پاکستان نے حملہ کیاتو جواب دیں گے ،بھارت کی بڑھک
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
نئی دہلی:بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نےکہاہے کہ بھارت کا پاکستان کے ساتھ کشیدگی مزید بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم اگر اسلام آباد نے کوئی کارروائی کی تو وہ بھی جوابی کارروائی کریں گے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق اجیت دوول نے چین کے وزیرخارجہ ،امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر خارجہ مارکو روبیو، برطانیہ کے ہم منصب جوناتھن پاؤل، سعودی عرب کے مساعد العیبان، متحدہ عرب امارات کے شیخ طحنون، اور جاپان کے ہم منصب مساتاکا اوکانو سےرابطے کئے۔ بھارتی میڈیاکے مطابق اجیت دوول نے اپنے ہم منصبوں کو پاکستان میں کی گئی حالیہ کارروائی کی نوعیت اور طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقصد کشیدگی بڑھانا نہیں ہے، لیکن اگر پاکستان نے کشیدگی بڑھائی تو بھارت جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، ہم وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جو اسے مل رہا تھا۔
امت شاہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے پانی کا رخ اندرون ملک استعمال کے لیے موڑ دیا جائے گا۔
ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو وہ پانی کبھی نہیں ملے گا جو اسے ’’ناجائز طور‘‘ پر مل رہا تھا۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر متفقہ طور پر تسلیم شدہ قوانین کے تحت پانی پر زیریں علاقوں کا حق ہوتا ہے یعنی ان دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور یہ پاکستان کے دریا ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان متعدد بار کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ طور پر دستبرداری کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکنا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
حکومت پنجاب بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت قانونی چارہ جوئی کے امکانات بھی تلاش کر رہی ہے۔
پہلگام میں 26 شہریوں کی اموات کا الزام اسلام آباد پر عائد کرکے انڈیا نے سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل‘ کر دیا تھا، 1960 میں ہونے والا یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کے نظام کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔
نئی دہلی نے پہلگام واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی جس سے بھارت فرار ہو گیا۔
بعدازاں بھارت نے اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر پاکستان پر جارحانہ حملے کیے جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تو بھارت نے امریکہ سے درخواست کر کے جنگ بندی کرائی۔
Post Views: 3