ججز ٹرانسفرز اسلام آباد ہائیکورٹ پر قبضے کے لیے کیے گئے، منیر اے ملک کا سپریم کورٹ میں موقف
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔
اسلام آباد ہاٸیکورٹ کے متاثرہ ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ جس وقت جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا اس وقت لاہور ہائیکورٹ میں 33 ججز تعینات تھے۔
منیر ملک کے مطابق سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا تمام ججز کو ٹرانسفر کا موقع دیا گیا یا اتفاقیہ طور پر جسٹس سرفراز ڈوگر کو ٹرانسفر کے لیے چنا گیا، انہوں نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے ٹرانسفر کو اتفاقیہ نہیں بلکہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
جسٹس صلاح الدین پنہور نے منیر ملک سے دریافت کیا کہ آپ کا اعتراض جسٹس سرفراز ڈوگر کے ٹرانسفر پر ہے، جس پر فاضل وکیل بولے؛ جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت باقی دونوں ججز کے ٹرانسفرز پر بھی اعتراض ہے، یہ ۔
منیر ملک کا مؤقف تھا کہ ججز ٹرانسفرز کے وقت سینیارٹی کے معاملے پر چیف جسٹس سے مشاورت نہیں کی گئی، چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی کہا کہ ان کے مطابق ٹرانسفر ہونے والے ججز کو سنیارٹی میں سب سے نیچے ہونا چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ کیا چیف جسٹس پاکستان نے یہ رائے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں دی، کیا اس جوڈیشل کمیشن اجلاس کے میٹنگ منٹس میں یہ درج ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
اس موقع پر معاون وکیل صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس نے مذکورہ رائے جوڈیشل کمیشن اجلاس کے علاوہ صحافیوں سے گفتگو میں بھی دی تھی، چیف جسٹس کی اس رائے کے بعد اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے گفتگو میں ان کی رائے سے اختلاف کیا تھا۔
جسٹس صلاح الدین پنہورنے دریافت کیا کہ کیا چیف جسٹس پاکستان کی رائے اس بینچ پر لاگو ہوتی ہے، جس پر منیر ملک بولے؛ میں ہرگز نہیں کہہ رہا کہ آپ چیف جسٹس کی رائے کے پابند ہیں، جوڈیشل کمیشن کے سابق رکن اختر حسین نے بھی کمیشن اجلاس میں سینیارٹی سے متعلق اپنا موقف پیش کیا تھا۔
منیر ملک کے مطابق اختر حسین نے بھی کہا کہ ان کے مطابق ٹرانسفر ہونے والے ججز سینیارٹی میں سب سے نیچے ہوں گے، اختر حسین کے مطابق کمیشن اجلاس میں چیف جسٹس نے ان کے موقف کی تائید کی تھی۔
مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
منیر ملک نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ججز نے بھی چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر ججوں کے ٹرانسفر اور سینیارٹی پر اعتراض عائد کیا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آپ نے گزشتہ سماعت پر کہا کہ انڈیا میں ججز کی سینیارٹی سینٹرلائزڈ ہے، ایسی صورتحال میں ہمارے پاس سینیارٹی کا اصول طے کرنے کے لیے کیا طریقہ کار ہوگا، میرے خیال میں ججز ٹرانسفرز کے وقت چیف جسٹسز سے سینیارٹی سے متعلق بھی مشاورت کی جانی چاہیے تھی۔
سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر سے متعلق کیس کی سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی، درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک آئندہ سماعت پر دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹارنی جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سینیارٹی منیر اے ملک وکیل صلاح الدین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سینیارٹی منیر اے ملک وکیل صلاح الدین جسٹس محمد علی مظہر جسٹس سرفراز ڈوگر جوڈیشل کمیشن باد ہائیکورٹ کمیشن اجلاس منیر اے ملک اسلام ا باد سپریم کورٹ صلاح الدین کے ٹرانسفر کے مطابق منیر ملک چیف جسٹس کے لیے نے بھی
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین نے کامران ٹیسوری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پارٹی کو بٹھا کر آپ خود ہی فیصلہ کر لیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ اس میں قانونی چارہ جوئی کا مرحلہ کون سا ہے۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہی سماعت پر فیصلہ کر دیا، سندھ ہائی کورٹ میں جو تاریخ دی گئی ہم پیش ہوئے لیکن بغیر نوٹس کے فیصلہ کر دیا گیا۔
اسپیکر کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ اسپیکر نے مجھے کل سے رابطہ کیا ہے، تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔