پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔
(جاری ہے)
پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بھارت میں3۔3 اور چین میں5 فیصد شرح سود ہے۔"پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریباً 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مؤقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے۔ "بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے — چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔سہیل نے مزید کہا کہ فنانس بل منظوری کے باوجود روئی دھاگے اور کپڑے کو EFS سے نکالنے کا تاحال SRO جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ SRO جاری نہ ہونے سے روئی دھاگے اور کپڑے کی درآمد بغیر سیلز ٹیکس کے جاری ہے جو کپاس کی قیمت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وزیراعظم، وزیر خزانہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے FBR سے فی الفور SRO جاری کرائیں۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان بزنس فورم کہا کہ
پڑھیں:
شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی
اسلام آباد (صغیر چوہدری)معاشی تھنک ٹینک ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے ملک میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کے بعد معاشی بحالی کے لیے شرح سود میں فوری کمی کی سفارش کر دی ہے۔
ای پی بی ڈی کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود کو موجودہ 11 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کیا جائے تاکہ زرعی و صنعتی شعبے کی بحالی ممکن ہو سکے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں چاول کی 60 فیصد، کپاس کی 35 فیصد اور گنے کی 30 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے، جبکہ 40 فیصد لیبر فورس بھی متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی بدحالی کے بعد صنعتی ترقی کو سہارا دینا ناگزیر ہے۔ ’’حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا مسابقتی فنانسنگ لاگت کے ذریعے صنعتوں کو چلانا ہے یا نہیں‘‘، رپورٹ میں کہا گیا۔ای پی بی ڈی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی سے نہ صرف صنعتی شعبے کو ریلیف ملے گا بلکہ حکومت کو تقریباً 3 ہزار ارب روپے کی بچت بھی ہوگی، جسے سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیر و بحالی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ شرح سود کم کرنے سے برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، جبکہ صنعتی شعبہ سیلاب سے متاثرہ زراعت کے نقصانات کا ازالہ کر سکے گا۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ دوسرے مرحلے میں شرح سود کو 9 فیصد سے مزید کم کرکے 6 فیصد کیا جائے تاکہ پاکستان موجودہ بحران سے نکل سکے۔ ای پی بی ڈی کے مطابق شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت کے لیے ناقابلِ برداشت ہوگا، جس سے معاشی بدحالی اور صنعتی جمود مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3.4 فیصد سے گھٹ کر 3.2 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، جبکہ تجارتی خسارہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔