بھارتی آبی ذخائر کو نشانہ بنانا بھی آپشن، جنگ بڑھی تو ایٹمی ہو سکتی: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ صورتحال کشیدہ ہے اور بھارتی آبی ذخائر کو نشانہ بنانا بھی ایک آپشن ہو سکتا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ صورتحال تاحال سنجیدہ اور پریشان کن ہے اور اس کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ جنگ مزید آگے بڑھ سکتی ہے۔ نیلم جہلم پر حملہ کیا ہے، جب ایسی صورتحال ہوگی تو جواب تو دینا ہو گا۔ اگر اس حکمت عملی پر اتفاق ہوا تو بھارتی آبی ذخائر کو جوابی نشانہ بنانا بھی ایک آپشن ہو سکتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے جنگ کو بڑھاوا دیا تو نیو کلیئر وار ہو سکتی ہے۔ نیو کلیئر جنگ کی صورت میں ساری ذمہ داری بھارت پر عائد ہو گی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے گزشتہ روز دن میں بھی کچھ شہروں پر حملے کی کوشش کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر دفاع خواجہ
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔