ڈنمارک نے غیرملکی طلبا کے لیے ورک اور فیملی ویزا کے قوانین میں کیا تبدیلیاں کردیں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ڈنمارک نے امیگریشن کے نئے ضوابط متعارف کرائے ہیں جو یورپی یونین اور یورپی اکنامک ایریا سے باہر ممالک کے بین الاقوامی طلبا پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں، یہ طلبا ان اعلیٰ تعلیمی پروگراموں میں داخلہ لیتے ہیں جو سرکاری طور پر ریاست کی طرف سے تسلیم شدہ نہیں ہیں۔
رواں برس 2 مئی سے نافذالعمل نئے قواعد کے تحت ان طلبا کو پہلے سے دستیاب حقوق اور فوائد کو نمایاں طور پر تبدیل کردیا گیا ہے، جس سے نہ صرف ان کی ملازمت متاثر ہوتی ہے، بلکہ گریجویشن کے بعد ڈنمارک میں رہنا اور خاندان کے دیگر افراد کو ساتھ رکھنے کے امکانات بھی معدوم ہوتے ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت اہم تبدیلیاںڈنمارک کی وزارت برائے امیگریشن اور انٹیگریشن کے مطابق، نظرثانی شدہ قوانین خاص طور پر غیر ریاستی منظور شدہ اداروں میں زیر تعلیم تیسرے ملک کے شہریوں پر لاگو ہوتے ہیں، تبدیلیوں میں شامل ہیں:
ملازمت کی پابندیاںان پروگراموں میں بین الاقوامی طلبا کو مزید پڑھائی کے دوران جز وقتی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ حق جو پہلے انہیں دیا گیا تھا۔
پوسٹ گریجویشن ملازمت کی تلاش کا دورانیہ نہیںگریجویٹس کو اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد ملازمت کی تلاش کے لیے ڈنمارک میں معمول کے مطابق 6 ماہ کا قیام نہیں ملے گا۔
خاندانی ملاپ کے حقوق، اب نہیں!غیر منظور شدہ پروگراموں میں داخلہ لینے والے طلبا کو اب اپنے شریک حیات، شراکت داروں یا بچوں کو ڈنمارک لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان ترامیم کا خاکہ طلبا کو رہائش اور ورک پرمٹ دینے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کے ایک تازہ ترین ورژن میں بیان کیا گیا ہے، جو وزارت امیگریشن اور انٹیگریشن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
کون متاثر ہوتا ہے؟نئے ضوابط یورپی یونین اور یورپی اکنامک ایریا سے باہر ممالک کے بین الاقوامی طلبا اور شہریوں پر لاگو ہوتے ہیں جو غیر ریاستی منظور شدہ تعلیمی پروگراموں میں رجسٹریشن کراتے ہیں یا پہلے سے داخلہ لے چکے ہیں۔
تاہم، وہ لوگ جنہوں نے 2 مئی 2025 سے پہلے رہائشی اجازت نامے حاصل کیے یا درخواست دی، وہ ان تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوں گے، ڈنمارک ایجنسی فار انٹرنیشنل ریکروٹمنٹ اینڈ انٹیگریشن کے مطابق، یہ طلبا اپنے موجودہ محدود ورک پرمٹ رکھ سکیں گے، ان کا گریجویشن کے بعد 6 ماہ کی ملازمت کی تلاش کی مدت کا حق برقرار رہے گا۔
’خاندانی ملاپ کی اہلیت برقرار رہے گی اور انہیں پچھلے قوانین کے تحت ان کے اجازت نامے میں توسیع کی اجازت دی جائے گی۔‘
پالیسی شفٹ کی وجہحکومتِ ڈنمارک کے سخت رویے نے طلبا کے ویزوں کے غلط استعمال کے خدشات سے جنم لیا ہے، بین الاقوامی طلبا خاص طور پر نیپال سے تعلق رکھنے والے طلبا کی رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں، جس کے مطابق ان طلبا کی کم معاوضے پر استحصالی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔
اسٹوڈنٹ ویزا کے بہانے ڈنمارک میں یا شینگن کے کسی اور علاقے میں غیر قانونی قیام کے خدشات کی وجہ سے حکام پر ویزا کے غلط استعمال کو روکنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا تھا کہ حقیقی طلبا کو اسٹڈی پرمٹ جاری کیے جائیں۔
مستقبل کے درخواست دہندگان کے لیے مشورہاگر آپ ڈنمارک میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو بہتر ہے کہ ریاست سے منظور شدہ تعلیمی پروگرام کا انتخاب کریں، اگر ممکن ہو تو نئے قوانین کے لاگو ہونے سے پہلے درخواست دیں، ایسی دستاویزات تیار کریں جو آپ کے تعلیمی اور مالیاتی منصوبوں کی حمایت کرتی ہوں۔
یہ سمجھیں کہ خاندان کے دوبارہ اتحاد پر پابندی ہے جب تک کہ کسی منظور شدہ پروگرام میں داخلہ نہ لیا جائے۔
مثبت فہرست کی اپڈیٹمزید مثبت نوٹ پر، ڈنمارک نے اپنی مثبت فہرست کو اپ ڈیٹ کیا ہے، جس سے ہنر مند غیر ملکی پیشہ ور افراد کے لیے صحت عامہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ، تعمیرات، زراعت اور انتظامی امور جیسے شعبوں میں ملازمت کے دروازے کھلے ہیں۔
مثبت فہرست کو مزید 2 اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے، اول ہنر مند کام، ایسے کرداروں کے لیے جن کے لیے پیشہ ورانہ قابلیت کی ضرورت ہوتی ہے؛ دوسرا اعلیٰ تعلیم، ان عہدوں کے لیے جن کے لیے یونیورسٹی کی ڈگری درکار ہوتی ہے۔
ان فہرستوں کا مقصد ایسے شعبوں میں ہنرمند کو راغب کرنا ہے جہاں ڈنمارک کو انسانی وسائل کی کمی کا سامنا ہے، اور اہل افراد کے لیے رہائش اور روزگار کے راستے فراہم کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایگزیکٹو آرڈر ڈنمارک ڈنمارک ایجنسی فار انٹرنیشنل ریکروٹمنٹ اینڈ انٹیگریشن مثبت فہرست نظرثانی شدہ قوانین وزارت امیگریشن اور انٹیگریشن یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ا رڈر مثبت فہرست نظرثانی شدہ قوانین وزارت امیگریشن اور انٹیگریشن یورپی یونین بین الاقوامی طلبا پروگراموں میں مثبت فہرست ملازمت کی ہوتے ہیں کے مطابق طلبا کو کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا پولیس کو مذہب کی تبدیلی، پسند کی شادی کرنےوالی لڑکی اور فیملی کو تحفظ دینے کا حکم
سپریم کورٹ نے پولیس کو مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی کرنے والی لڑکی اور فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کےبروبرو مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر لڑکی بینش پیش ہوئی، عدالت نے لڑکی کو روسٹرم پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنی پسند سے شادی کی ہے؟ لڑکی نے کہا کہ میں نے اپنی پسند سے شادی کی ہے، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی آپ کا بیان ریکارڈ کروالیں؟ آپ کی عمر کیا تھی جب آپ نے شادی کی؟ لڑکی نے کہا کہ شادی کے وقت میری عمر 28 برس تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے والد کا کہنا ہے کہ دباؤ کے تحت زبردستی آپ کا مذہب تبدیل کروایا گیا، لڑکی نے جواب دیا کہ میں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے، میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، والد کیس کرتے رہتے ہیں، دھمکیاں دیتے ہیں۔
چیف جسٹس یحی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب کچھ نہیں ہوگا کوئی دھمکیاں نہیں دے گا۔
عدالت عظمی نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے پولیس کو لڑکی اور فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔