کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے اسے اوراس کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کے جبری مذہب تبدیل کروانے اور پسند کی شادی کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام قبول کرنے والی بینش عدالت میں پیش ہوگئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا دبائو کے تحت زبردستی آپ کا مذہب تبدیل کروایا گیا ہی آپ نے اپنی پسند سے شادی کی ہی شادی کے وقت عمر کیا تھی ۔دوران سماعت بینش نے عدالت کو بتایا کہ میں نے اپنی پسند سے شادی کی اور اس پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں تھا، شادی کے وقت عمر 28 سال تھی، اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، میرے والد دھمکیاں دیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب کچھ نہیں ہوگا، کوئی دھمکیاں نہیں دے گا، عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے بینش اور اس کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شوہر کے ساتھ سپریم کورٹ

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس جہانگیری نے وکیل مقرر کرنے کے بجائے خود دلائل دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔

۔‏جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

۔‏جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔

واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے۔

سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس طارق جہانگیری کی سپریم کورٹ میں دائردرخواست کو نمبرالاٹ کردیا گیا
  • جوڈیشل ورک سے روکنے کیخلاف جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل کو نمبر الاٹ کردیا گیا
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے
  • کراچی: بیوی کو تیزاب پھینک کر جھلسانے کے مجرم شوہر کو 24 سال قید کی سزا
  • عدلیہ میں تناؤ: ہائیکورٹ کے 5 ججز چیف جسٹس کے اقدامات سپریم کورٹ لے گئے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس کے اختیارات اور عدالتی اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انفرادی اپیلیں دائر