UrduPoint:
2025-08-06@00:59:14 GMT

پاکستان نے جوابی کاروائی کا آغاز کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

پاکستان نے جوابی کاروائی کا آغاز کر دیا

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) بپاکستان نے جوابی کاروائی کا آغاز کر دیا، عسکری ذرائع نے بھارت کے بزدلانہ حملے کے فوری بعد جوابی کاروائی کے آغاز کی تصدیق کر دی۔ جبکہ پاکستان پر رات کے اندھیرے میں کیے گئے بزدلانہ حملے کے حوالے سے بھارت کی وزارت دفاع کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ بھارت کی وزارت دفاع نے پاکستان پر کیے گئے بزدلانہ حملے کو "آپریشن سندور" کا نام دیتے ہوئے دعوٰی کیا ہے کہ پاکستان میں کل 9 مقامات پر حملہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ بھارت نے پاکستان پر میزائل حملے کر دیے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ بھارت نے پاکستان کے 3 مقامات پر میزائل حملے کیے ہیں۔ آزاد کشمیر میں کوٹلی اور مظفرآباد کے علاوہ بہاولپور میں بھارت نے اپنی فضائی حدود سے میزائل داغے۔

(جاری ہے)

بھارت نے شرمناک اور بلااشتعال حملہ کیا ہے، میزائل حملے کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

بزدل دشمن بھارت کے ان حملوں کا پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ پاکستانی فضائیہ متحرک ہے بھارتی طیاروں کو پاکستان کی حدود میں نہیں آنے دیا، پاکستان وقت کا تعین کر کے بھرپور جواب دے گا۔ اس سے قبل اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پنجاب کے شہر بہاولپور اور آزاد کشمیر کے شہر مظفرآباد میں دیر رات کو دھماکے ہوئے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق بہاولپور میں 4 دھماکوں کے بعد رات کے وقت آسمان روشن ہو گیا جبکہ پورا شہر لرز اٹھا۔

دھماکوں کے بعد شہری خوفزدہ ہو کر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ مظفرآباد میں بھی زوردار دھماکے سنائی دیے گئے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی جانب سے بہاولپور، احمدپور شرقیہ، مظفرآباد، کوٹلی اور مریدکے میں حملے کیے گئے ہیں۔ جبکہ عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے جوابی کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوابی کاروائی بھارت نے

پڑھیں:

پاکستان: 2030 تک ہیضہ میں نمایاں کمی لانے کے منصوبے کا آغاز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 اگست 2025ء) پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے ہیضے پر قابو پانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت اس مرض سے ہونے والی اموات میں 2030 تک نمایاں کمی لائی جائے گی اور قدرتی آفات کے تناظر میں اس سے موثر تحفظ ممکن بنایا جائے گا۔

اس منصوبے کے ذریعے پاکستان میں ہیضے کی وباؤں کی بروقت نشاندہی، ان کی روک تھام اور ان پر قابو پانے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔

منصوبے میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری کو خاص اہمیت دی گئی ہے جن میں ہیضے سمیت دیگر امراض کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد ملک میں ہیضے کے تین لاکھ 70 ہزار سے زیادہ مشتبہ مریض سامنے آئے تھے۔

(جاری ہے)

یہ کثیرالجہتی منصوبہ 2028 تک جاری رہے گا جس کے لیے پاکستان کے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈا پنگ لو نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

جان لیوا مرض

ہیضہ شدید نوعیت کا انفیکشن ہے جو آلودہ پانی یا خوراک میں موجود وائبریو کولرائے بیکٹیریا سے پھیلتا ہے۔ یہ جراثیم انسانی جسم میں داخل ہونے سے شدید اسہال کی شکایت ہوتی ہے اور فوری طبی امداد میسر نہ آنے پر مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔

پاکستان میں ہیضہ ایک قابل اطلاع مقامی بیماری ہے اور اس کے زیادہ تر مریض گنجان آباد شہری علاقوں میں سامنے آتے ہیں جہاں ہر جگہ صاف پانی، مناسب نکاسی آب اور حفظان صحت کی سہولتیں موجود نہیں ہوتیں۔

اندازے کے مطابق، دنیا میں ہر سال 13 تا 40 لاکھ افراد ہیضے سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں 21 ہزار سے لے کر ایک لاکھ 43 ہزار تک اموات ہوتی ہیں۔

جنوری 2023 سے جولائی 2025 کے درمیان پاکستان میں ہیضے کے سالانہ اوسطاً 21 ہزار سے زیادہ مریضوں کی نشاندہی کی گئی جبکہ 250 افراد میں اس مرض کی تصدیق ہوئی ہے۔

© UNICEF/Asad Zaidi منصوبے میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔

صحت عامہ کے لیے خطرہ

ڈاکٹر ڈا پنگ لو نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے خطرات میں اضافہ کر رہی ہے جن سے ہیضے کی وبائیں جنم لے سکتی ہیں۔ بروقت نشاندہی اور موثر روک تھام کے بغیر ہیضہ صحت عامہ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ ایسے کمزور طبقات اس سے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں جنہیں صاف پانی اور صفائی کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کو زندگیاں بچانے کی اس کوشش میں پاکستان کے ساتھ شراکت پر فخر ہے۔

پاکستان نے 'ڈبلیو ایچ او' کی 71ویں اسمبلی کی قرارداد پر دستخط کر رکھے ہیں جس میں ہیضے سے تاحال متاثر رہنے والے 47 رکن ممالک پر 2030 تک اس مرض سے ہونے والی اموات میں 90 فیصد کمی لانے اور 20 ممالک میں اس بیماری کا خاتمہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

یہ تمام کوششیں بین الاقوامی ضوابط صحت اور ہیضے پر قابو پانے سے متعلق عالمی ٹاسک فورس کے مقرر کردہ ایجنڈے کے تحت کی جا رہی ہیں۔منصوبے کا خاکہ

اس منصوبے میں بین الاقوامی، قومی اور صوبائی سطح کے شراکت داروں کی کوششوں سے ہیضے کے خلاف بنیادی طبی ڈھانچے اور صلاحیتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس میں انتظام، قیادت اور ربط کاری، بیماری کی نگرانی اور تشخیص، علاج معالجہ اور انفیکشن سے بچاؤ، پانی صفائی اور حفظان صحت جیسی سہولیات کا اہتمام، خطرے سے متعلق اطلاعات کی فراہمی اور مرض کی روک تھام کے لیے مقامی سطح پر لوگوں کی مدد سے اقدامات، حفاظتی ٹیکے لگانے، عملی معاونت و انصرام اور بنیادی صحت و سماجی خدمات کا تسلسل شامل ہیں۔

سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ اور اس پر 'ڈبلیو ایچ او' کے ساتھ شراکت داری میں عملدرآمد اس لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال ہسپتالوں سے شروع نہیں ہوتی بلکہ اس کا آغاز ہر محلے اور ہر سماجی گروہ میں بیماری کی روک تھام کے اقدامات سے ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ انتہائی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بہاولپور: گھریلو جھگڑے پر باپ نے بیٹی کے ساتھ کینال میں چھلانگ لگادی
  • روس آئی این ایف معاہدے کا پابند نہیں، روسی وزارت خارجہ
  • پاکستان: 2030 تک ہیضہ میں نمایاں کمی لانے کے منصوبے کا آغاز
  • بہاولپور: شک کی بنیاد پر خاوند، سسر اور دیور نے خاتون کو  قتل کردیا
  • یمنی فوج کا اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ ہائپرسانک بیلسٹک میزائل حملہ
  • گورنرسردارسلیم حیدرکا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا وعدہ
  • مظفرآباد کے قریب نیلم روڈ پر واقع وائلڈ لائف پارک سیاحوں کی توجہ کا مرکز
  • شبقدر: موٹر سائیکل سواروں کا پولیس پر حملہ، جوابی فائرنگ سے 2 حملہ آور ہلاک
  • یو کرین کا روس کے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، آگ بھڑک اٹھی، قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل
  • بنوں:پولیس چوکی پر حملے میں اہلکار شہید، جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک