مذاکرات کامیاب: جماعت اسلامی کا ’’حق دو بلوچستان‘‘ لانگ مارچ دھرنے میں تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی اور پنجاب حکومت کے درمیان دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ دونوں اطراف کے درمیان طے پایا ہے حقوق بلوچستان لانگ مارچ کے شرکاء لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج اور پڑاؤ ڈالیں گے اور اسی دوران وفاقی حکومت کی اعلی سطح کمیٹی امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن اور ان کی ٹیم سے لانگ مارچ کے مطالبات پر مذاکرات کرے گی۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے جماعت کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن، اور صوبائی وزراء سلمان رفیق، صہیب بھرتھ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر پنجاب کے امیر جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیاء الدین انصاری بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے اعلان کیا جماعت اسلامی اور پنجاب کے عوام بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہیں اور صوبہ کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ مریم اورنگ زیب نے بتایا کہ لانگ مارچ کے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے وفاقی وزراء محسن نقوی، جام کمال، عطا تارڑ، وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء، وزیرمملکت طلال چودھری، وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سپیشل سیکرٹری پر مشتمل کمیٹی کام کرے گی۔ انہوں نے کہا مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں وفد اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کرے گا اور پنجاب حکومت تمام عمل میں سہولت کاری کرے گی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن، لیاقت بلوچ، امیرالعظیم اور مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا شکریہ ادا کیا۔ لیاقت بلوچ نے اس امید کا اظہار کیا کہ مریم نواز شریف نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے جس طرح بلوچستان کا دورہ کیا اور خصوصی طور پر لاپتہ افراد کے حق میں آواز بلند کی اسی جذبے کے ساتھ وہ بطور وزیراعلی پنجاب بھی بلوچستان کے لیے آواز اٹھاتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کے تمام مسائل کا سیاسی حل چاہتی ہے جس کے لیے قومی ڈائیلاگ وقت کا تقاضا ہے۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے آئینی، معاشی اور انسانی حقوق کے لیے جاری "حق دو بلوچستان" لانگ مارچ گزشتہ روز لاہور میں منصورہ سے لاہور پریس کلب تک پہنچا، جہاں یہ دھرنے میں تبدیل ہو گیا۔ مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان نے کی، جبکہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اور جماعت کی ضلعی قیادت نے شاندار استقبال کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اسلام آباد جانا چاہتے تھے تاکہ بلوچستان کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور عوام کے حقوق کی آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچا سکیں، لیکن پنجاب حکومت اور ظالم نظام ہمارے راستے میں رکاوٹ بنے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور بلوچستان کے حکمران سن لیں—جب تک ہمارے 8 نکاتی مطالبات منظور نہیں ہوتے، احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی رکاوٹیں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحمن امیر جماعت اسلامی پنجاب حکومت بلوچستان کے لیاقت بلوچ لانگ مارچ اور پنجاب انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان حق دو مارچ: منصورہ سے باہر نکلنے کی کوشش پر مظاہرین کا پولیس سے تصادم
’بلوچستان حق دو مارچ‘ کے شرکاء اور پولیس کے درمیان منصورہ کے باہر اس وقت تصادم کی کیفیت پیدا ہو گئی جب مظاہرین نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، جس پر صورتحال کشیدہ ہو گئی، تاہم قائدین کی مداخلت پر وقتی طور پر تصادم رک گیا ہے۔
مارچ کے قائدین نے شرکاء کو اگلے لائحہ عمل تک پیچھے ہٹنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری تاحال منصورہ کے اطراف تعینات ہے۔
مذاکراتی عمل جاریدوسری طرف پنجاب حکومت کی مذاکراتی ٹیم مسلسل دوسرے روز بھی منصورہ پہنچی، جہاں مظاہرین سے بات چیت جاری ہے۔ مذاکراتی ٹیم کی قیادت سینئر وزیر مریم اورنگزیب کر رہی ہیں، جب کہ دیگر اراکین میں وزیر قانون ملک صہیب بھرتھ اور خواجہ سلمان رفیق شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سرحد کی بندش اور لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر مولانا ہدایت الرحمان کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
جماعت اسلامی کی طرف سے نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچ مذاکرات میں شریک ہیں۔
جماعت اسلامی کی قیادت کا مؤقفجماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کراچی سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے منصورہ کے محاصرہ کو غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ:
’پرامن سیاسی جمہوری جدوجہد ہمارا آئینی حق ہے، اور مظاہرین کو اسلام آباد جانے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘
جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان جلد پشاور میں امن جرگہ پروگرام سے فراغت کے بعد مارچ کی قیادت سنبھالیں گے۔
ملک گیر احتجاج کی وارننگحافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے رویہ نہ بدلا تو جماعت اسلامی ملک گیر احتجاج کی کال دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات کو طاقت سے دبانا ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیے جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ رکاوٹیں عبور کرتے اسلام آباد کی جانب رواں دواں
یاد رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے ’بلوچستان حق دو تحریک‘ کے شرکاء کا یہ مارچ ج بلوچستان کے عوام کے حقوق، جبری گمشدگیوں، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور آئینی تحفظات کے لیے جاری ہے۔ مظاہرین جمعہ کو کوئٹہ سے روانہ ہوئے، اب لاہور پہنچ چکے ہیں جہاں سے وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنے مطالبات مرکزی حکومت کے سامنے پیش کر سکیں۔ تاہم حکومت انہیں اسلام آباد کی طرف آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان حق دو تحریک جماعت اسلامی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ