اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ)نیپرا نے جون کے لیے بجلی 65 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی، فیصلہ جلد جاری ہوگا، سماعت میں صنعت کاروں ںے بجلی مہنگی ہونے سے انڈسٹری تباہ ہونے کا شکوہ کیا۔نیپرا اعلامیے کے مطابق ڈسکوز کے جون کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیپرا ہیڈ کوارٹر میں عوامی سماعت ہوئی جوکہ چئیرمین نیپرا کی زیر صدارت ہوئی۔ سماعت میں سی پی پی اے جی کے عہدے دار، بزنس کمیونٹی، وزارت توانائی کے نمائندوں، صحافی حضرات اور عوام نے پھر پور شرکت کی۔نیپرا کے مطابق سی پی پی اے جی نے ایف سی اے کی مد میں جون کے لیے 65 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی، کمی کی صورت میں اس کا اطلاق صرف ایک ماہ کے لئے ہو گا، اس کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، پروٹیکٹڈ صارفین ،پری پیڈ صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا، اس کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پربھی نہیں ہو گا، اتھارٹی نے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی آراء کو تسلی سے سنا، اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا فیصلہ جاری کرے گی۔سی پی پی اے نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ جون میں 13 ارب 31 کروڑ بجلی کے یونٹس فروخت ہوئے ، فی یونٹ بجلی کی پیداوار لاگت 7 روپے 68 پیسے رہی، ریفرنس لاگت جون کیلئے 8 روپے 33 پیسے فی یونٹ مقرر تھی، ایک ماہ کیلئے صارفین کو ریلیف 8 ارب سے زائد ملے گا۔چئیر مین نیپرا نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سرکلر ڈیٹ کے بارے میں آگاہ کیا جائے ، ڈسکوز کے گرشی قرض بارے ماہانہ اعدادوشمار کیا رہے ؟ حکام نے جواب دیا کہ ماہانہ اعدادوشمار دستیاب نہیں اتھارٹی کو جمع کروا دیں گے ۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی سماعت چار اگست کو ہے ، تمام ڈسکوز کے اعدادوشمار سماعت میں پیش کریں،صنعت کاروں نے شکوہ کیا کہ بجلی کی قیمت میں حد سے زیادہ اضافے نے صنعت کو متاثر کر دیا ہے ، مئی جون کے ماہ میں قیمتیں کم رہی اب پھر سے بڑھ گئی ہیں، مء جون کے ماہ میں فی یونٹ 28 سے 29 روپے قیمت رہا، جولائی سے قیمتیں دوبارہ بڑھ گئی 10 فیصد تک اضافہ ہوگیا، وزیر اعظم ریلیف پیکج کی کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی تھی، ایس آئی ایف سی نے انڈسٹری کو یقین دہانی کروائی کہ ریٹ نہیں بڑھے گا، گزشتہ ہفتے فیلڈ مارشل سے ملاقات میں بھی معاملہ اٹھایا ہے ، اگر ریٹ بڑھتے رہے تو انڈسٹری تباہ ہو جائے گی، پاور ڈویژن ریٹ نہ بڑھنے یا نہیں بڑھیں گے کے سوا کوئی جواب نہیں دیتے ۔بعدازاں نیپرا نے سماعت مکمل کرلی فیصلہ جلد جاری کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نیپرا نے ڈسکوز کے فی یونٹ جون کے

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • کراچی کے منصوبے شروع ہو جاتے‘ مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے: حافظ نعیم
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • ایل پی جی سستی، اوگرا نے قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا