ہم اپنے کاروبار اور جانیں پاکستان اور مسلح افواج پر نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں،صدر ایف پی سی سی آئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ہم اپنے کاروبار اور جانیں پاکستان اور مسلح افواج پر نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں،صدر ایف پی سی سی آئی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے بھارت کی جانب سے شہری آبادی پر حملے کو بزدلانہ اور شرمناک اقدام قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ رات کے اندھیرے میں مظفرآباد، کوٹلی اور بہاولپور جیسے علاقوں کو نشانہ بنانا ایک ناقابل معافی جرم ہے، جس کی ابتدا بھارت نے کی ہے اور اختتام پاکستان کرے گا۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ افواجِ پاکستان دشمن کے اس بزدلانہ حملے کا بھرپور اور موثر جواب دے رہی ہیں۔ “پاکستانی قوم اور بزنس کمیونٹی افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،” عاطف اکرام شیخ نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “دفاع وطن کے لیے ہم اپنے کاروبار اور جانیں پاکستان اور مسلح افواج پر نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دشمن نے ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھا، مگر ہمارا جواب اسے صدیوں یاد رہے گا۔”
عاطف اکرام شیخ نے بھارتی جارحیت کو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “بھارتی حکومت نے عوام کی توجہ اپنے اندرونی مسائل سے ہٹانے کے لیے جنگ کا سہارا لیا ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا۔
آخر میں انہوں نے کہا، “پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، اور بھارت کو اس جارحیت کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ پاکستان کا بچہ بچہ اس امتحان میں سرخرو ہوگا اور انشاء اللہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے فتح یاب ہوگا۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا کر اپنی شکست تسلیم کر لی جنگ کے پہلے 2 گھنٹوں میں بھارت کے 8 فوجی اڈے ، تین طیارے تباہ، 10 بھارتی فوجی گرفتار، درجنوں ہلاک، سینکٹروں پوسٹیں چھوڑ... پاک فضائیہ نے بھارت کا ایک اور رافیل طیارہ گرادیا، کل تعداد 3 ہوگئی سیالکوٹ ڈالووالی سیکٹر پر پاکستان نے انڈیا کا ڈرون طیارہ مار گرایا، ویڈیو اور تصاویر سب نیوز پر پاک فوج نے آپریشن سندور کو بھارت کیلئے تندور بنا دیا، انڈین میڈیا کی چیخیں ، پاکستان پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی... ڈی جی آئی ایس پی آر کے الفاظ حقیقت میں بدل گئے، بھارتی عارضی خوشیاں مستقل غم میں تبدیل، انڈین میڈیا پر صف ماتم... بھارت نے سویلین آبادی اور مساجد پر بزدلانہ حملہ کیا ہے، خالد مسعود سندھو
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی کرنے کے لیے مسلح افواج
پڑھیں:
انسانی حقوق کونسل: پہلگام حملے پر بھارت اور پاکستان میں بحث
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ 22 اپریل کو ہونے والا حملہ اور اس کے بعد ہونے والی کارروائیاں اب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بحث کا موضوع بنتی جار ہی ہیں۔
جنیوا میں بھارتی مشن نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) میں پاکستان کے خلاف اپنے حملوں کا دفاع کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ اس کا آپریشن سیندور "دہشت گردی" کے خلاف ایک کارروائی تھی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ پر انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے دوران بھارت کی جانب سے یہ معاملہ اٹھایا گیا اور پھر جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے نمائندے منیب احمد نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا۔
(جاری ہے)
وزیر اعظم مودی کی صدر ٹرمپ سے فون پر کیا بات ہوئی؟
پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ نئی دہلی نے پہلگام واقعے کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبات کو مسترد کر دیا اور تحمل کی بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان نے مزید کیا کہا؟دونوں ملکوں کی جانب سے یہ بات چیت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری اجلاس کا ایک حصہ تھی۔
پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس
پاکستان کے نمائندے منیب احمد نے کہا، "اس سے پہلے کہ بھارت خود اپنی تفتیش عوام کے سامنے رکھتا، بھارت نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف اپنے ظلم کو تیز کر دیا۔
اس سے بھی بدتر، بھارت نے پاکستان میں شہریوں، رہائش گاہوں اور عبادت گاہوں پر جان بوجھ کر اور بلاجواز فوجی حملے کیے۔"انہوں نے مزید کہا، یہ جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر خطوں پر بھارتی قبضے کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے اس موقع پر جموں و کشمیر کے تنازعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا حل ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور خوشحالی کی کلید ہے اور مستقبل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بہترین تحفظ بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا، "جموں و کشمیر کا علاقہ بھارت کا نام نہاد اٹوٹ حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہو گا۔ یہ ایک بین الاقوامی سطح پر اس وقت تک تسلیم شدہ متنازع علاقہ رہے گا جب تک کہ جموں و کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال نہیں کر لیتے۔"
عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی مغربی سرحدوں پر دہشت گردی کے خطرے کے لیے بھارت کی حمایت پر بات کرنے کے لیے تیار ہے اور نئی دہلی کے برعکس، "ہمارے پاس اس پر بات چیت کرنے کے ٹھوس ثبوت بھی موجود ہیں۔
"ان کا کہنا تھا، "ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان یا مسلمانوں پر الزام لگانے کے بجائے وہ اپنے ہندوتوا کی بالادستی کی پالیسی کے حصول پر نظرثانی کرے، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو برقرار رکھے اور اہم بات یہ ہے کہ اپنے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ ایک نارمل ملک کی طرح برتاؤ کرے۔"
بھارت نے کیا کہا تھا؟اس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے سفارت کار چھتیج تیاگی نے الزام لگایا کہ پاکستان "جہادی دہشت گردی کا مرکز" ہے۔
تیاگی کا مزید کہنا تھا، "جب کوئی ریاست بے گناہوں کا قتل عام کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے، تو پھر دفاعی کارروائی صرف ایک حق نہیں، بلکہ یہ ایک سنجیدہ فرض بن جاتا ہے۔"
پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم
بھارت کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے انسداد دہشت گردی آپریشن کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ہی وہ انتہا پسند گروپوں کی اپنی حمایت سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارتی مندوب کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آپریشن سیندور کو جارحانہ کارروائی کے طور پر پیش کرنے کی گمراہ کن کوشش کی ہے۔ تیاگی نے کہا کہ یہ کارروائی "دہشت گردی" کے حملوں کے پیش نظر براہ راست خطرے اور ضرورت کے تحت ایک "صحیح اور متناسب" جواب ہے۔
ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی باضابطہ پیشکش
بھارت اور پاکستان کی سفارتی کوششیںخیال رہے کہ اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے میں 26 سیاح ہلاک ہو گئے۔
بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں مقیم گروپوں پر لگایا، جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان چار دنوں تک میزائل اور ڈرون حملے ہوئے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں طرف مزید شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ اور دونوں حریفوں کے درمیان باضابطہ جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں فائر بندی ہوئی جو اب تک جاری ہے۔بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد
پاکستان نے بھارت پر جارحیت کا الزام لگایا جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دفاع میں پاکستان پر حملہ کیا۔ ان واقعات کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے اعلی سطحی وفود مختلف مغربی ممالک کو روانہ کیے تاکہ وہ بین الاقوامی برادری کو اپنے اپنے موقف کے مطابق قائل کر سکیں۔
یہ سلسلہ عالمی اداروں میں بھی جاری ہے اور جنیوا میں انسانی حقوق کے کمیشن میں سب سے پہلے پاکستان نے بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا، جس کا بھارت نے جواب دیا اور پھر پاکستان نے دوبارہ جواب دیا۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)