پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی کے دوران انڈیا نے جنگی ڈرل اور بلیک آؤٹ کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریاست بہار کی انتظامیہ نے بدھ کے روز شام 7 بجے پٹنہ سمیت ریاست کے 7 شہروں میں بلیک آؤٹ اور فضائی حملوں سے بچنے کی مشقوں کا اعلان کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مودی کو پہلگام حملے سے 3 دن پہلے حملے کی رپورٹ مل گئی تھی، صدر کانگریس ملک ارجن کھرگے

اس دوران 10 منٹ کے لیے ان شہروں میں بجلی کی ترسیل بند کرکے بلیک آؤٹ کی مشق کی جائے گی جبکہ بلیک آؤٹ سے قبل فضائی حملوں کا سائرن بجاکر شہریوں کو خبردار کیا جائے گا۔

بھارتی حکام کے مطابق یونین ہوم منسٹری نے بھارت کے 244 اضلاع میں اس طرح کی مشقوں کا حکم دیا ہے جن کا مقصد شہری آبادی کو جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب

مشقوں کے دوران شہریوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی روشنی کا استعمال نہ کریں، کھڑکیوں کو ڈھانپیں اور موبائل فون استعمال کرنے سے گریز کریں، اس دوران ایرجنسی گاڑیوں کے علاوہ دیگر تمام گاڑیوں کو روکا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بٹنہ بجلی بلیک آؤٹ بھارت پہلگام سائرن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی بلیک آؤٹ بھارت پہلگام بلیک آؤٹ

پڑھیں:

بھارتی اعلان کے بعد دریائے راوی میں بھارت سے پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے

لاہور:

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پرختم کرنے کا اعلان کیا اور جس کے بعد دریائے راوی میں بھارت کی طرف سے پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں جبکہ دوسری طرف راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) نے دریائے راوی کی بحالی کا پراجیکٹ شروع کر رکھا ہے۔

راوی ریور ٹریننگ ورکس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر راؤ انتظار علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منصوبے کے تحت راوی سائفن سے لے کر موہلنوال تک 46 کلومیٹر طویل دریائے راوی ایک کلومیٹر چوڑے کوریڈور میں محدود کیا جائے گا اور دونوں جانب اونچے پشتے بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دریا کو اس طرح ری ڈیزائن کیا جارہا ہے کہ اس میں سے اگر 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک تک پانی آتا ہے تو وہ آسانی سے گزر جائے گا۔

بھارت نے 2001  میں دریائے راوی پر تین ڈیم تعمیر کیے جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا، اس کے بعد سے راوی صرف مون سون کے دنوں میں ہی کسی حد تک بہتا دکھائی دیتا ہے، باقی سال خاص طور پر دسمبر سے مارچ کے دوران اس کا بہاؤ تقریباً ختم ہو جاتا ہے، اب جب بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کردیا ہے تو پھر دریا میں پانی کہاں سے آئے گا؟

اس سوال پر راؤ انتظار علی نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے راوی کے پانی پر انڈیا کا کنٹرول ہے اس لیے ہم بھارت سے آنےوالے پانی پر زیادہ انحصار نہیں کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ بھارت سے جو برساتی نالے پاکستان آتے ہیں ان کا پانی اور برسات کے سیزن میں جمع ہونے والے پانی کو دریائے راوی کے پہلے حصے میں بنائی جانے والی جھیل میں جمع کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ لاہور کے سیوریج کے پانی اور بی آربی نہر سے بھی پانی لیا جائے گا۔

روڈا کے ڈائریکٹرکمیونیکشن و کلائمنٹ چینج عابد لطیف سندھو نے بتایا کہ اس وقت 11 ڈرینیں ہیں جن کے ذریعے لاہور کا سیوریج اور فیکٹریوں کا پانی راوی میں شامل ہو رہا ہے، ہم اس پانی کو واٹر ٹریٹمنٹس پلانٹس کے ذریعے دریا میں شامل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ  شاہدرہ کے قریب لگایا گیا ہے جہاں سے لاہور کا سیوریج دریا میں شامل ہوتا ہے، اسی طرح 46 کلومیٹر طویل دریا کے ساتھ مجموعی طور پر 8 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے۔

عابدلطیف سندھو نے بتایا کہ پانی کا ہمارا دوسرا سورس لاہور کے مشرق میں بہنے والی بی آربی کینال ہے، ایریگیشن سسٹم کےتحت بی آربی نہر سے روزانہ ایک ہزار کیوسک پانی لیا جائے گا، مارچ سے اکتوبر تک بی آر نہر اپنے جوبن پر ہوتی ہے اور اس میں روزانہ 22 ہزار کیوسک پانی بہتا ہے، اس کے علاوہ برساتی پانی بھی جمع کیا جائے گا۔

منصوبے کے تحت راوی سائفن اور شاہدرہ تک تقریبا 14 کلومیٹر طویل دریا کو ایک جھیل کی شکل دی جائے گی، شاہدرہ کے قریب پہلا چیک ڈیم بنایا جائے گا، سیوریج کے پانی، سیلابی پانی اور بی آربی نہر سے حاصل کیے جانے والے پانی کو اس جھیل میں جمع کیا جائے گا،  اس سے نہصرف حیاتیاتی تنوع کی بحالی ہوگی، آبی حیات اور جنگلی حیات واپس آئیں گی جبکہ زیرزمین پانی کی سطح بلند ہوگی۔

عابدلطیف سندھو کے مطابق شاہدرہ سے موہلنوال کی جانب 15 کلومیٹر ایریا میں دوسری اور اگلے 16 کلومیٹر میں تیسری جھیل بنائی جائے گی۔

 

انہوں نے بتایا کہ اسٹڈی سے معلوم ہوا کہ گزشتہ ایک ہزار سال میں دریائے راوی میں سب سے زیادہ 5 لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پانی آیا ہے، دریائے راوی کی چینلائزیشن کے تحت 46 کلومیٹر اور ایک کلومیٹر چوڑے دریا کی گہرائی 20 فٹ تک ہوگی جس کی صلاحیت 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک رکھی گئی ہے۔

راوی ریور چینلائزیشن کے تحت 46 کلومیٹر طویل یہ دنیا کا سب سے طویل ریور فرنٹ ہوگا، اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے 10 پیکجز بنائے گئے تھے، پہلے پیکج کے تحت 7 کلومیٹر تک دریا کی دونوں جانب بلندپشتوں کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے اور اب یہاں ڈیولمپنٹ کا کام جاری ہے جس کے تحت پلانٹیشن، واکنگ ٹریک، سائیکل ٹریک اور جوگنگ ٹریک بنائے جارہے ہیں اور یہاں کشتی رانی بھی کی جاسکے گی اور جدید تفریحی سہولتیں میسر آئیں گی۔

ماہرین کے مطابق پاکستان نے اب اس خاموش ہوتے دریا کو دوبارہ زندگی دینے کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا ہے، اس منصوبے کا مقصد دریا کی روانی برقرار رکھتے ہوئے آس پاس کے علاقوں میں آبی بحران کا حل تلاش کرنا ہے۔

منصوبے کے تحت مون سون کے دوران پانی ذخیرہ کرنے اور اسے زمین کے اندر جذب کرنے کی ٹیکنالوجی "واٹر ہارویسٹنگ" استعمال کی جائے گی، اس سے زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے میں مدد ملے گی، اگر یہ عمل 5 سے 10 سال تک جاری رہا، تو پانی کی دستیابی میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعے کے بعد بھارتی الزامات، جنگی جنون اور پاکستان کی تیاری ،صورتحال سنگین، اگلے 72 گھنٹے اہم قرار
  • پہلگام فالس فلیگ: بین الاقوامی اور قومی میڈیا کو مریدکے اور بہاولپور کا دورہ کرایا جائے گا
  • بھارتی وزارتِ داخلہ نے پورے ملک میں سول ڈیفنس کی مشقوں کا حکم جاری کردیا
  • بھارت پاک کشیدگی: مختلف ریاستوں میں جنگی مشقوں کا حکم
  • پاکستانی حملے کا خوف، عوام کو تیار کرنے کیلئے پورے بھارت میں سول مشقوں کا اعلان
  • جعلی بیج بیچنے والی 392 کمپنیاں بلیک لسٹ، بھارتی بیجوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان
  • بھارتی اعلان کے بعد دریائے راوی میں بھارت سے پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے
  • مودی سعودیہ سے ایمرجنسی واپسی پر سیدھا بہار کیوں گیا؟ بھارتی شہری کا سوال
  • مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا