لاہور:

حقوق بلوچستان مارچ کے حوالے سے پنجاب حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاملات طے پا گئے۔

حقوق بلوچستان مارچ کوئٹہ سے اسلام آباد جا رہا تھا جس کو گزشتہ روز لاہور میں صوبائی حکومت نے روک دیا تھا۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مریم اورنگزیب کی قیادت میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

حکومتی کمیٹی کے ساتھ اس حوالے سے گزشتہ دو روز سے مذاکرات چل رہے تھے۔

معاملات طے پانے کے بعد سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ مذاکرات میں پہلی بات یہ تھی کہ یہ لانگ مارچ بلوچستان کے عوام کے مطالبات کی نمائندگی کر رہا ہے، کوئٹہ سے جمہوری آواز لیکر چلنے والا یہ مارچ دو روز قبل لاہور پہنچا، لانگ مارچ پرامن رہا۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے جو مطالبات ہیں ان کا حل وفاقی حکومت کے پاس ہے اور پنجاب حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ وہ لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات کو وفاق تک پہنچانے میں کردار ادا کرے گی۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم چاہتے تو اس احتجاج کو بڑھا سکتے تھے لیکن ہم نے پرامن راستہ اختیار کیا ہے اور حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، یہ کاروان منصورہ سے لاہور پریس کلب تک جائے گا اور پرامن رہے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب وفاقی حکومت سے بات کریں گی اور پھر کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو لانگ مارچ کے شرکاء سے بات چیت کرے گی۔

نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پنجاب حکومت، لانگ مارچ کے مطالبات کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ مریم نواز شریف خود بھی جب وہ اپوزیشن میں تھیں تو بلوچ عوام سے اظہار یکجہتی کرتی رہی ہیں، سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔

مریم اورنگزیب

مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتی ہوں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور اپنی ٹیم ممبران خواجہ سلیمان رفیق اور صہیب برتھ کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں۔

انہوں ںے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ ہمارے جو مہمان بھائی بلوچستان سے آئے ہیں ان کو کسی قسم کی کوئی تکلیف یا پریشانی نہ ہو، اگر کسی جگہ انہیں پریشانی ہوئی تو اس کے لیے بلوچستان سے آئے بھائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔ ہمارے جو بھی مذاکرات ہوئے ہیں اللہ کرے وہ بلوچستان کے حق میں بہتر ہوں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ قافلہ یہاں سے لاہور پریس کلب جائے گا جہاں یہ پڑاؤ ڈالے گا، وہاں سے اس لانگ مارچ کا نمائندہ وفد مولانا ہدایت الرحمٰن صاحب کی قیادت میں اسلام آباد جائے گا۔

سینیئر صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی، رانا ثنا اللہ، طلال چوہدری، جام کمال اور عطاءاللہ تارڑ وفاقی کمیٹی کا حصہ ہوں گے جبکہ وفاقی سیکریٹری داخلہ بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

مولانا ہدایت الرحمٰن

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے لانگ مارچ کے 8 مطالبات ہیں لہٰذا لاپتا افراد کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور چیک پوسٹوں پر بلوچ خواتین کی تذلیل نہ کی جائے۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو رہا کیا جائے، بلوچستان میں صرف 4 گھنٹے حکومتی رٹ ہے۔

کامیاب مذاکرات کے بعد جماعت اسلامی کی حق دو بلوچستان تحریک کے لانگ مارچ کا روٹ تبدیل کر دیا گیا۔

مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں لانگ مارچ کے شرکاء منصورہ سے وحدت روڈ، کریم بلاک چوک، کینال روڈ، مال روڈ اور ڈیوس روڈ سے پریس کلب پہنچیں گے۔

لاہور پریس کلب کے باہر حق دو بلوچستان تحریک دھرنا دے گی جس کی میزبانی جماعت اسلامی لاہور کرے گی، کیمپ کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان مولانا ہدایت الرحم ن امیر جماعت اسلامی مریم اورنگزیب لانگ مارچ کے پنجاب حکومت لیاقت بلوچ نے کہا کہ پریس کلب کرے گی

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • لاہور میں اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، اسکول وینز اور رکشوں پر سخت کارروائی کا حکم
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید
  • “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” جمعرات کو….غزہ کے معصوم بچوں کا خون ہمیں پکار رہا ہے، منعم ظفر خان