14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق
عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع
پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے خلاف اور آئندہ کی حکمت عملی کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہچیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اہم اجلاس میں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ممکنہ احتجاج، پارٹی قیادت کی نااہلیوں اور یوم آزادی 14 اگست کے موقع پر ملک گیر احتجاج کے امکانات پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ پارٹی نے موجودہ صورتحال میں عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے باہر علامتی احتجاج کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ ’پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکینِ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے تاکہ عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے۔‘اجلاس میں ایوان کے اندر احتجاجی حکمت عملی اور قائدین کی نااہلیوں کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 اگست کے موقع پر ملک گیر احتجاج کے امکان پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا ہے جس پر حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے۔پارلیمانی پارٹی کے اس اہم اجلاس میں پارٹی کے تمام اہم رہنما شریک ہوئے اور موجودہ سیاسی حالات میں پارٹی بیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا کے باہر
پڑھیں:
مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس 58لاکھ ملنے کا امکان
سپریم کورٹ کے فیصلے سے 18اراکین قومی اسمبلی کو سال بھر کی تنخواہیں ایک ساتھ ملے گی
پرانی تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ کرسکا،ذرائع
سپریم کورٹ کے فیصلے سے مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے 18اراکین قومی اسمبلی کو سال بھر کی تنخواہیں ایک ساتھ ملنے کا امکان ہے، پرانی تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ کرسکا۔ذرائع کے مطابق سپیکر کی منظوری کے بعد رواں اجلاس کے دوران فیصلہ متوقع ہے، جنوری 2025 سے ایم این اے کی تنخواہ 7لاکھ 30ہزار ہوچکی ہے، منظوری کی صورت میں ہر ایم این اے کو 58لاکھ 71ہزار روپے بقایا جات ملنے کا امکان ہے، 18ایم این ایز کو ادائیگی کے لئے مجموعی طور پر 10کروڑ 56لاکھ روپے درکار ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق 13مئی 2024ء کو سپریم کورٹ فیصلے پر 18ارکان معطل کیے گئے تھے، 2جولائی 2025ء کو سپریم کورٹ نے تمام ارکان کو بحال کردیا تھا، بحال ہونے والوں میں 15خواتین مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں، 3 بحال ارکان کا تعلق اقلیتی نشستوں سے ہے۔