غزہ: تباہ حال ہسپتال زخمیوں کا علاج معالجہ کرنے میں مشکلات کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 اگست 2025ء) غزہ بھر میں خوراک کی شدید قلت برقرار ہے جبکہ طبی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ روزانہ بڑی تعداد میں زخمیوں کی آمد کے باعث ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے اور صحت کی خدمات بند ہونے کو ہیں۔
اقوام متحدہ کے اداروں نے گلن بارے سنڈروم (جی بی ایس) نامی بیماری سے دو بچوں سمیت تین اموات کی تصدیق کی ہے۔
یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں عضلات اچانک کمزور پڑ جاتے ہیں اور متاثرہ فرد جسمانی طور پر مفلوج ہو سکتا ہے۔ Tweet URLغزہ میں جنگ شروع ہونے سے قبل ہر سال اس بیماری کے چند ہی مریض سامنے آتے تھے۔
(جاری ہے)
طبی حکام نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد 64 افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہو چکی ہے۔ اس مرض میں مبتلا اور شدید زخمی لوگوں کے علاج معالجے کی خصوصی سہولیات پر بوجھ غیرمعمولی طور سے بڑھ گیا ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، 'جی بی ایس' کے 30 فیصد مریضوں کو انتہائی نگہداشت درکار ہوتی ہے لیکن غزہ میں ابتدائی سطح پر اس کے علاج کے لیے درکار ادویات بھی موجود نہیں ہیں۔
گلن بارے سنڈروم کیا ہے؟یہ ایک عصبی بیماری ہے جو اعصابی نظام کو متاثر کر کے عضلات کو مفلوج کر دیتی ہے۔ یہ وبائی مرض نہیں اور عام طور پر جسمانی زخم یا جراثیموں سے پھیلتا ہے جو فرد کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔
اس بیماری کے زیادہ تر مریض چند ہفتوں میں صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ تاہم 'ڈبلیو ایچ او' نے واضح کیا ہے کہ بہترین طبی سہولیات کی موجودگی میں بھی پانچ فیصد مریضوں کے موت کا شکار ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد متعدی بیماریوں کی کئی وبائیں پھیل چکی ہیں جن میں پولیو، ہیضہ، ہیپا ٹائٹس اے اور خارش شامل ہیں۔
ناکافی امداداقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے نہایت معمولی مقدار میں امداد بھیجنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین نے کہا ہے کہ فضا سے گرائی جانے والی امداد سے قحط جیسے حالات پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ غزہ میں پانچ لاکھ افراد فاقوں کا شکار ہیں اور زمینی راستے سے بڑی مقدار میں امداد بھیجنا ہی ان کی مدد کا واحد طریقہ ہے جس پر عملدرآمد کے لیے مزید انتظار کا وقت نہیں رہا۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے طبی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی کارروائیوں میں اور امداد کی تلاش میں نکلے لوگوں پر حملوں میں روزانہ بڑے پیمانے پر شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے اوسطاً آٹھ واقعات پیش آ رہے ہیں۔
طبی سامان کی قلتگزشتہ مہینے وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں 'ڈبلیو ایچ او' کے طبی گودام کی تباہی سے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا کام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
علاقے میں جراثیم کش ادویات کی قلت ہو گئی ہے جس کے باعث گردن توڑ بخار کے مریضوں کی تعداد حالیہ جنگ کے عرصہ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس بیماری کے مشتبہ مریضوں کو محفوظ طور سے سنبھالنے کے لیے نصر میڈیکل کمپلیکس اور الاقصیٰ ہسپتال میں علیحدہ خیمے لگا دیے گئے ہیں۔
'اوچا' کے مطابق، غزہ کے ہسپتالوں میں علاج کے لیے آنے والے مریضوں میں 83 فیصد تعداد بموں اور گرنیڈ کے حملوں میں زخمی ہونے والوں کی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
امریکی ہائر ایکٹ بھارتی معیشت کو تباہ کردے گا،کانگریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: کانگریس نے امریکا کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے نئے HIRE ایکٹ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستانی معیشت کو تباہ کر دے گا۔
اس ایکٹ کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر پڑے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد اس ایکٹ کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو دوسرے ممالک کے کارکنوں کو آئوٹ سورس کرنے سے روکنا ہے۔
کانگریس نے منگل کو کہا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کردہ ایک بل، جس میں کسی بھی امریکی شخص پر آئوٹ سورسنگ ادائیگی کرنے پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اگر یہ حقیقت بن جاتی ہے تو ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دے گی۔
حزب اختلاف کی پارٹی نے کہا کہ یہ بل امریکا میں بڑھتے ہوئے تاثر کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے “کھوئی” گئی ہیں، وہیں وائٹ کالر نوکریاں “ہندوستان کو نہیں کھونی چاہییں۔”
کانگریس کے جنرل سیکرٹری (کمیونیکیشن انچارج) جے رام رمیش نے یہ تبصرہ ہائر Halting International Relocation of Employment Act (HIRE)) کا حوالہ دیتے ہوئے کیا، جسے اوہائیو کے سینیٹر برنی مورینو نے 6 اکتوبر کو متعارف کرایا تھا۔
انہوں نے ایکس پر بتایا کہ بل سینیٹ کی فنانس کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ آئوٹ سورسنگ ادائیگی کرنے والے کسی بھی امریکی شخص پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کرتا ہے، جس کی تعریف “امریکی کمپنی یا ٹیکس دہندہ کی طرف سے کسی غیر ملکی شخص کو ادا کی جانے والی کوئی بھی رقم ہے جس کے کام سے امریکا میں صارفین کو فائدہ ہوتا ہے۔
” رمیش نے کہا کہ اس بل کا ہندوستان کی آئی ٹی خدمات، بی پی او، کنسلٹنسی اور عالمی صلاحیت کے مراکز پر براہ راست اور گہرا اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک جیسے آئرلینڈ، اسرائیل اور فلپائن بھی اس سے متاثر ہوں گے، لیکن سب سے زیادہ اثر ہندوستان کی خدمات کی برآمدات پر پڑے گا، جو گزشتہ 25 سالوں میں ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے۔
رمیش نے کہا کہ یہ بل اپنی موجودہ شکل میں پاس ہو سکتا ہے یا نہیں اور اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا، “یہ کچھ اور وقت تک زیر التواءرہ سکتا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ بل امریکا میں اس بڑھتے ہوئے احساس کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے ‘کھو دی گئی’ ہیں، وہیں ہندوستان کے لیے وائٹ کالر نوکریاں ‘کھوئی’ نہیں جانی چاہییں۔”