعتماد سازی کے اقدامات اٹھائیں، سرحدوں پر کشیدگی کم کریں، افواج کو جنگی تیاری کی حالت سے واپس لائیں اور تمام مسائل کو مذاکرات، ثالثی اور باہمی احترام کے ساتھ حل کریں تاکہ جنوبی ایشیا کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت نے پاکستان کیخلاف 100 سے زائد فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ جیت نہیں سکا، شرجیل میمن

سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف 100 سے زائد پروپیگنڈا فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ نہیں جیت سکا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کراچی فلم اسکول میں منعقد ہوئی جس میں سندھ کے سینئر وزیر  اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے  بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

تقریب میں آمد پر فلم فیسٹیول کی صدر سلطانہ صدیقی، منتظمین، میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات نے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا پرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا۔

فلم فیسٹیول میں پاکستان، چین، جرمنی سمیت متعدد ممالک کی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

اس موقع پر انڈسٹری میں "حقوق دانش" یعنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس سے متعلق اہم مکالمہ بھی منعقد کیا گیا۔ 
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے اور حکومتوں نے ماضی میں حقوق دانش جیسے اہم معاملے کو مسلسل نظرانداز کیا، اس ضمن میں موجود قوانین پر  سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تخلیقی کاموں کے کاپی رائٹس محفوظ نہ ہوں تو وہ آسانی سے چوری ہو جاتے ہیں، جس سے فنکاروں اور تخلیق کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حقوق دانش کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو آئیڈیاز اور تخلیقی کاموں کے حقوق کا شعور دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت  نے فلم سازی کے حوصلہ افزائی کے لئے گذشتہ سال ہی کام شروع کر چکی ہے اور فلمسازوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ پوری دنیا  میں پاکستان  کے قومی بیانئے کو فروغ  دیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک سو سے زائد فلمیں انڈیا-پاکستان جنگ پر بنائی جا رہی ہیں تاکہ جھوٹے بیانیے کو تقویت دی جا سکے، لیکن بھارت صرف فلموں میں ہی جنگ جیت سکتا ہے، حقیقت میں نہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ بھارتی میڈیا ہمیشہ جھوٹے بیانیے کو سفاکی سے پھیلاتا رہا ہے جبکہ ہمیں پاکستان کا سچا بیانیہ پوری دنیا میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔

فیسٹیول کی روحِ رواں سلطانہ صدیقی نے کہا کہ نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی اور فلم سازی کے میدان میں تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم سوسائٹی میں انڈسٹری کی اہم شخصیات کی شرکت حوصلہ افزا ہے اور فلم کے ذریعے ہم اپنا قومی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا نے بردباری کا مظاہرہ کیا، جو قابل ستائش ہے۔

فیسٹیول کی ڈائریکٹر مصباح خالد نے کہا کہ آج پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا پہلا دن ہے، اور ہمارا مقصد نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی کوششوں کا ساتھ دے۔پاکستان ادارۂ حقوق دانش کے سربراہ فرخ عامل نے کہا کہ پاکستان کثیرالثقافتی اور کثیرالسانی ملک ہے اور فلم فیسٹیول ہماری ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے کاپی رائٹس سے متعلق آگاہی ضروری ہے، اور ادارہ اس حوالے سے قوانین میں ترامیم پر کام کر رہا ہے۔

فرخ عامل نے لال شہباز قلندر کے میلے اور وہاں کی دستکاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسے ثقافتی ورثے کو بھی کاپی رائٹس دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی اور ڈیجیٹل نظام کے بعد فنی کاموں کے مالکانہ حقوق کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

اے ایم آئی میوزک کے سی ای او حمید ریاض نے کہا کہ پاکستان میں فلمیں اور گانے تو بن رہے ہیں مگر کاپی رائٹس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، جس کا نقصان ہمارے فنکاروں کو ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں ، عباس عراقیچی
  • لاہور چیمبر  کا دبئی، یو اے ای اور سعودی عرب سے ویزا مسائل حل کرنے کا مطالبہ  
  • جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے
  • انسانی حقوق کونسل: پہلگام حملے پر بھارت اور پاکستان میں بحث
  • بھارت نے پاکستان کیخلاف 100 سے زائد فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ جیت نہیں سکا، شرجیل میمن
  • مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ، اقوام متحدہ
  • مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ
  • انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کا وفاقی بجٹ پر سخت ردعمل: غریب دشمن قرار
  • ایران اسرائیل جنگ: انسانی حقوق دفتر کا کشیدگی فوری کم کرنے پر زور
  • پاکستان تصادم چاہتا ہے اور نہ ہی بھارت سے مذاکرات کیلئے بے چین ہیں، بلاول بھٹو