روس کے تمام سماجی حلقے چینی صدر کے دورہ روس کے منتظر ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
روس کے تمام سماجی حلقے چینی صدر کے دورہ روس کے منتظر ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :روس کے تمام سماجی حلقے چین کے صدر شی جن پھنگ کے روس کے سرکاری دورے اور عظیم محب وطن جنگ میں سوویت یونین کی فتح کی 80 ویں سالگرہ منانے کے لئے ماسکو میں ہونے والی تقریبات میں شی جن پھنگ کی شرکت کے منتظر ہیں۔فیڈریشن کونسل آف روس کی بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے پہلے ڈپٹی چیئرمین ڈینیسوف نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کے دوبارہ دورے کے منتظر ہیں ، اور یہ کہ کشیدہ بین الاقوامی صورتحال کے پیش نظر ، روس اور چین کے مابین اسٹریٹجک مواصلات خاص طور پر اہم ہیں۔
یہ دورہ دنیا میں مزید استحکام اور یقین پیدا کرے گا اور بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھے گا۔ روسی صدر کے خصوصی نمائندے اور چین روس دوستی اور ترقیاتی کونسل کے روسی فریق کے چیئرمین ٹیٹوف نے کہا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں مزید تعاون کو فروغ ملے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سابق ڈپٹی سیکریٹری جنرل زخاروف کا ماننا ہے کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ تین اہم گلوبل انیشی ایٹوز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور بین الاقوامی صورتحال کے لیے عملی اہمیت کے حامل ہیں۔
روس کے تمام سماجی حلقوں نے کہا کہ عظیم حب الوطنی کی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ منانے کے خصوصی لمحے پر صدر شی جن پھنگ کا ماسکو آنا اور متعلقہ تقریبات میں شرکت کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ روسی قومی ڈوما کی بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے پہلے ڈپٹی چیئرمین نوویکوف نے کہا کہ روس اور چین دونوں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کے صحیح نقطہ نظر پر عمل پیرا ہیں۔ چینی صدر شی جن پھنگ کا دورہ ماسکو دوطرفہ تعلقات اور دنیا کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی صدر کی فریڈرک مرز کو جرمنی کے چانسلر کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد چینی صدر کی فریڈرک مرز کو جرمنی کے چانسلر کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اور بھارت کی اسٹاک ایکسچینچز میں شدید مندی سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر بڑا اضافہ چین اور یورپی پارلیمنٹ کا بیک وقت باہمی تبادلوں پر پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ، چینی وزارت خارجہ چین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چینی صدر چین-یورپی یونین تعلقات کا قیمتی تجربہ باہمی احترام اور مشترکہ مقصد کی تلاش ہے، چینی وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: روس کے تمام سماجی کے منتظر ہیں چینی صدر
پڑھیں:
پاکستان ریلویز کا کاسمیٹک سرجری پر سارا زور، خستہ حال ٹریک اپ گریڈیشن کا منتظر
لاہور:پاکستان ریلویز کا کاسمیٹک سرجری پر سارا زور، ریلوے اسٹیشن تو تیزی کے ساتھ اَپ گریڈ کیے جا رہے ہیں جبکہ ریلوے انفرا اسٹرکچر 10 سے 150 سال پرانہ ہے۔ ریل بوگیوں کی شدید کمی کے باعث مسافروں کو دیگر ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جانے لگا جبکہ جو ٹرین پٹڑی پر دوڑنے لگے تو وہ حادثے کا شکار ہو جاتی ہے۔
بعض ٹرینوں کے اچانک ایئر کنڈیشنڈ سسٹم بھی جواب دے جاتے ہیں، مسافر ٹکٹ ایئر کنڈیشنڈ کوچ کی لیتے ہیں لیکن سفر بغیر ایئر کنڈیشنڈ کے کرنا پڑتا ہے۔ مسافر ٹرین ہو یا گڈز ٹرین اس کو منزل مقصود پر پہنچنے کے لیے کبھی دہشت گری تو کبھی حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ریلوے انتظامیہ تمام تر کوششوں کے باوجود مسافروں کو بروقت پہنچانے میں ناکام ہے۔
پاکستان ریلوے نے مسافروں کو جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے زیادہ توجہ ’’کاسمیٹک سرجری‘‘ پر مرکوز کر رکھی ہے۔ لاہور، کراچی، راولپنڈی اور ملتان سمیت دیگر ریلوے اسٹیشن کو بڑی ہی تیز رفتاری کے ساتھ اَپ گریڈ کیا جا رہا ہے مگر ریلوے انفرا اسٹرکچر انتہائی بدحالی کا شکار ہے۔
ریلوے ٹریک کی خستہ حالی اور ٹوٹ پھوٹ کی نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی ٹرین اگر بروقت روانہ ہو بھی جائے تو راستہ مکمل کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے، جیسے ہی ٹرین تھوڑی اسپیڈ پکڑتی ہے تو اچانک پٹڑی سے اتر کر الٹ جاتی ہے، یا دہشت گردی یا کراسنگ پر کسی گاڑی اور ٹرک سے ٹکرا جاتی ہے، جو ٹرینیں پٹڑی سے نہ اتریں تو ان کے ایئر کنڈیشنڈ سسٹم اچانک کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مسافر سارا راستہ شدید گرمی اور حبس میں بغیر ایئر کنڈیشنڈ سفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جبکہ ٹکٹ ایئر کنڈیشنڈ کوچ کی ادا کی ہوتی ہے۔
ریلوے انتظامیہ کو ریل گاڑی کی بوگیوں کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور سے کراچی، راولپنڈی یا دیگر شہروں کو جانے والی ٹرینیں یا تو منسوخ کر دی جاتی ہیں اور پھر ان منسوخ شدہ ٹرینوں کے مسافروں کو دوسری ٹرین میں ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ریلویز کو یکم جنوری سے لے کر اب تک مسافر اور مال بردار ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے سمیت مختلف نوعیت کے 46 سے زائد حادثے رونما ہو چکے ہیں۔ مسافر ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے کے 23 جبکہ مال بردار ٹرینوں کے 20 اور 3 دیگر حادثات شامل ہیں۔
جعفر ایکسپریس ٹرین کو تخریب کاری کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ٹرینوں کے حادثات سے سیکڑوں مسافر زخمی ہوئے جبکہ ان حادثات کی وجہ سے پاکستان ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا، 21 مئی کو کراچی سے لاہور آنے والی ٹرین شالیمار ایکسپریس کو سیاں والا دارلحسان کے قریب حادثہ پیش آیا۔ ٹرین ان مینڈ لیول کراسنگ پر اینٹوں والے ٹرالے سے ٹکرا گئی جس سے ٹرین کی تمام 15 کوچز پٹڑی سے اتر گئیں۔
اسی طرح، 30 مئی کو رحمان بابا ایکسپریس ٹرین ان مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرالے سے ٹکرا گئی۔ یکم جون کو پاکستان ایکسپریس کو مبارک پور کے قریب حادثہ پیش آیا جس سے ٹرین کی ڈائننگ کار کے نیچے سے پوری ٹرالی نکل گئی تاہم ٹرین بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔
اس کے علاوہ، 14 جون کو ٹرینوں کے حادثات کے تین واقعات پیش آئے۔ پشاور جانے والی ٹرین خوشحال خان خٹک کی 6 بوگیاں کندھ کوٹ کے مقام پر پٹڑی سے اتر گئیں۔ اسی روز، علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین بھی بڑے حادثے سے بچ گئی، ٹرین کے چلتے چلتے بریک بلاک میں خرابی پیدا ہوگئی۔ تھل ایکسپریس ٹرین کار سے ٹکرا گئی۔
اس کے بعد، 18 جون کو جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد کے قریب تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا، ریلوے ٹریک کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا اور ٹرین کی 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ اسلام آباد ایکسپریس کالا شاہ کاکو کے قریب ڈی ریل ہو کر الٹ گئی، پاور پلانٹ سمیت چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئین جس میں 25 سے زائد مسافر زخمی ہوئے۔
دوسری جانب، ریلوے انتظامیہ بروقت کوچوں کی تیاری کو بھی ممکن نہ بنا سکی، 31 ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی بوگیوں کا منصوبہ 71 ارب روپے میں پہنچ گیا اور لاگت ڈبل ہونے کے باوجود بوگیاں بروقت تیار نہیں ہوئیں۔
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلویز کو اَپ گریڈ کر رہے ہیں اور ریلوے انفرا اسٹرکچر پر بھی اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، لاہور سے راولپنڈی ٹریک کو اَپ گریڈ کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے 350 ارب روپے دے دیے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن پر وائی فائی سمیت ایگزیکٹو اور فیملی لاونچ بنا دیے گئے ہیں، مسافروں کو ریلوے اسٹیشن سے لیکر جدید سفری سہولیات فراہم کر رہے ہیں جلد ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں گے۔