سال 2026 میں 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پرجانے کی اجازت نہیں ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے وفاقی کابینہ نے حج پالیسی کی منظوری دی ہے، اس سال 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پرجانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا سرکاری حج درخواستیں 4 اگست سے وصول کی جائیں گی، پاکستان کا 2026ء کا حج کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 ہے۔ سرکاری حج اسکیم کے لیے 1 لاکھ 19 ہزار جبکہ پرائیویٹ حج کےلیے 60 ہزار کا کوٹہ مقرر کیا گیا ہے، لانگ اور شارٹ حج کا پیکیج پہلے کی طرح ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ نجی ٹور آپریٹرز آئندہ رہ جانے والے عازمین کو پچھلے سال کے خرچ پر ہی حج کرائیں گے۔حج کے لیے سعودی عرب کی پالیسی کے مطابق ویکسین لگوانا لازمی ہوگا،حج واجبات 2 اقساط میں جمع ہوں گے۔پہلی قسط 5لاکھ روپے جمع ہوگی۔
جوتوں کے ذریعے منشیات بیرون ملک سمگل کرنے کی کوشش ناکام
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔
کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔
گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔
گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔
گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔
یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔