معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا مکمل حساب لیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا مکمل حساب لیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی شب بھارت نے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے، یہ معصوم بچے جنہوں نے ابھی زندگی کی بہاریں دیکھنی تھیں کیا یہ ہیں وہ دہشت جن کو بھارت نے 6 اور 7 مئی کی شب نشانہ بنایا، اس کی آپ بھارت سے توقع کرسکتے ہیں، یہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، اور اس کے شواہد بھی دنیا کے سامنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ریاست پاکستان نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کرنی شروع کی تو وہ خود اپنی فوج کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائی پر اتر آیا، جو معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بین الملکی دہشت گردی اور قتل کی وارداتوں میں بھارت کس طرح ملوث ہے اور یہ بات دنیا کے سامنے شواہد کے ساتھ ثابت ہوچکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج نے پاکستان میں مختلف مقامات پر مساجد کو نشانہ بنایا اور قرآن پاک شہید کیے گئے، وہ کون سا مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں اور ان کی مقدس کتابوں کو شہید اور بے حرمتی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی افواج نے بھارتی جارحیت کے جواب میں فوجی اہداف کو چُنا نہ کہ بھارت کی طرح بچوں کو نشانہ بنایا اور یہ وہ فوجی اہداف تھے جن کا مقصد پاکستان کی خودمختاری اور اس کے شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج کو مکمل اختیار دیا ہے کہ وہ مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے جواب دے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اعلامیے میں یہ بتایا گیا ہے کہ آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ قوم کو، افواج پاکستان پر اور افواج پاکستان کو اپنی بہادر قوم پر فخر ہے اور دونوں بھارتی جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے، کیونکہ اپنے عوام کے تحفظ پر، اپنی زمین کے تحفظ پر افواج پاکستان کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ پوری پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتاہوں کہ کس طرح اس بھارتی جارحیت پر وہ یکجا ہو کر نکلی اور یک زبان ہو کر بولی اور کس طرح افواج پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سب اپنے اردگرد، اپنے گلی محلوں میں، اپنے شہروں میں، اپنے گاؤں اس یگانگت کو، اس عزم اور اس غصے کو یقیناً محسوس کررہے ہوں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی غیور عوام کو پاکستان کی افواج یہ باور کروانا چاہتی ہے کہ معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا مکمل حساب لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ رات، اندھیرے میں پاکستان کے شہری علاقوں پر حملہ کرکے طبل جنگ بجادیا تھا۔
بھارتی حملے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی طیارے گرائے اور ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا۔
بعد ازاں، بھارتی فوج نے ایل اوسی کے چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈ الہرا کر شکست تسلیم کرلی تھی۔
مزیدپڑھیں:چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی ائیر ہیڈکوارٹر آمد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر کو نشانہ بنایا افواج پاکستان معصوم شہریوں پاکستان کی نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔