چین اور امریکہ کے مابین مشترکہ تشویش کے تجارتی امور پر تعمیری تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
بیجنگ : چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی مذاکرات سویڈن کے اسٹاک ہوم میں منعقد ہوئے۔ بدھ کے روز چینی میڈیا کے مطابق فریقین نے چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور میکرو اکنامک پالیسیوں جیسے مشترکہ تشویش کے اقتصادی اور تجارتی امور پر گہرا اور کھل کر تعمیری تبادلہ خیال کیا اور چین امریکہ جنیوا اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے اتفاق رائے اور لندن فریم ورک کے نفاذ کا جائزہ لیا اور اس کی توثیق کی۔ مذاکرات کے اتفاق رائے کے مطابق، دونوں فریق امریکہ کے 24 فیصد ریسپروکل محصولات کے ساتھ ساتھ چین کی جانب سے جوابی اقدامات کو معطل رکھنے کیلئے 90 دن تک توسیع کے لئے کوشش جاری رکھیں گے۔ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی معاملات کے چینی رہنما اور چین کے نائب وزیر اعظم حہ لی فنگ نے کہا کہ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر چین کا موقف مستقل ہے اوران تعلقات کا مقصد باہمی فائدے اور فائدہ مند نتائج ہیں۔ اگلے مرحلے میں فریقین کو دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کے مطابق چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے بات چیت اور مشاورت کو مزید گہرا کرنا ہوگا تاکہ مشترکہ کامیابیوں کے مزید زیادہ ثمرات کے حصول کے لئے کوشش کی جائے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور امریکہ
پڑھیں:
یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025
مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی قیادت کا بیان
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز
پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔
انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش
اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں اختلافات
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”
فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال
یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں