سپریم کورٹ؛ لیاری میڈیکل کالج میں داخلے کے تنازع پر فریقین کو نوٹسز جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
کراچی:
سپریم کورٹ نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری میں زائد داخلے کے تنازع پر کالج انتظامیہ کی ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر طالبہ سمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے روبرو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری میں زائد داخلے کے تنازع سے متعلق کالج انتظامیہ کی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
میڈیکل کالج کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پی ایم ڈی سی کی جانب سے تمام میڈیکل کالجز کو داخلے کا کوٹہ الاٹ کیا جاتا ہے۔ میڈیکل کالج لیاری میں لیاری ٹاؤن کے لیے 15 نشستوں کا کوٹہ دیا ہے۔ متاثرہ طالبہ کا داخلہ لیاری ٹاؤن میں نہیں آتا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے داخلے طے شدہ کوٹہ سے بڑھ جائیں گے اور ممکن ہے زائد داخلوں کی بنیاد پر پی ایم ڈی سی طالبہ کے ڈگری کو تسلیم نہ کرے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا متاثرہ طالبہ عدالت میں موجود ہیں؟ عدالتی معاون نے کہا کہ طالبہ کو عدالتی نوٹس موصول نہیں ہوسکا ہے۔
جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ جب تک معاملہ حل نہیں ہوتا، طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے دی جانی چاہیے۔ اگر روکا گیا تو طالبہ کی تعلیم متاثر ہوگی۔ عدالت نے طالبہ سمیت دیگر فریقین کو آئندہ سیشن کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے اپیل کی سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میڈیکل کالج
پڑھیں:
ایف بی آر کی سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر کارروائی، 11 ہزار کمپنیوں کو نوٹسز جاری
اسلام آباد(این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس گوشواروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر ملک بھر کے 11 ہزار سے زائدکمپنیوں اور افراد کو’’نَجنگ‘‘ نوٹسز جاری کر دیے ہیں، اصلاح نہ کرنے پر بھاری جرمانے، بینک اکاؤنٹس منجمدکرنا اور کاروباری مراکز کو سیل کرنا شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ نوٹسز گزشتہ ماہ اس وقت جاری کیے گئے جب کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان ٹیکس اصلاحات پر مذاکرات جاری تھے۔چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی کم ادائیگیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس گوشواروں کی جانچ کیلیے جدید رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کروایا ہے جو پچھلے پانچ سال کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے، پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آبادکے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے یہ نوٹسز بھیجے گئے ہیں، کراچی اور لاہور کے تاجروں نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے اور 2 لاکھ روپے سے زائدکی نقد ادائیگیوں کو دوبارہ ٹیکس میں شامل کرنے کے خلاف ہڑتال بھی کی تھی۔ایف بی آر نے واضح کیا کہ یہ نوٹسز قانونی طور پر پابند نہیں لیکن ان کا مقصد ٹیکس دہندگان میں سماجی و معاشی رویوں میں تبدیلی لانا ہے۔نوٹس میں کہاگیا کہ براہ کرم اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں موجود بے قاعدگیوں کو درست کریں، بصورت دیگر اسے نافرمانی سمجھا جائے گا۔ایف بی آر نے انتباہ دیا کہ اگر آئندہ بھی بے قاعدگیاں برقرار رہیں تو بھاری مالی جرمانے، کاروباری جگہوں پر ایف بی آر کے افسران کی تعیناتی اور کمشنرکی جانب سے بہترین تخمینے پر مبنی تشخیص جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ جدید ڈیٹا اینالیسز نظام کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا دیگر اداروں اور ہم منصب کاروباروں سے موازنہ کیاگیا، جس میں 2024 کے ریٹرن میں متعدد بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ بے قاعدگیوں میں سب سے نمایاں یہ تھیں کہ بہت سی فروختیں معاف شدہ یا کم شرح والے زمروں میں ظاہرکی گئیں جبکہ اصل میں وہ قابلِ ٹیکس تھیں۔مزید یہ کہ خرید و فروخت کے موازنے سے کاروبار کی ویلیو ایڈیشن نہایت کم ظاہر ہوئی۔ کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ایف بی آر کے اقدام پر تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی آگاہی مہم کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان نوٹسز کی وجہ سے جولائی میں سیلز ٹیکس ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم حتمی تجزیہ 4 اگست کو ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد ہوگا۔نوٹسز کے مطابق بعض کاروباری افراد نے غیر معمولی حد تک ریفنڈکلیمز، کریڈٹ و ڈیبٹ نوٹسز جمع کروائے ہیں، جن کی بنیاد پر ایف بی آر نے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔