دریائے سندھ میں بہنے والے ہر قطرے میں پاکستانی کسانوں کا پسینہ اور اللہ تعالیٰ کی برکت لکھی ہوئی ہے
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 مئی 2025ء ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ یہ قوم خوف سے پیدا نہیں ہوئی، یہ جدوجہد سے پیدا ہوئی ہے۔حالیہ دنوں میں، بھارت کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک گھناؤنے عمل کے بعد الزامات لگانا شروع کر دئے ہیں۔ سیاح ہلاک ہوئے، خون بہایا گیا، یہ ایک المناک گھڑی تھی۔
پھر بھی، لاشیں ٹھنڈی ہونے سے پہلے نئی دہلی نے اپنا غصہ اسلام آباد کی طرف موڑ دیا، انگلی اٹھائی، سرحدوں کو بند کیا اور پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان اور دنیا کے سامنے یہ سنجیدہ اعلان کرتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ ہم دہشت گردی برآمد نہیں کرتے، ہم دہشت گردی کا شکار ہیں۔(جاری ہے)
دہشت گردی صرف لاشیں گرانا ہی نہیں ہے بلکہ یہ سچائی، امن اور تہذیب پر حملہ ہے۔
دہشت گردی کیا ہے؟ کیا یہ صرف ایک بندوق بردار کا عمل ہے؟ دہشتگردی پر دنیا اس وقت خاموش ہوتی ہے جب ناانصافی راج کرتی ہے، یہ مظلوم کی گردن پر بوٹ ہے، یہ وہ بلڈوزر ہے جو اندھیرے میں گھر کو مسمار کرتا ہے اور یہ وہ کرفیو ہے جو گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں تک چلتا ہے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ بھارت دہشت گردی سے لڑنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ آپ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے دہشت گردی سے کیسے لڑ سکتے ہیں؟ جب آپ لاٹھی اٹھاتے ہیں تو آپ گولی کی مذمت نہیں کرسکتے ۔ آپ اس وقت قانون کی بات نہیں کر سکتے جب آپ روزانہ وادی کشمیر میں اسے توڑتے ہیں۔ آپ اخلاقی برتری کا دعویٰ نہیں کر سکتے جب آپ کے ہاتھ ماؤں کے آنسوؤں، بچوں کی چیخوں اور مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے، جو غیر ملکی حمایت یافتہ ہے اور نظریاتی طور پر چلنے والی وحشیانہ طور پر دہشتگردی ہے۔ ہم نے اپنے فوجیوں اور اپنے اسکول کے بچوں کو دفن کیا ہے۔ہم اکیلے کھڑے رہے جب کہ دنیا نے اپنی نظریں ہٹا لیں۔ ہم نے نہ صرف ہتھیاروں سے بلکہ خیالات، تعلیم، معاشی اصلاحات اور اتحاد سے ایک خطرے کا مقابلہ کیا ہے۔ میں یہ بات بھارت اور دنیا سے کہتا ہوں کہ دہشت گردی کو صرف ٹینکوں سے شکست نہیں دی جا سکتی، اسے انصاف سے شکست دینی ہوگی۔ دہشت گردی کو صرف گولیوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا، اسے امید سے غیر مسلح کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کو قوموں کو بدنام کر کے ختم نہیں کیا جا سکتا، اسے ان شکایات کو دور کر کے شکست دینی ہوگی جو اسے جنم دیتی ہیں۔چیئرمین بلاول نے کہا کہ اگر آپ کشمیر میں تشدد ختم کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں کو بولنے دیں۔ رائے شماری ہو، ظلم نہیں۔ استصواب رائے ہو، بلڈوزر نہیں۔ خود مختاری ہو، الحاق نہیں۔ امن کا یہی واحد راستہ ہے۔ کوئی جھوٹ، کوئی گولی، کوئی دھماکہ سچائی کو دفن نہیں کرے گا۔ کشمیر بھارت کا علاقہ نہیں ہے۔ یہ ایک ٹوٹا ہوا وعدہ ہے، ایک زخم ہے اور انتظار کرنے والے لوگ ہیں۔ بھارت پاکستان کے 20 کروڑ لوگوں سے ان دہشت گردوں کے اعمال کا حساب مانگتا ہے جن کا وہ ابھی تک نام نہیں لے سکا، جبکہ بھارت ابھی تک کلبھوشن کا حساب دینے میں ناکام رہا ہے، جس کا نام اور رینک انڈیا کی مسلح افواج میں درج ہے۔ بھارت کے الزامات کہ پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے ، زمینی حقائق پر نہیںافسانے پر مبنی ہے، حقیقت پر نہیں۔ بھارت جنوبی ایشیا میں بھیڑیا بھیڑیا چلانے والا لڑکا بن گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کو نہ صرف پراکسیوں کے ذریعے بلکہ اپنی مسلح افواج کے ذریعے بھی ثابت کیا ہے، اور یہ صرف ہماری سرزمین پر ہی نہیں ہے۔ بھارت کے ہاتھ سری لنکا سے لے کر کینیڈا اور اس سے آگے تک خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی کے آلے کے طور پر دہشت گردی کو ترک کرنا چاہیے۔ اس خطے کو دہشت گردی سے آزاد کرانے کے لیے، بھارت اور پاکستان کو مل کر کام کرنا ہوگا، ورنہ ہم آنے والی نسلوں کو اس خطرے کا شکار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کا چیلنج ایک آغاز ہے۔ دہشت گردی کا حقیقی شکار احتساب سے کیوں گریز کرے گا؟ جب تک، وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ دنیا دیکھے گی کہ کشمیر میں خون خرابے کا اصل الزام اسلام آباد پر نہیں بلکہ دہلی پر ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے کوئی سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ یہ پانی پر سیاست کرنا اور فطرت کو مجرم بنانے والا فعل ہے۔ یہ کیسا جنون ہے کہ آپ اپنے ہی ملک کے اندر موجود ایک شکایت کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی خوراک اور ذریعہ معاش کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔دریائے سندھ صرف ایک دریا نہیں، یہ ہماری تہذیب کی بنیاد ہے۔دہلی کے ظاہر ہونے سے بہت پہلے سلطنتیں بننے اور نئی سرحدیں بننے سے پہلے، موہنجو داڑو اور ہڑپہ کھڑے تھے۔ وادی سندھ کی تہذیب، جو ہمارے دونوں ملکوں کے لوگوں میں مشترکہ ہے، انسانی ترقی کی پہلی روشنیوں میں سے ایک ہے۔ اس نے شہری منصوبہ بندی، آبپاشی، زراعت، تجارت اور مواصلات کے نظام کو جنم دیا۔ اس نے تقسیم نہیں کیا، اس نے جوڑا اور اس نے فتح نہیں کیا، اس نے کاشت کی۔ اس دریا نے ہمارے دونوں آباو¿ اجداد کو سیراب کیا۔ اس کا بہاو¿ نہ صرف ہماری زمینوں سے بلکہ ہمارے خون سے بھی گزرتا ہے۔ اب بھارت غصے اور انتقام سے اسے تباہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ تاہم، سندھو ان کے حکم پر نہیں چلتاہے، یہ فطرت اور امن سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ پوری انسانیت سے تعلق رکھتا ہے جو اس سے زندگی حاصل کرتی ہے۔ پاکستان اس دریا کا دفاع کرے گا، نہ صرف اپنے لیے بلکہ ایک ایسی تہذیب کی یاد کے لیے جو اس تلخی سے پہلے کی ہے۔چیئرمین بلاول نے کہا کہ یہ ایک مشترکہ ماضی کے ساتھ غداری ہے کہ دریائے سندھ کو ہتھیار بنایا جائے۔ اس معاہدے کو برقرار رکھنا اس قدیم حکمت کا احترام کرنا ہے، جس نے ہمیں چیزیں بانٹنا سکھایا ۔ یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ آپ دریاوں کا رخ موڑ سکتے ہیں لیکن آپ ہمارے ماضی کو ڈبو نہیں سکتے۔ دریائے سندھ سے بہنے والے ہر قطرے میں پاکستانی کسانوں کا حوصلہ، ہمارے مزدوروں کا پسینہ اور اللہ تعالیٰ کی برکت لکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہماری قوت برداشت کو کمزوری نہ سمجھے۔ پاک فوج پرعزم اور تیار ہے۔ ہماری قوم کراچی سے خیبر اور لاہور سے لاڑکانہ تک متحد ہے۔ ہم جس تلوار کو چلاتے ہیں وہ صرف اس وقت کھینچی جاتی ہے جب امن کو خطرہ ہو، لیکن جب کھینچی جاتی ہے تو وہ نہیں چوکتی۔ پاکستان کی عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مایوسی کا وقت نہیں ہے۔ یہ عزم کا وقت ہے، ہم پہلے بھی اندھیرے کا سامنا کر چکے ہیں اور ہم نے صبح کی روشنی دیکھی ہے۔ ہمارے دشمن ہمیں توڑنے کی امید رکھتے ہیں، لیکن ہمیں ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، شہری اور فوجی، مزدور اور عالم، مسلمان اور غیر مسلم، سندھی، پنجابی، بلوچ، پشتون، ہم پاکستان ہیں۔ ہم ایک دل کی دھڑکن اور ایک مقصد ہیں۔ تاریخ اب ہمیں دیکھ رہی ہے، آئیے ہم ہمت نہ ہاریں، آئیے ہم دنیا کو یاد دلائیں کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں کوئی حاشیہ نہیں ہے۔ ہم ملزم نہیں، ہم مظلوم ہیں۔چیئرمین بلاول نے کہا کہ ہم بدلہ نہیں چاہتے، ہم کشمیر کے حق، خود ارادیت کوتسلیم، ہماری خودمختاری کو تسلیم اور اس بات کی پہچان چاہتے ہیں کہ امن خوف سے نہیں بلکہ اتحاد سے حاصل کیا جانا چاہیے۔ اگر بھارت امن کی راہ پر چلنا چاہتا ہے، تو انہیں کھلے ہاتھوں سے آنا چاہیے، بند مٹھیوں سے نہیں۔ انہیں حقائق بتانے چاہئیں، جھوٹ نہیں۔ ہم پڑوسیوں کی حیثیت سے بیٹھیں اور سچ بولیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے، اگر وہ غصے میں چیختے اور پاگل پن میں مارچ کرتے رہتے ہیں، تو انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے لوگ گھٹنے ٹیکنے کے لیے نہیں بنے ہیں۔ پاکستان کے لوگوں میں لڑنے کا عزم ہے، اس لیے نہیں کہ ہم تنازعہ سے محبت کرتے ہیں بلکہ اس لیے کہ ہم آزادی سے محبت کرتے ہیں۔ ظلم کے تحت جینے سے بہتر ہے کہ ہم لڑتے ہوئے مر جائیں۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ یہ وہ منزل نہیں ہے جو ہم وادی سندھ کی تہذیب کے وارثوں کے لیے چاہتے ہیں، چاہے ہم اس سرحد کے کس طرف رہتے ہوں۔ موہنجو دڑو کی تمام کھدائیوں میں ایک بھی ہتھیار نہیں ملا۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی جڑوں سے اتنے دور چلے گئے ہیں کہ وہی وادی سندھ اب زمین کا سب سے زیادہ مسلح خطہ ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ جنگ ہمارے لیے فطری نہیں ہے۔ یہ نسل در نسل ہم پر مسلط کی جاتی ہے، نہ کہ ہمارے لوگوں کے مفاد میں بلکہ نوآبادیاتی طاقتوں کے مفاد میں۔ یہ دونوں ممالک پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آپ کو تنازعہ کی حدود سے آزاد کریں اور امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوں۔ بھارت فیصلہ کرے کہ یہ مکالمہ ہوگا یا تباہی، تعاون ہوگا یا تصادم۔ تاریخ نہ صرف ان کے انتخاب کو ریکارڈ کرے گی بلکہ ہمارے انتخاب کو بھی۔ تاریخ کو دکھانے دو کہ جب پاکستان اشتعال انگیزی اور اصول کے چوراہے پر کھڑا تھا، تو ہم نے اصول کا انتخاب کیا۔ اس کا انتخاب کرتے ہوئے، ہم نے عزت، امن اور فتح کا انتخاب کیا۔ چیئرمین بلاول نے اپنی تقریر کا اختتام پاکستان زندہ باد پر کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیئرمین بلاول نے دہشت گردی کو دہشت گردی کا دریائے سندھ کہ پاکستان پاکستان کے نہیں بلکہ نے کہا کہ ہیں بلکہ نہیں کیا پر نہیں نہیں کر نہیں ہے ہیں کہ کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
بھارت کا پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار
بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر وار کیا اور پاکستانی کنٹینرز لے کر بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے تیسرے ملکوں کے پرچم بردار بحری جہازوں کو بھی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان کی ایکسپورٹ کو متاثر کرنے کے لیے نیا ہتھکنڈا اختیار کرلیا، پاکستانی درآمدات پر پابندی اور پرچم بردار بحری جہازوں کے بعد ٹرانزٹ کارگو والے جہازوں کو بھی لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تیسرے ملک کے لیے کارگو لے جانے والی شپنگ کمپنی آئی ای ایکس کے کنٹینرز بردار بحری جہاز کو برتھ فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
زرائع شپنگ انڈسٹری نے کہا کہ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی کارگو لانے والے کسی جہاز کو بھارت کی بندرگاہ پر برتھ نہیں دی جائیگی۔
ماہرین کے مطابق بھارتی اقدامات سے خطے کی لاجسٹکس کے علاؤہ بین الاقوامی شپنگ انڈسٹری بھی متاثر ہوگی، پاکستانی کارگو لے جانے والے جہازوں کو خصوصی سروس چلانا پڑے گی، پاکستان کو ایسی شپنگ سروسز سے ایکسپورٹ امپورٹ کرنا ہوگی کو بھارت کی بندرگاہ استعمال نہیں کرتے۔