نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار—فائل فوٹو

نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے پاکستان اور بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان رابطے کی تصدیق کر دی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔

ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے رافیل کی تباہی بھارتی دفاعی نظام کیلئے اسٹریٹجک، نفسیاتی اور سفارتی دھچکا کنٹرول لائن پر پاک بھارت افواج میں گولہ باری کا تبادلہ 3 رافیل طیارے تباہ ہونے کی تصدیق، تحقیقات کررہے ہیں کہ پاکستان نے ایک سے زائد جہازوں کو مار گرایا، جنگ میں تباہ ہونے کا پہلا واقعہ ہے، فرانسیسی انٹیلی جنس عہدیدار

وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے جو کچھ کیا ہے وہ ناقابلِ معافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگی اقدام کیا ہے، اس لیے پاکستان مناسب جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھارتی فوج نے بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمدپور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا جس میں 2 مساجد شہید ہوئیں جبکہ حملوں میں 2 بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 51 زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں پاکستان پر بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔

پاکستان پر حملہ کرنے والے 3 رافیل، ایک مگ-29 اور ایک ایس یو-30 طیارے کے ساتھ ساتھھ ایک کومبیٹ ڈرون بھی مار گرایا تھا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے کے درمیان اسحاق ڈار

پڑھیں:

صدر ٹرمپ نے 2028 لاس اینجلس اولمپکس کی تیاری کیلیے ٹاسک فورس قائم کر دی

واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2028 میں ہونے والے لاس اینجلس اولمپکس کے لیے اعلیٰ سطحی ٹاسک فورس کے قیام کا اعلان کر دیا۔

وائٹ ہاؤس میں منعقدہ خصوصی تقریب میں ٹاسک فورس کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ فورس اولمپکس کو محفوظ، بے مثال اور تاریخی کامیابی بنانے کے لیے کام کرے گی۔

ٹاسک فورس کو گیمز کی سیکیورٹی، لاجسٹکس، ویزہ پراسیسنگ اور انٹرنیشنل مہمانوں کے کریڈنشلنگ جیسے اہم امور سونپے گئے ہیں۔

صدر ٹرمپ خود اس فورس کے چیئرمین ہوں گے، جب کہ نائب صدر جے ڈی وینس اس کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 2028 کے اولمپکس امریکا کے لیے فخر کا لمحہ ہو گا، مجھے لاس اینجلس گیمز کا شدت سے انتظار ہے۔

انہوں نے اس موقع پر یو ایس اولمپک اور پیراولمپک کمیٹی کے چیئرمین جین سائکس کو ٹرانس جینڈر خواتین کی خواتین کے کھیلوں میں شرکت روکنے پر سراہا، اور کہا کہ اولمپکس میں مردوں کو خواتین کی ٹرافیاں چرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تاہم کمرے میں موجود شرکاء کی جانب سے فوری تالیاں نہ بجنے پر ٹرمپ نے حیرت کا اظہار بھی کیا، جس کے بعد کچھ افراد نے تالیاں بجائیں۔

ٹرمپ نے 2026 میں امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی میزبانی میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل قرار دیا، اور کہا کہ یہ ان کا دوسرا بڑا عالمی ایونٹ ہوگا جس کا وہ شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔

اسی سلسلے میں تینوں ممالک کی حکومتوں نے ایک سہ فریقی سیکیورٹی کونسل کا پہلا اجلاس منعقد کیا، جس میں حکومتی نمائندوں، سیکیورٹی ماہرین اور انڈسٹری لیڈرز نے سیکیورٹی خدشات اور دیگر تیاریوں پر مشاورت کی۔

تقریب میں عالمی معاملات پر بھی صدر ٹرمپ نے جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ روس سے تیل درآمد کرنے والوں پر ٹیرف میں اضافے کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے کا ایک بار پھر تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی جنگ سمیت 5 جنگیں رکوا کر دنیا کو بچایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ نے 2028 لاس اینجلس اولمپکس کی تیاری کیلیے ٹاسک فورس قائم کر دی
  • اچھی خبریں
  • بھارت سرینگر میں دہلی سے حکومت چلانا چاہتا ہے.اسحاق ڈار
  • بھارت کی کشمیر کو اپنی ریاست بنانے کی کوشش قبول نہیں کریں گے: اسحاق ڈار
  • معرکہ حق میں فتح سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے، نائب وزیراعظم اور وزیر اطلاعات کا ریلی سے خطاب
  • بھارت سرینگر میں دہلی سے حکومت چلانا چاہتا ہے، اسحاق ڈار
  • جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
  • بھارت کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا، اسحاق ڈار
  • وزیرخارجہ اسحاق ڈار اورامریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ 
  • عالمی سفارتکار اور سرمایہ کار براہ راست فیلڈ مارشل سے رابطے میں ہیں؛ دی اکانومسٹ کا آرٹیکل