غزہ: بے گھروں کے ٹھکانے پر دوہرے اسرائیلی حملے کو خوفناک تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 مئی 2025ء) غزہ میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام چلائے جانے والے سکول پر اسرائیل کے حملے میں تباہی کی خوفناک تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں 30 فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ وسطی غزہ کے علاقے البوریج میں منگل کو یہ سکول دو مرتبہ حملے کا نشانہ بنا جس میں اسے شدید نقصان پہنچا۔
حملے میں سکول کے اندر قائم پناہ گاہ میں آگ بھڑک اٹھی جس سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے میں مشکلات پیش آئیں۔ Tweet URLاقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد غزہ میں 400 سے زیادہ سکول اسرائیلی فوج کے براہ راست حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
(جاری ہے)
'انروا' کی جاری کردہ ویڈیو میں سکول کی تباہ شدہ دیواریں اور فرش واضح دکھائی دیتے ہیں۔ سکول کے صحن میں سیکڑوں لوگ کھڑے نظر آتے ہیں جبکہ پناہ گاہ کا تباہ شدہ ڈھانچہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ادارے نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ متعدد لوگ لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے کام جاری ہے۔
ادارے کے مطابق، سکول پر حملے کے وقت جو لوگ یہاں مقیم تھے وہ اس جنگ میں کئی مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اس حملے کے نتیجے میں بھڑکنے والی آگ نے ملحقہ سکول کو بھی لپیٹ میں لے لیا جس سے وہاں قائم خیموں اور دیگر چیزوں کو نقصان پہنچا۔تعلیم کا نقصاناقوام متحدہ کی سیٹلائٹ سروس (یو این او ایس اے ٹی) کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ کے 95.
'انروا' نے کہا ہےکہ اس جنگ میں انسانیت نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی۔ دنیا روزانہ لوگوں کو بمباری میں ہلاک ہوتا، زندہ جلتا اور بھوک سے مرتا دیکھ رہی ہے اور خاموش ہے۔
بے رحمانہ ہلاکتیں اور تباہیانسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ غزہ میں بڑھتے مظالم ہنگامی بنیاد پر بین الاقوامی اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔
اگرچہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی کہنے یا نہ کہنے پر عالمی برادری میں اختلاف ہے تاہم، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زندگی کو بے رحمانہ انداز میں تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے جہاں زمین، فضا اور سمندر سے کیے جانے والے حملوں میں شہریوں کا جانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ اس تباہی سے بچوں، جسمانی معذور افراد، دودھ پلانے والی ماؤں، صحافیوں، طبی عملے، امدادی کارکنوں اور یرغمالیوں سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں۔
18 مارچ کو ہی 600 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں 400 بچے بھی شامل تھے۔ناکام حکمت عملیاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی آبادی کو جنوب میں چھوٹے سے علاقے میں منتقل کرنے کے منصوبوں بارے اطلاعات کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ایسے حالات سے دوچار کرنا چاہتا ہے کہ ان کے لیے غزہ میں اپنا وجود برقرار رکھنا ممکن نہ رہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ غزہ میں مزید وسیع اور شدید عسکری کارروائی کا کوئی جواز نظر نہیں آتا کیونکہ ایک سال اور آٹھ ماہ کے دوران اس حکمت عملی سے یرغمالیوں کو رہا نہیں کرایا جا سکا۔
غزہ میں عسکری کارروائیوں میں اضافے سے مزید بڑے پیمانے پر لوگ ہلاک و زخمی ہوں گے اور مزید بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑے گی جبکہ باقیماندہ شہری ڈھانچہ بھی تباہ ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی سکیورٹی فورسز اور آبادکاروں کے تشدد نے فلسطینیوں کی زندگی کو بدترین حالات سے دوچار کر دیا ہے۔
سوموار کو اسرائیل کی فورسز نے خالت اتہابا میں 30 عمارتوں اور ہیبرون میں ایک بستی کو منہدم کر دیا جس سے تقریباً درجن بھر خاندان بے گھر ہو گئے۔ یہ فروری کے بعد اس نوعیت کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔اسرائیل کی فورسز نے سوموار کو تلکرم کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں بھی چھ گھروں کو تباہ کیا جس سے 17 خاندان متاثر ہوئے۔ ان گھروں کا شمار منہدم کرنے کے لیے منتخب کردہ 100 عمارتوں میں ہوتا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل نے ان عمارتوں کے مکینوں کو وہاں سے نکل جانے کا نوٹس دیا تھا۔آبادی کی جبری منتقلیامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ کیمپ میں مقیم درجنوں خاندانوں کو مختصر نوٹس پر گھر چھوڑنے کے لیے کہا گیا۔ علاقے سے فلسطینیوں کی یوں بیدخلی سے آبادی کی جبری منتقلی کے حوالے سے خدشات ابھرتے ہیں۔
بین الاقوامی قانون کے تحت، قابض طاقت ہونے کے ناطے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اور وقار کو تحفظ دے۔ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی شراکت دار متاثرہ فلسطینیوں کے لیے مدد جمع کر رہے ہیں لیکن اسرائیل کے جابرانہ اقدامات کو روکنے اور لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے عالمی برادری کو ہنگامی بنیاد پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی نے کہا ہے ہے کہ اس کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ کی غزہ پر مکمل اسرائیلی قبضے کی خاموش حمایت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے سے متعلق اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر فیصلہ اسرائیل خود کرے گا، امریکہ صرف انسانی امداد پر توجہ مرکوز رکھے گا۔
صحافی کے سوال پر کہ کیا امریکہ اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی حمایت کرتا ہے؟ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی حکومت کی ترجیح غزہ کے محصور فلسطینیوں تک زیادہ سے زیادہ خوراک پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا، "باقی فیصلے اسرائیل خود کرے گا، ہم صرف انسانی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔"
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اسرائیل خوراک کی تقسیم میں مدد کرے گا، جب کہ عرب ممالک مالی تعاون فراہم کریں گے تاکہ غزہ کے عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وزیر اعظم نیتن یاہو نے سینیئر سکیورٹی حکام کے ساتھ ملاقات میں غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کی حمایت کی ہے۔
مزید اطلاعات کے مطابق، نیتن یاہو غزہ میں فوجی کارروائیاں بڑھانے پر غور کر رہے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں یرغمالیوں کی موجودگی کا شبہ ہے۔