بھارتی طیاروں کی مغربی سرحد سے دور منتقلی کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسرائیلی ساختہ بھارتی ہیروپ ڈرونز کی پاکستانی سرزمین پر تباہی کے بعد متوقع رد عمل کے پیش نظر مبینہ طور پر بھارتی طیاروں کو مغربی سرحد سے دور منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب جیسا کہ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی میں یقین دہانی کرائی ہے، پاکستان کی مسلح افواج ہندوستان کو اپنے منتخب کردہ مقام اور وقت پر نشانہ بنائے گی کیونکہ بھارت کی جانب سے کی گئیں گھناؤنی حرکتوں پر ردعمل ناگزیر ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بندرگاہوں پرمیری ٹائم سیکیورٹی ہائی الرٹ
بھارت نے آپریشن سیندور شروع کرنے کے بعد سے بھاری جانی نقصان اٹھایا ہے، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، بھارت کے 5 لڑاکا طیارے، جن میں 3 فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھے، اور 6 ڈرونز مار گرائے تھے، لائن آف کنٹرول پر 50 سے زائد بھارتی فوجی مارے گئے اور ان کے 2 بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز بھی تباہ کیے گئے۔
بھارت نے اپنے پٹارے میں موجود تمام حکمت عملی آزمالی ہیں اور آبادی میں خوف پھیلانے کے لیے کئی پاکستانی مقامات پر ڈرونز بھی لانچ کیے ہیں، تاہم پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کا قلع قمع کردیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں مارگرائے جانیوالے اسرائیلی ساختہ ’ہیروپ ڈرونز‘ کیا ہیں؟
مسلح افواج بھارتی حملوں کیخلاف برسرپیکار ہے اور گزشتہ شب کے دوران کیے گئے 25 ڈرونز کو بے اثر یا مکمل طور پر تباہ کرچکی ہے، ہیروپ جیسے جدید ترین 2 درجن سے زائد ڈرونز کو بے اثر کر دیا گیا ہے، جو یقیناً پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سیندور اسرائیلی ساختہ پاک فوج رافیل فرانسیسی ساختہ مغربی سرحد ہیروپ ڈرونز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی ساختہ پاک فوج رافیل فرانسیسی ساختہ ہیروپ ڈرونز
پڑھیں:
پاکستان پر بھارتی حملے میں استعمال ہونے والا اسرائیلی ہیروپ ڈرون کیا ہے؟
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی پریس کانفرنس میں ہیروپ ڈرونز کا ذکر کیا، ہیروپ ڈرون اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کے ایم بی ٹی میزائل ڈویژن کی جانب سے تیار کردہ ایمونیشن کا نظام ہے۔
آئی اے آئی کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق اسے ایمونیشن کو میدان جنگ میں بھیجنے اور آپریٹر کے احکام پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ہیروپ خاص طور پر مخالف فریق کے فضائی دفاع اور دیگر اہم اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، اس میں ایک یو اے وی (بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑی) اور میزائل کی خصوصیات یکجا ہیں، اور خود سے پرواز کی صلاحیت رکھنے والا ’ہوائی ہتھیار‘ ہے۔
یہ ڈرون مکمل طور پر خود مختار طریقے سے کام کرسکتا ہے، یا دستی طور پر اسے ’ہیومن ان دی لوپ‘ موڈ میں چلایا جاسکتا ہے، اگر کسی ہدف کو نشانہ نہ بنا پائے تو یہ ڈرون واپس آکر خود کو اڈے پر اتار سکتا ہے۔
ہیروپ اپنے فولڈنگ پروں کے ساتھ ٹرک یا بحری جہاز پر نصب کنستر سے لانچ کیا جا سکتا ہے اور فضائی پرواز بھر سکتا ہے۔
جامشورو کی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فہد عرفان صدیقی نےنجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ہیروپ ملٹری گریڈ ٹیکنالوجی ڈرون ہے، یہ ڈیٹا جمع کرنے اور پے لوڈ انسٹال حملوں سمیت متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایگری اور سول سروے ڈرونز میں جیمرز نصب ہوتے ہیں، جو یو ایچ ایف فریکوئنسیز کو بلاک کرکے اپنے بیس اسٹیشن سے منقطع ہوجاتے ہیں، لیکن ملٹری گریڈ کے ڈرونز کو سیٹلائٹ کے ذریعے چلایا جاتا ہے، ان کی ریڈیو فریکوئنسی کو بلاک کرنا مشکل ہے، ایک انتہائی جدید فوجی ٹیکنالوجی کو سیٹلائٹ کے ذریعے روکا جا سکتا ہے (تاہم اس پر بحث ہوسکتی ہے)۔
ڈاکٹر فہد عرفان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن ڈرونز کے بارے میں ہم شہ سرخیوں میں سن رہے تھے، وہ کواڈ کوپٹر قسم کے لگ رہے تھے، جن کا سراغ لگانا مشکل تھا، لیکن وہ مہلک نہیں تھے۔
بین الاقوامی قانون کے مطابق 250 گرام سے زائد وزن والے کسی بھی ڈرون کو متعلقہ ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے، کم وزن والے ڈرونز کو عام طور پر کھلونا ڈرون سمجھا جاتا ہے، اور اکثر تفریحی مقاصد جیسے فوٹوگرافی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کے لیے عام طور پر لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
250 گرام سے زیادہ وزنی ڈرونز سخت قوانین کے تابع ہیں، اور ان پر حساس فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں اور بعض سرکاری عمارتوں کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں پرواز کرنے پر پابندی ہے، ان علاقوں کو نو فلائی زون کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی سرحدوں کے قریب بھی 5 کلومیٹر کے بفر زون کا یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔
ٹی آر ٹی گلوبل کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے فوجی ہارڈ ویئر درآمد کیے، جن میں ریڈار، نگرانی اور لڑاکا ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔
اس سے قبل 2016 اور 2020 میں آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف ناگورنو-کاراباخ تنازع میں ہیروپ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔
مبینہ طور پر حملہ آور ڈرون نے فوجیوں سے بھری ایک بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان میں سے نصف درجن ہلاک ہو گئے تھے اور بس تباہ ہو گئی تھی۔
حالیہ برسوں میں، ڈرون ایک برآمدی کامیابی بن گیا جس میں بھارت اور آذربائیجان نے اس نظام کو خریدا ہے۔
Post Views: 7