چیف جسٹس آزاد کشمیر کی زیر صدارت ججز کونسل کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اجلاس میں سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر، پاکستان پر حملہ، جنگ مسلط کئے جانے، ملکی سالمیت، علاقائی امن اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیر صدارت ججز کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر، پاکستان پر حملہ، جنگ مسلط کئے جانے، ملکی سالمیت، علاقائی امن اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ملکی صورت حال کے تناظر میں سپریم کورٹ گولڈن جوبلی کے حوالہ سے 8 تا 10 مئی 2025ء کی تقریبات کو عارضی طور پر مؤخر کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جج سپریم کورٹ جسٹس اجلاس میں
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے لیے نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دیدیا گیا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے نظر ثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
جسٹس امین الدین گیارہ رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔ جبکہ بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افگان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس کی سماعت سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اہم فیصلہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کے لیے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔
فیصلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم کی نظر ثانی درخواستوں پرجسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ ون نے جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر
فیصلے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کا بھی ہے، من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
مذکورہ فیصلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم کی نظر ثانی درخواستوں پر جاری کیا گیا ہے، 29 فروری 2022 کو پرائمری اسکول ٹیچرز کے تقرری کے حوالے سےسپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ڈومیسائل رہائش کا اصلی ثبوت جبکہ صرف شناختی کارڈ اِس سلسلے میں ناکافی ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق وضاحت، رجسٹرار کی جانب سے جواب چیف جسٹس کو ارسال
اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ نے بھی یہی فیصلہ صادر کیا تھا جس کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فیمیل) اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جس پر مذکورہ درخواست دہندگان نے نظرِثانی اپیلیں دائر کی تھیں۔
خیبر پختونخواہ محکمہ تعلیم نے سونیا بیگم، شکیلہ چمن، سائرہ امین، سید امجد رؤوف شاہ، راز محمد، مہک سجاول اور دیگر کو اِس بنیاد پر پرائمری ٹیچر بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اُن کے شناختی کارڈ اور ڈومیسائل میں درج رہائشی پتے میں فرق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں