چار دن کی جنگ میں دشمن کو شکست فاش دی: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پڑوسی ملک خود کو چوہدری سمجھتا تھا، اللّٰہ نے اس کا غرور خاک میں ملا دیا، چار دن کی جنگ میں دشمن کو شکستِ فاش دی۔
اسلام آباد میں بری امام کے عرس کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل حالات سے نکل گیا ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت 47 ویں نمبر سے اب 40 ویں نمبر پر آ گئی ہے، اب پاکستان کو ٹاپ 20 معاشی ملکوں میں شامل کرنا ہے، زیرِ زمین موجود ذخائر کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2 سال قبل پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار تھا، آج ایسا نہیں ہے، پاکستان نے ایس سی او سربراہی اجلاس کی میزبانی کی ہے۔
نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ بطور مسلمان ایران کی حمایت کرنا ہمارا فرض ہے، ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان نے اپنا فرض نبھایا ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیرِاعظم شہباز شریف کی کوشش تھی کہ ایران کی جتنی مدد ہو سکے کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے دیا گیا استثنیٰ 29 ستمبر سے واپس لے رہا ہے۔ یہ رعایت بھارت کو 2018 میں ملی تھی تاکہ وہ افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے اپنے منصوبے پر کام جاری رکھ سکے۔
بھارت کے لیے چاہ بہار کی اہمیتچاہ بہار بندرگاہ ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان میں واقع ہے اور اسے ’گولڈن گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بندرگاہ بھارت کو پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا تک متبادل تجارتی اور ٹرانزٹ راستے فراہم کرتی ہے۔
بھارت نے ایران کے ساتھ مل کر شاہد بہشتی ٹرمینل کے آپریشن کا 10 سالہ معاہدہ کیا ہے، جس کے لیے نئی دہلی نے 2024-25 میں 100 کروڑ روپے مختص کیے۔
سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبےبھارت نے اب تک چاہ بہار میں بنیادی ڈھانچے اور قرض کی مد میں 120 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم
اس بندرگاہ کے ذریعے 80 لاکھ ٹن سے زیادہ سامان منتقل کیا جا چکا ہے اور یہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کا بھی ذریعہ بنی۔
بھارت کے لیے مشکلاتامریکی فیصلہ بھارت کے لیے ایک نیا سفارتی چیلنج ہے۔ ایک طرف نئی دہلی کی واشنگٹن سے اہم شراکت داری ہے اور دوسری طرف ایران کے ساتھ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات۔
پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھارت کے چاہ بہار منصوبے میں کی گئی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے اور خطے میں اس کی طویل مدتی حکمتِ عملی متاثر ہو سکتی ہے۔
امریکا کا مؤقفیاد رہے کہ امریکا نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بھارت کو دیا گیا استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام تہران کے مبینہ جوہری پروگرام کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔
واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ چاہ بہار میں کام کرنے والے یا اس سے جڑے دیگر افراد ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرو لیفریشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بھارت پاکستان چاہ بہار چاہ بہار پورٹ سینٹرل ایشیا