رومن کیتھولک چرچ کے 133 کارڈینلز نئے پوپ کے انتخاب کے لیے روایتی کونکلیو میں داخل ہو گئے جہاں وہ دنیا سے کٹ کر اس وقت تک رہیں گے جب تک نیا روحانی پیشوا منتخب نہیں کر لیتے۔

کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس کے گزشتہ ماہ انتقال کے بعد نئے پوپ کے انتخاب کے لیے تاریخی عمل شروع ہو گیا۔

کارڈینلز نے ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں ایک دعائیہ اجتماع کے بعد سسٹین چیپل میں داخل ہو کر خفیہ ووٹنگ کا آغاز کیا۔ پہلے دن صرف ایک ووٹ ڈالا جائے گا اس کے بعد روزانہ زیادہ سے زیادہ چار بار ووٹنگ ہو سکتی ہے۔

ووٹنگ کے بعد جلائے گئے بیلٹ کا دھواں چیپل کی چھت سے باہر آئے گا۔ سیاہ دھواں کا مطلب ہو گا کہ انتخاب نہیں ہوا جب کہ سفید دھواں اور گھنٹیوں کی آواز نئے پوپ کے انتخاب کی نشاندہی کرے گی۔

کارڈینل جیووانی بٹسٹا ری، جو کارڈینلز کے کالج کے ڈین ہیں، نے دعا میں کہا کہ نیا پوپ ایسا ہو جو "دنیا پر گہری نگاہ رکھے۔"

 کونکلیو میں اس بار ریکارڈ 133 کارڈینلز حصہ لے رہے ہیں جو 70 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ تعداد 2013 میں پوپ فرانسس کے انتخاب کے وقت 115 تھی۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پوپ فرانسس نے چرچ کو دنیا کے دور دراز خطوں تک پھیلانے کی کوشش کی۔

فی الحال کوئی واضح امیدوار سامنے نہیں آیا، تاہم اطالوی کارڈینل پیئیترو پیروولین اور فلپائنی کارڈینل لوئس انتونیو ٹیگلے کو مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔

دیگر ممکنہ ناموں میں فرانس کے ژاں مارک ایولین، ہنگری کے پیٹر ایرڈو، امریکا کے رابرٹ پرووسٹ اور یروشلم کے اطالوی کارڈینل پیئرباتستا پیزابالا شامل ہیں۔

ویٹیکن نے کونکلیو کے دوران کسی قسم کی معلومات کے اخراج کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، جن میں جیمرز شامل ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی خفیہ بات چیت لیک نہ ہو۔

کئی کارڈینلز نے امید ظاہر کی ہے کہ انتخاب جلد مکمل ہو جائے گا تاکہ چرچ کے اندر تقسیم یا بے سمتی کا تاثر پیدا نہ ہو۔

موجودہ کونکلیو میں 80 فیصد کارڈینلز ایسے ہیں جنہیں پوپ فرانسس نے مقرر کیا تھا، اس لیے یہ امکان موجود ہے کہ نیا پوپ بھی ان کی اصلاحات کا تسلسل قائم رکھے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پوپ فرانسس کے انتخاب نئے پوپ کے بعد

پڑھیں:

مسجد اقصیٰ پر حملہ عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے، ابراہیم مراد

سابق صوبائی نگران وزیر نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے تحفظ اور انصاف کو فوری یقینی بنایا جائے، اسرائیلی وزیر کی قیادت میں دھاوے نے مسلم دنیا کے جذبات کو گہری ٹھیس پہنچائی ہے، عالمی برادری جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق نگران صوبائی وزیر ابراہیم مراد نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دھاوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی وزراء اور آبادکاروں کا اقدام اشتعال انگیزی اور عالمی امن کیخلاف قرار دیا۔ ابراہیم مراد نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسلامی مقدسات کی توہین ناقابلِ برداشت اور امن کیلئے خطرناک ہے۔ سابق وزیر کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر حملہ عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے، فلسطینی عوام کے تحفظ اور انصاف کو فوری یقینی بنایا جائے، اسرائیلی وزیر کی قیادت میں دھاوے نے مسلم دنیا کے جذبات کو گہری ٹھیس پہنچائی ہے۔ ابراہیم مراد نے کہا کہ عالمی برادری جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائے۔

متعلقہ مضامین

  • انگلش بورڈ نے متنازع سفید گیندوں کا استعمال کیوں روک دیا؟
  •  تحریک انصاف کا این اے 129 کے ضمنی انتخاب میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ
  • سفید پائوں والی لومڑی نقصان دہ حشرات الارض اور ضرررساں جانوروں کو کھاکر فصلات کو نقصان سے محفوظ رکھتی ہے،سیکرٹری جنگلات
  • الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول معطل کردیا
  • ایک صدارتی آرڈیننس کی مدد سے کشمیر کا فیصلہ کیا گیا: مراد علی شاہ
  •  پاکستان کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا: ابراہیم مراد
  • 5اگست ‘ یوم استحسال کشمیر ‘ یوم سیاہ ‘ ہٹرتال ہوگی : عسکری قیادت کا کشمیریوں سے اظہار یکہتی
  • سندھ حکومت پولیس شہداء کی قربانیوں کو بھولی نہیں ہے، وزیرِاعلیٰ سندھ
  • ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں: وزیر اعظم کا گلگت بلتستان میں اجلاس سے خطاب
  • مسجد اقصیٰ پر حملہ عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے، ابراہیم مراد