نائب وزیر اعظم کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس؛ توانائی، تعلیم، صحت سمیت28 منصوبے منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سٹی 42: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا
اقتصادی کمیٹی اجلاس میں توانائی، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر سمیت 28 منصوبے منظور ہوئے ، اجلاس میں وفاقی و صوبائی سطح پر اہم ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی
اسحاق ڈار نے کہا پائیدار معاشی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اداروں کو مضبوط اور معیشت کو مستحکم بنائیں گے۔
پاکستانی کرکٹر حیدر علی کو انگلینڈ میں مانچسٹر پولیس نے حراست میں لے لیا
قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں وفاقی و صوبائی وزراء اور سیکرٹریز نے شرکت کی ،اجلاس میں گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری اور اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے اجلاس میں زیر بحث منصوبوں میں ماحولیات، انتظامی اصلاحات اور عوامی فلاح شامل ہیں
جعل سازی میں ملوث لاکھوں واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جو کہ فرنٹیئر کانسٹیبلبری کی تنظیم نو کا بل تھا۔
بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کمانڈنٹ ایف سی نے کہا یہ فورس 1913 میں بنائی گئی جبکہ 1915 میں اس کا ایکٹ بنا، ایف سی کی ٹوٹل نفری 2756 ہے جس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس میں سے 24 ہزار کی نفری کو بالکل ویسے ہی رکھا جائے گا جیسے کہ پہلے تھی یہ 24 ہزار کی نفری فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کر رہی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودری نے کہا بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش ہو چکا ہے اور یہ ارڈیننس کے ذریعے چل رہا تھا آرڈیننس کی مدت بھی ختم ہو رہی ہے پھر پارٹیاں کہتی ہیں کہ آرڈیننس کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے۔
اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آج ہی اس بل کو پاس کر دیں جس پر اغا رفیع اللہ نے کہا مجھے پارٹی سے ہدایت لینا ہوگی۔
کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کے بعد کثرت رائے سے اس بل کو منظور کر لیا گیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور یہ قانون کسی ایک فرد جماعت یا علاقے کے لیے نہیں بنایا جا رہا، یہ وسیع تر ملکی مفاد میں بنایا جا رہا ہے۔
27ویں ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر کوئی بھی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی، ہم کوشش کر رہے ہیں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور قانون سازی کریں، 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بھی ہم نے کوشش کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ذریعے پی ٹی آئی کے تمام تحفظات دور کیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ووٹ نہیں دیا، اب بھی ہم چاہتے ہیں کہ تمام حکومتی و اپوزیشن جماعتیں ملکی مفاد میں قانون سازی کا حصہ بنیں۔