پاکستان کا پہلا گرین بلڈنگ کوڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک : وفاقی کابینہ نے پاکستان کا پہلا گرین بلڈنگ کوڈ منظور کر لیا، یہ کوڈ چار یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر لاگو ہوگا۔
وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے مطابق پاکستان میں ماحول دوست اور پائیدار تعمیرات کی طرف اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ گرین بلڈنگ کوڈ وزیراعظم کے پائیدار ترقی کے وژن کا عکاس ہے۔ چار یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر گرین بلڈنگ کوڈ لاگو ہوگا۔
وزارت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بارش کے پانی کے ذخیرے کےلیے نئے تعمیراتی ضوابط نافذ کیے جارہے ہیں اور توانائی کی بچت، شمسی ڈیزائن اور گرین چھتیں اب لازمی ہیں۔
تبادلوں کے منتظر اساتذہ کے لئےاچھی خبر
قبل ازیں کابینہ کی قانون سازی امور کی کمیٹی نے پاکستان کا گرین بلڈنگ کوڈ (GBCP-2023) اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کا کوڈ (RWH-BCP-2023) منظور کیا تھا۔
یہ دونوں کوڈز پاکستان انجینئرنگ کونسل نے تیار کیے ہیں اور وفاقی وزیرقانون اعظم تارڈ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں دونوں کوڈز منظوری کے لیے پیش کیے گئے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
لاہور:سیکریٹری ماحولیات پنجاب صلوت سعید کی ہدایات پر سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ترجمان ادارہ ماحولیات پنجاب ساجد بشیر کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ میں ای بائیکس کی تعداد 1248 تک پہنچ گئی، صرف اگست 2025 میں 755 نئی ای بائیکس رجسٹرڈ ہوئیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ای بائیکس کے استعمال سے شور، دھوئیں اور ٹریفک دباؤ میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اسکیم کے تحت شہریوں کو 5 گرین کریڈٹ کی سہولت حاصل ہے، جس کے تحت ای بائیک کی خریداری اور پروگرام کے ساتھ رجسٹر کروانے پر 50 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ یہ رقم براہ راست شہری کے بینک اکاؤنٹ یا موبائل والٹ میں منتقل کی جاتی ہے۔
مزید کہا گیا کہ دوسری قسط کے 50 ہزار روپے کے اجرا کے لیے 6 ماہ میں 6 ہزار کلومیٹر چلانا لازمی ہے، جس کا ریکارڈ گرین کریڈٹ ایپ پر اپ لوڈ کرنا ہوگا۔ اس طرح مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔
ساجد بشیر کے مطابق ای بائیکس ماحول دوست اور کم اخراج والی ٹرانسپورٹ کا مستقبل ہیں، جبکہ پروگرام کے ذریعے سالانہ ہزاروں ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی متوقع ہے۔ پنجاب حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک صوبے کی 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک پر منتقل کیا جائے۔