اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی جارحیت کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مکار دشمن نے پاکستان کے پانچ مقامات پر بزدلانہ حملہ کیا ہے،پاکستان بھارت کی مسلط کردہ اس جنگی عمل کا بھرپور جواب دینے کا پورا حق رکھتا ہے اور بھرپور جواب دیا جا رہا ہے.اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور پوری پاکستانی قوم کا مورال اور جذبہ بلند ہے.

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور افواج پاکستان دشمن سے نبٹنا بخوبی جانتے ہیں.دشمن کو اپنے مزموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے.

جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ کردیا

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

گلگت بلتستان کے عام انتخابات ستمبر میں کرائے جائیں، وزیر اعظم کو سفارشات پیش

رانا ثناء اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزراء، مشیران، وزیراعلیٰ کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خان نے وزیر اعظم کو بھیجی گئی اپنی سفارشات میں گلگت بلتستان میں رواں سال ستمبر کے مہینے میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی ہے جبکہ گلبر حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی ہے۔ حال ہی میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال پر نون لیگ کے سینئر اراکین کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہونے والے فیصلے اور سفارشات کی روشنی میں رانا ثناء اللہ نے وزیر اعظم کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں جی بی کی گلبر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ستمبر میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے وزیر اعظم کے نام اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پی ایم ایل (این) کے سینئر اراکین کے ساتھ میری گفتگو ہوئی جس میں علاقے میں موجودہ سیاسی و حکمرانی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے شرکاء نے بتایا کہ مقامی آبادی موجودہ وفاقی گرانٹ کے نظام کی حامی نہیں اور وہ گلگت بلتستان کو وفاقی ڈویژبل پول (DIVISIBLE POOL) میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ موجودہ آبادی اور کان کنی و سیاحت کی صنعت سے پیدا ہونے والی معاشی سرگرمیاں ٹیکس وصولی اور اس کی تقسیم کے لیے کافی مواقع فراہم کرتی ہیں۔ مراسلے میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرنے پر غور کریں۔

رانا ثناء اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزراء، مشیران، وزیراعلیٰ کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ سرکاری محکموں کا بڑھا ہوا سائز بھی اضافی اخراجات کا باعث بنتا ہے۔ اس رجحان کی وجہ سے صوبائی بجٹ کا تقریباً 90 فیصد تنخواہوں، مراعات اور دیگر موجودہ اخراجات پر خرچ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت کم مالی گنجائش باقی رہ جاتی ہے۔ ترقیاتی اسکیموں کا بوجھ 162 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے حجم کو دیکھتے ہوئے، یہ منصوبے پندرہ سال میں بھی مکمل نہیں ہو سکتے۔ مراسلے کے مطابق موجودہ سیٹ اپ نے دھرنے کی وجہ سے 11 ارب روپے اور بجلی بحران کیخلاف احتجاج کی وجہ سے 1 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ پاس کیا گیا ہے، جس کے تحت بیوروکریسی کو ٹینڈر کے بغیر 30 لاکھ روپے تک خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کا مقصد ترقیاتی بجٹ میں موجود 6 ارب روپے کو استعمال کرنا ہے۔ مسلم لیگ نون کے اراکین نے پہلے ہی عدالت سے اس قانون کے خلاف حکم امتناعی لے لیا ہے۔ اس قانون کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔

مراسلے میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ہدایت کی جائے کہ وہ ترقیاتی بجٹ سے کوئی رقم خرچ نہ کریں اور غیر ترقیاتی بجٹ سے اخراجات میں بھی کمی کریں۔ رانا ثناء اللہ کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2022ء میں یہ طے پایا تھا کہ موجودہ حکومت ستمبر 2023ء میں تحلیل کر دی جائے گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔ یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ میٹنگ میں شرکاء نے مطالبہ کیا کہ موجودہ سیٹ اپ کو بجٹ پیش کرنے کے فوراً بعد ختم کر دیا جائے اور ستمبر 2025ء میں انتخابات کرائے جائیں۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں پانچ ہزار خالی اسامیاں سیاسی بنیادوں پر پر کی جا رہی ہیں، میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے ان بھرتیوں کو فوری طور پر روک دیا جائے۔ گلگت بلتستان کی سپریم اپلیٹ کورٹ میں طویل عرصے سے صرف ایک جج موجود ہے، جبکہ مقدمات کی تعداد انتہائی زیادہ ہے۔ لہٰذا، اضافی ججوں کی تقرری کا عمل تیز کیا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے انتخابات اور بجٹ کی نگرانی کیلئے کمیٹی کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ جی بی کے الیکشن کے عمل کی نگرانی کے ساتھ ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کی نگرانی کیلئے رانا ثناء اللہ، انجینئر امیر مقام، خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، ساتھ ہی جی بی سے متعلق تمام منصوبوں کا آغاز پی ایم ایل این کے پلیٹ فارم سے کیا جائے۔ مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ وزیر اعظم الیکشن 2025ء سے متعلق پی ایم ایل این گلگت بلتستان کے ساتھ ایک میٹنگ کریں۔ مراسلے میں دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صوابی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کےواقعہ کی مذمت
  • شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، ایران اسرائیل بحران کے پرامن حل کی ضرورت پر زور
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت
  • گلگت بلتستان کے عام انتخابات ستمبر میں کرائے جائیں، وزیر اعظم کو سفارشات پیش
  • وزیرِاعظم شہباز شریف نے چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ روکنے کیلئے کریک ڈاون کی منظوری دے دی
  • پاکستان کی معیشت کا استحکام اور ترقی کے سفر کا آغاز معاشی ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کی عالمی بینک کے سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن سے گفتگو
  • اسرائیل نے ایران کے خلاف کھلی جارحیت کی ہے: وزیر اعظم شہباز شریف
  • اسرائیل نے ایران کے خلاف کھلی جارحیت کی ہے، شہباز شریف
  • اسرائیل کی ایران پر کھلی جارحیت قابلِ مذمت ہے، خطے میں جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں: وزیرِاعظم شہباز شریف