سلامتی کونسل میں فلسطین.اسرائیل تنازع پر کھلی بحث، چین کی جانب سے فوری جنگ بندی کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
سلامتی کونسل میں فلسطین.اسرائیل تنازع پر کھلی بحث، چین کی جانب سے فوری جنگ بندی کی اپیل WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین.اسرائیل تنازع پر کھلا اجلاس منعقد کیا، جس میں غزہ پٹی میں حماس کے زیرحراست 50 سے زائد یرغمال افراد کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نائب نمائندے گینگ شوانگ نے زور دے کر کہا کہ “تمام زندہ بچ جانے والے یرغمالیوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے”،
نیز انہوں نے فلسطین اور اسرائیل سے فوری اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے “دو ریاستی حل” کو ازسرنو فعال بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین خلوص دل سے چاہتا ہے کہ تمام زندہ یرغمالیوں کے ساتھ انسانی سلوک کیا جائے، انہیں جلد رہائی ملے اور وہ اپنے خاندانوں سے جلد از جلد ملیں۔ چین یہ بھی چاہتا ہے کہ اس المیے سے ان پر پڑنے والے نفسیاتی زخم جلد مندمل ہوں۔
انہوں نے حالیہ میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے گہری تشویش کا اظہار کیا جس کے مطابق اسرائیل غزہ پٹی میں فوجی کارروائی میں شدت اور مکمل قبضے کا فیصلہ کر چکا ہے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ ہم اس خطرناک اقدام پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم اسرائیل سے فوری طور پر ایسی کارروائی روکنے اور تمام فریقوں سے پابند اور دیرپا جنگ بندی معاہدے پر فوری اتفاق کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنان جنگ قتل عام کے موضوع پر بنائی جانے والی فلم باکس آفس چارٹ میں سرفہرست ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ویزا لینے کیلئے ایک اور شرط رکھ دی حماس کا غزہ کی آئندہ تشکیل دی جانیوالی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عام انتخابات کا باضابطہ اعلان کر دیا بھارت باز نہ آیا تو آئندہ 24گھنٹوں میں ٹیرف میں نمایاں اضافہ کردیں گے، ٹرمپ کی دھمکی مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت سلب کرنے والے سابق گورنر ستیہ پال ملک چل بسےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہان کی ٹرمپ سے غزہ جنگ رکوانے کی اپیل
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سابق سربراہان سمیت سینکڑوں ریٹائرڈ سکیورٹی اہلکاروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ان کی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سابق عہدیداروں نے پیر کو میڈیا کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک کھلے خط میں لکھا کہ ’یہ ہمارا پیشہ ورانہ فیصلہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے سٹریٹجک خطرہ نہیں ہے۔ خط پر موساد کے تین سابق سربراہوں نے دستخط کیے ہیں جن میں تمیر پاردو، افریم ہالوے اور ڈینی یاتوم شامل ہیں۔
شن بیٹ سکیورٹی سروس کے سابق ڈائریکٹر امی ایالون نے کہا کہ پہلے یہ جنگ ایک منصفانہ جنگ تھی، ایک دفاعی جنگ تھی، لیکن جب ہم نے تمام فوجی مقاصد حاصل کر لیے، تو یہ محض ایک جنگ بن کر رہ گئی۔‘
ایالون نے خط کے ساتھ جاری کردہ ایک ویڈیو میں متنبہ کیا کہ جنگ اپنے 23 ویں مہینے کے قریب ہے اور یہ ’اسرائیل کی ریاست کو اپنی سلامتی اور شناخت کھونے کی طرف لے جا رہی ہے۔
شن بیٹ اور موساد کی جاسوسی ایجنسی کے سابق سربراہوں سمیت 550 افراد کے دستخط شدہ خط میں ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو جنگ بندی کی طرف لے جائیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی میں اپنا فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر جنگ بندی پر رضامندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے جس سے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں رہائی پا سکتے ہیں اور اقوام متحدہ کے ادارے امداد تقسیم کر سکتے ہیں۔
لیکن نیتن یاہو کی حکومت میں شامل وزرا سمیت کچھ لوگ غزہ پر مکمل یا جزوی قبضے ے لیے زور دے رہے ہیں۔
خط میں سابق عہدیداروں نے ٹرمپ کو بتایا کہ وہ اسرائیلیوں کی اکثریت میں ساکھ رکھتے ہیں اور وہ نیتن یاہو پر جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لئے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جنگ بندی کے بعد ٹرمپ ایک علاقائی اتحاد کو مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ حماس کی حکمرانی کے متبادل کے طور پر غزہ کا چارج سنبھالنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کرے۔