پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اور بھارت کی اسٹاک ایکسچینچز میں شدید مندی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اور بھارت کی اسٹاک ایکسچینچز میں شدید مندی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس) پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور ممبئی اسٹاک ایکسیچنج میں کاروبار میں شدید مندی کی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔
رات گئے بھارت کی جانب سے پاکستان پر ہونے والے بزدلانہ حملے اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد صبح کاروبار کے شروع ہونے پر بھارت کی ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا بدترین آغاز ہوا۔
بھارت کی ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں ایک فیصد سے زائد کی مندی دیکھی گئی اور سینسیکس انڈیکس 80 ہزار سے نیچے چلا گیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی کاروبار کا منفی رجحان ہے اور 100 انڈیکس 3282 پوائنٹس کمی سے 110285 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
دوسری جانب پاک بھارت جھڑپوں کے بعد عالمی منڈی میں گرتی ہوئی خام تیل قیمتوں کو سہارا مل گیا اور خام تیل کی قیمت میں ایک فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ گیس کی قیمتیں بھی 2 فیصد بڑھ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ خام تیل 62 ڈالر 52 سینٹس میں فروخت فروخت ہو رہا ہے اور ڈبلیو ٹی آئی خام تیل 59 ڈالر 54 سینٹس کی سطح پر موجود ہے جبکہ گیس 3 ڈالر 55 سینٹس فی ایم ایم بی ٹی یو میں فروخت ہو رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے پاکستان پر بھارتی حملے کو تشویشناک قرار دے دیا چین نے پاکستان پر بھارتی حملے کو تشویشناک قرار دے دیا بھارتی حملہ: کئی گھنٹے بند رہنے کے بعد لاہور اور کراچی کی فضائی حدود پروازوں کیلئے بحال بھارتی جارحیت افسوسناک، دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں: عالمی برادری قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس شروع، اہم فیصلے متوقع بھارت کا بڑا نقصان، کئی بڑے ہوائی اڈے بند، فلائٹ آپریشنز معطل پاک بھارت کشیدگی: اسپتالوں میں ہنگامی حالت، ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کرکٹ سیاست کی زد میں
14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی 20 میچ کھیلا گیا جس میں پاکستان کی جانب سے جو ٹیم میدان میں اتاری گئی ،کرکٹ کے ماہرین کے مطابق وہ نہایت کمزور تھی۔ سلیکٹرز نے نہ جانے کیوں بھارت کے تجربہ کار کھلاڑیوں کے مقابلے میں ایسی کمزور ٹیم میدان میں اتاری تھی۔
پھر میچ کا انجام وہی ہوا جس کی ماہرین پہلے سے پیش گوئی کر رہے تھے ۔ نہ بیٹسمین ہی کھیل کا حق ادا کر سکے اور نہ ہی بالرز معیار پر اتر سکے۔ بھارتی ٹیم کا حوصلہ بلند تھا اور لگتا تھا کہ وہ ہر قیمت پر میچ جیتنے آئی ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم نے لگتا ہے اپنی پرانی روایت کے مطابق میچ ریفری اور امپائرز سے پہلے ہی گٹھ جوڑ کر لیا تھا۔
میچ ریفری نے میچ کی روایت کے مطابق دونوں ٹیموں کے ہاتھ نہیں ملوائے اور امپائرز نے تین ایسے فیصلے دیے جو ریویو میں غلط ثابت ہوئے جس سے ان کی جانبداری بھی ثابت ہو گئی۔ پھر میچ جیتنے کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اپنی ٹیم کی جیت کو پہلگام میں مارے گئے بھارتیوں اور بعد میں پاک بھارت جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے نام کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان میں یہ سیاسی باتیں بڑی عجیب سی تھیں۔ پہلگام میں بے شک کئی بھارتی شہری مارے گئے تھے مگر ان کو قتل کرنے والوں کا آج تک بھارتی انٹیلی جنس پتا نہیں لگا سکی۔
البتہ روایت کے مطابق انھوں نے فوراً ہی بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام لگا دیا تھا جب کہ پاکستان بار بار بھارت سے کہتا رہا کہ اگر پاکستانیوں نے یہ واردات کی ہے تو وہ اس کا ثبوت پیش کر دے مگر وہ مکمل طور پر پاکستانی سوال کا جواب دینے میں ناکام رہا اور پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دیتا رہا اور پھر وہ واقعی پاکستان پر بلاجواز جارحیت کا مرتکب ہوا مگر پاکستانی فضائیہ 1965 کی جنگ کی طرح اس کے کئی جہاز جن میں فرانس سے حال میں خریدے قیمتی رفال بھی شامل تھے گرانے میں کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ بھارتی دفاعی نظام کو بھی بھاری نقصان پہنچایا جس کی تاب نہ لا کر بالآخر بھارتی حکومت نے امریکی صدر ٹرمپ سے درخواست کرکے جنگ رکوا دی۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارت ایک زمانے سے کھیل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، وہ پاکستان سے میچ کھیلنے میں سیاسی شرطیں عائد کر دیتا ہے جیسا کہ گزشتہ دنوں جب ایک ایونٹ پاکستان میں منعقد کیا جانے والا تھا، بھارت نے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے صاف منع کر دیا تھا اور پاکستان سے میچ دبئی میں کھیلنے پر اصرارکیا تھا۔
بھارت اس کی وجہ یہ بتا رہا تھا کہ چونکہ پاکستان بھارت میں دہشت گردی میں ملوث ہے، اس لیے اس کی ٹیم پاکستان نہیں جا سکتی۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ کے بورڈ کے سربراہ محسن نقوی نے آئی سی سی سے یہ اصول منوا لیا کہ اب اگر بھارت میں کوئی مقابلہ منعقد ہوا تو پاکستانی ٹیم بھی وہاں نہیں جائے گی اور میچ نیوٹرل گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔
اس دفعہ چونکہ ایشیا کپ دبئی میں منعقد ہو رہا ہے چنانچہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو اس میں شرکت سے کوئی اعتراض نہیں ہے مگر اب بھارت نے دبئی میں حالیہ اپنی جیت کو سیاست کے لیے استعمال کیا ہے جو سراسر کرکٹ کے کھیل کی روح کے خلاف ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت ہمیشہ ہی کرکٹ کے کھیل کو اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا رہے گا۔ اس پر اس سلسلے میں کوئی پابندی تو کیا کوئی پوچھ گچھ تک نہیں کی جا رہی ہے تو اس کی وجہ صاف ہے کہ عالمی کرکٹ پر اس وقت مکمل طور پر بھارت کا قبضہ ہو چکا ہے۔ وہ آئی سی سی کے قواعد و ضوابط نہیں بلکہ اپنی مرضی کے مطابق اس عالمی ادارے کو چلا رہا ہے۔
اس وقت آئی سی سی کا سربراہ جے شا ہے جو بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کا بیٹا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی کس قدر پاکستان مخالف سیاسی پارٹی ہے وہ تو پاکستان کے قیام کی ہی مخالف تھی اور اب پاکستان کے وجود کے خلاف ہے چنانچہ جے شا سے پاکستان کے ساتھ کسی بہتری کی کیسے امید رکھی جا سکتی ہے۔ بھارتی نفرت کا معاملہ ابھی تک تو صرف ہاتھ ملانے تک تھا مگر اب بھارتی ٹیم نے عندیہ دیا ہے کہ اگر بھارت فائنل جیت گیا تو وہ محسن نقوی کے ہاتھ سے ٹرافی وصول نہیں کرے گی اور آگے بھی پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہیں ملائے گی۔
حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کرکٹ سخت نفرت کے گرداب میں پھنس چکی ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو آگے کرکٹ کے کھیل سے عوام کی دلچسپی ختم بھی ہو سکتی ہے چنانچہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس کھیل کو عروج پر پہنچانے والے ممالک یعنی برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ اپنی مصلحت آمیزی کو بالائے طاق رکھ کر اس کھیل کی بقا کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ورنہ یہ ہر دل عزیز کھیل بھارت کے ہاتھوں تباہ ہو کر اپنی عوام میں دلچسپی کھو بیٹھے گا۔
چند سال قبل آسٹریلیا کے کھلاڑی عثمان خواجہ نے فلسطینیوں کے حق میں بازو پر کالی پٹی باندھی تھی تو اس پر جرمانہ عائد کر دیا گیا تھا اور وارننگ دی گئی تھی کہ اگر آیندہ ایسی سیاسی حرکت کی تو اسے آیندہ میچوں کے لیے نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ اب آئی سی سی کا وہ اصول کہاں گیا، اب تو بھارتی ٹیم کا کپتان کھلم کھلا سیاسی پریس کانفرنس کرتا ہے مگر آئی سی سی اس کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے بجائے تالی بجا رہی ہے، یہ سب کیا ہے؟