اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کی پیشگوئی کر دی۔  آئوٹ لک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں رواں سال معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ حکومت نے رواں مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کر رکھا ہے۔ عالمی معیشت سال 2025ء میں 3 فیصد، سال 2026ء میں 3.

1 فیصد شرح سے ترقی کرے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی میں کمی اور مالی حالات میں بہتری آرہی ہے لیکن جیو پولیٹیکل کشیدگی اب بھی عالمی معاشی استحکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ ممکنہ بلند ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال پاکستان سمیت عالمی معیشت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں اعتماد کی بحالی اور سازگار مالی و پالیسی حالات کو مستقبل کی ترجیحات قرار دیا گیا ہے۔ امریکی تجارتی مذاکرات کے بارے میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اگر یہ کامیاب رہے تو ترقی کی رفتار میں بہتری آ سکتی ہے، امریکا اور چین کے درمیان 90 دن کے تجارتی مذاکرات میں اضافی محصولات پر نرمی کی گئی تھی جس کا اثر عالمی تجارتی ماحول پر پڑ سکتا ہے تاہم یہ تجارتی چھوٹ یکم اگست کو ختم ہو رہی ہے اور اس کے بعد تجارتی کشیدگیوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نے

پڑھیں:

پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔  انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بھارت میں3۔3 اور چین میں5 فیصد شرح سود ہے۔"پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریباً 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مؤقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔

فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے۔ "بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے — چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔سہیل نے مزید کہا کہ فنانس بل منظوری کے باوجود روئی دھاگے اور کپڑے کو EFS سے نکالنے کا تاحال SRO جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ SRO جاری نہ ہونے سے روئی دھاگے اور کپڑے کی درآمد بغیر سیلز ٹیکس کے جاری ہے جو کپاس کی قیمت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وزیراعظم، وزیر خزانہ اس کا  نوٹس لیتے ہوئے FBR سے فی الفور SRO جاری کرائیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے معاہدہ پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مستحکم کرے گا، محمود مولوی
  • آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کی پیشگوئی
  • پاکستان کی معاشی شرحِ نمو ہدف سے کم رہے گی، آئی ایم ایف کی پیشگوئی
  • آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کردی
  • کراچی میں آئندہ تین روز کے دوران بارش کی پیشگوئی
  • پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم
  • آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کی پیشگوئی
  • آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.6 فیصد کی پیشگوئی
  • کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا