غزہ کے واقعات سنگین جُرم ہیں، نتین یاہو کا ٹرائل ہونا چاہئے، ایہود اولمروٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں سابق صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ، نتین یاہو کے ذاتی و سیاسی مفادات کی خاطر شروع کی گئی اور جاری ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے فوجی مارے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ 2006ء سے 2009ء تک اسرائیل کے وزیراعظم رہنے والے "ایھود اولمروٹ" نے غزہ میں "نتین یاہو" کی حالیہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ میں نتین یاہو کے انسانیت سوز جرائم غیر قانونی اور قابل احتساب ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جرمن میگزین اشپیگل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم میں حکومتی عہدوں پر براجمان کوئی بھی شخص واضح طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم فی الحال غزہ میں کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ میں شدید قتل و غارت گری مچائی۔ ایھود اولمروٹ نے انکشاف کیا کہ اکتوبر 2023ء میں قطر نے اسرائیل کو ایک پیغام بھیجا کہ "حماس" تمام صیہونی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ہماری توقع کے برخلاف حکومت نے اس پیغام کو نظر انداز کر دیا۔ اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی میں ہونے والے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں پیش آنے والے کچھ واقعات نہ صرف جنگی جرائم بلکہ اس سے بھی بدتر قرار دئیے جا سکتے ہیں۔
سابق صیہونی وزیراعظم نے غزہ کی جنگ کو ایک غیر قانونی جنگ قرار دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ یہ جنگ، وزیر اعظم کے ذاتی و سیاسی مفادات کی خاطر شروع کی گئی اور جاری ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے فوجی مارے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایھود اولمروٹ نے کوشش کی کہ غزہ میں ہونے والے سانحوں کا ذمہ دار مجموعی طور پر اسرائیلی فوج کی بجائے صرف نیتن یاہو کو ٹھہرایا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کو اسرائیل اور اس کے عوام کے خلاف روزانہ ہونے والے جرائم کی پاداش میں سزا ملنی چاہئے۔ انہوں نے جنوبی غزہ میں "انسانی دوست شہر" کے نام سے پیش کئے جانے والے منصوبے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے گھناؤنا قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ منصوبہ حراستی کیمپ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ ایسا منصوبہ بنانا خود ایک جرم ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ صرف "ڈونلڈ ٹرامپ" ہی وہ ایک شخص ہے جو اس صورتحال کو بدل سکتا ہے۔ اگر وہ نیتن یاہو کو بتائے کہ غزہ میں حالات کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں تو نیتن یاہو پیچھے ہٹ جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نتین یاہو نیتن یاہو رہے ہیں کہ غزہ
پڑھیں:
پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک)سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے ،پاکستان میں فی کس سرکاری قرضے کا بوجھ اب 318,252روپے ہے جبکہ ایک دہائی قبل یہ فی کس 90,047روپے کی سطح پر تھا،سالانہ تقریباً 13فیصد کی شرح نمو سے یہ بوجھ ہر چھ سال میں دوگنا ہو رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے کی مجموعی مقدار نے بھی جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر بڑھنے کا رجحان ظاہر کیا ہے، ڈیڑھ دہائی قبل2009-10میں یہ جی ڈی پی کا 54.6فیصد تھا جو 2014-15تک بڑھ کر 57.1فیصد تک پہنچ گیا اور 2019-20میں جی ڈی پی کے 76.6فیصد کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔یہ شرح تیزی سے گر کر 2023-24میں جی ڈی پی کے 67.8فیصد پر آ گئی لیکن 2024-25میں دوبارہ بڑھ کر 70فیصد سے اوپر جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے اور جی ڈی پی کے تناسب کا موازنہ منتخب ایشیائی ممالک کے ساتھ کیا جائے تو پاکستان میں یہ تناسب فی الوقت 70.2فیصد ہے،سب سے کم سطح بنگلہ دیش میں ہے جہاں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 36.4فیصد کے برابر ہے۔