عالمی اتھلیٹکس تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ عالمی درجہ بندی کے مقابلوں، جیسے کہ عالمی چیمپیئن شپ، میں خواتین کے درجے میں حصہ لینے کے خواہش مند کھلاڑیوں کو ایک بار لازمی جینیاتی جانچ سے گزرنا ہوگ, اس اقدام کا مقصد خواتین کے کھیل کی ساکھ اور برابری کے اصول کو تحفظ دینا ہے۔

یہ جانچ ’ایس آر وائے‘ جین کی موجودگی معلوم کرنے کے لیے کی جائے گی، جو حیاتیاتی صنف کے تعین میں مددگار ہوتا ہے۔ یہ جانچ صرف ایک بار زندگی میں کی جائے گی اور یہ گال کے اندرونی نمونے یا خون کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ادھار کے جوتے پہن کر میراتھن کے عالمی ریکارڈقائم کرنے والا کار حادثے میں ہلاک

نئے قواعد یکم ستمبر سے نافذ ہوں گے، جو ٹوکیو میں 13 سے 21 ستمبر تک ہونے والی عالمی اتھلیٹکس چیمپیئن شپ سے قبل مؤثر ہو جائیں گے۔ اس جانچ کے عمل کی نگرانی ہر ملک کی رکن تنظیمیں کریں گی۔

عالمی اتھلیٹکس کے صدر سباسچیئن کو نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ جب خواتین کھیل میں قدم رکھیں تو انہیں یقین ہو کہ کوئی حیاتیاتی رکاوٹ ان کی راہ میں حائل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم صاف الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ اعلیٰ درجے پر خواتین کے مقابلے میں شریک ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو حیاتیاتی لحاظ سے خاتون ہونا چاہیے۔ ہمارے نزدیک صنفی شناخت، حیاتیاتی حقیقت پر فوقیت نہیں رکھتی۔ ہم اپنی رکن تنظیموں کے تعاون کے شکر گزار ہیں جو ان قواعد پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ایشین ماسٹرز ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ، پاکستان نے 8 گولڈ، ایک سلور اور 2 برانز میڈلز جیت لیے

یہ فیصلہ ان مسلسل مباحث کے بعد سامنے آیا ہے جن میں ایسے کھلاڑی شامل رہے ہیں جو یا تو صنف کی تبدیلی سے گزرے ہیں یا جن میں قدرتی طور پر جنسی فرق موجود ہے اور ان کے جسم میں مردانہ ہارمون کی سطح بلند ہوتی ہے۔

عالمی اتھلیٹکس پہلے ہی ایسے خواجہ سرا خواتین کو، جو مردانہ بلوغت سے گزر چکی ہیں، خواتین کے درجے میں شرکت سے روک چکی ہے، جبکہ ان خواتین کھلاڑیوں کو، جن میں جنسی فرق پایا جاتا ہے، مقابلوں میں شرکت کے لیے اپنے ہارمون کی سطح کم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

رواں برس کے آغاز میں ایک مشاورتی گروپ نے موجودہ قواعد کو ناکافی قرار دیا اور ابتدائی منظوری کے لیے “ایس آر وائے” جین کی جانچ کو لازم کرنے کی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی جیت: اولمپیئن ارشد ندیم نے ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا

یہ جانچ رواں سال مئی میں عالمی باکسنگ تنظیم بھی منظور کر چکی ہے، جہاں تمام کھلاڑیوں کے لیے صنفی تصدیق کی لازمی جانچ مقرر کی گئی ہے۔

دوسری جانب، اسی ماہ یورپ کی اعلیٰ عدالت نے 2023 کے اُس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں جنوبی افریقی دو مرتبہ کی 800 میٹر اولمپک چیمپیئن کاسٹر سیمینیا کی اپیل کو مسترد کیا گیا تھا۔ سیمینیا نے ان قواعد کو چیلنج کیا تھا جن کے مطابق ان جیسے کھلاڑیوں کو طبی طور پر ہارمون کی سطح کم کرنا ضروری تھا۔

عالمی اتھلیٹکس کا مؤقف ہے کہ یہ نئے ضوابط خواتین کے کھیل میں شفافیت، انصاف اور حیاتیاتی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایتھلیٹس ایس آر وائے جینیاتی جانچ خواتین ورلڈ چیمپیئن شپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایتھلیٹس ایس ا ر وائے جینیاتی جانچ خواتین ورلڈ چیمپیئن شپ چیمپیئن شپ خواتین کے کے لیے

پڑھیں:

سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟

پاکستان بھر میں سروائیکل کینسر کے خلاف پہلی قومی ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ویکسین مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ مہم 15 سے 27 ستمبر تک پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں چلائی جائے گی، جس کا مقصد 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو اس موذی مرض سے بچانا ہے۔ اس مہم کے تحت قریباً 13 ملین لڑکیوں کو مفت ویکسین دی جائے گی، جو سروائیکل کینسر کے 90 فیصد کیسز کو روکنے میں مؤثر ہے۔

واضح رہے کہ سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے جبکہ 15 سے 44 برس کی خواتین میں تیزی سے ہونے والا یہ سرطان دوسرے نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی

پاکستان میں جہاں ایک جانب ویکسین جیسے مثبت قدم کی شروعات کی گئ ہے، تو دوسری جانب سوشل میڈیا اور کچھ لوگوں کے درمیان یہ افواہ گردش کررہی ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو مستقبل میں ماں بننے سے روکنا ہے۔

سروائیکل کینسر کیا ہے؟ اور یہ کن وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے؟

شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر نادیہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سروائیکل کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو عورت کے رحم کے نچلے حصے، جسے سروکس کہتے ہیں، میں ہوتی ہے۔

’سروکس رحم کو اندام نہانی سے جوڑتا ہے۔ یہ کینسر پاکستان جیسے ممالک میں خواتین کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر سال پاکستان میں لگ بھگ 5,008 خواتین کو یہ کینسر ہوتا ہے، اور ان میں سے 3 ہزار 197 سے زیادہ اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ہے، جو جنسی رابطے سے پھیلتا ہے۔ دیگر وجوہات میں سیگریٹ نوشی، کمزور مدافعتی نظام، کم عمری میں جنسی تعلقات یا مانع حمل گولیوں کا طویل استعمال شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟

واضح رہے کہ کچھ مطالعات کے مطابق غیر معیاری یا پلاسٹک سے بنے سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی سروائیکل کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ ان میں موجود کیمیکلز یا ناقص مواد طویل عرصے تک جلد کے رابطے میں رہنے سے سروکس کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر نادیہ کے مطابق ایچ پی وی ویکسین اور باقاعدہ اسکریننگ سے اس بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے تحفظ دینے کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا زچگی یا تولیدی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ یہ ویکسین دنیا بھر میں لاکھوں لڑکیوں کو دی جا چکی ہے اور اسے مکمل طور پر محفوظ ثابت کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔

مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن: ماہرین کا HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر پاکستان میں خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے، جو بریسٹ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ یہ مہم عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا ہدف 2030 تک 90 فیصد لڑکیوں کی ویکسینیشن، 70 فیصد خواتین کی اسکریننگ اور 90 فیصد مریضوں کا علاج یقینی بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افواہیں تولیدی صحت خواتین سروائیکل کینسر مفت ویکسین والدین وی نیوز ویکسین

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ: ارشد ندیم کا پہلا تھرو ناکام، براہِ راست کوالیفائی نہ کر سکے
  • پی سی بی ایشیا کپ میں شرکت کا فیصلہ آج کرے گا
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ: ارشد ندیم کی شاندار نتائج کے لیے قوم سے دعاؤں کی اپیل
  • ارشد ندیم کی ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ میں شاندار کارکردگی کیلئے فینز سے دعاؤں کی درخواست
  • جمہوریت عوام کی آواز ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے‘وزیراعلیٰ
  • عرب اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس میں شرکت؛ وزیراعظم کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں
  • اسپین کا اسرائیل اور روس کی عالمی کھیلوں میں شرکت پر پابندی کا مطالبہ
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!