اسلام آباد(ویب ڈیسک) عالمی برادری نے بھارتی جارحیت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں۔

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دونوں ملک پر سکون رہیں، تحمل کا مظاہرہ کریں، خطے میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش ہے، پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت افسوسناک ہے، ایسے اقدامات سے اجتناب کریں جو خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونی مینول نے پاک بھارت جنگ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورتحال تشویش ناک ہے، تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

یو اے ای کا پاک بھارت کشیدگی پر اظہارِ تشویش، تحمل اور سفارتکاری پر زور
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو علاقائی یا عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

یو اے ای کے وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ صورتحال حساس نوعیت کی ہے اور اس کا واحد پائیدار حل سفارتکاری اور بات چیت سے ہی ممکن ہے، پاکستان اور بھارت کو چاہیے کہ وہ تنازع کو مزید بڑھانے کے بجائے امن کی راہ اختیار کریں تاکہ خطے میں استحکام قائم رہے۔

شیخ عبداللہ بن زاید نے کہا کہ یو اے ای ہمیشہ سے خطے میں امن و استحکام کا داعی رہا ہے اور موجودہ صورتحال میں بھی ہر ممکن کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ٹرمپ نے بھارت کے پاکستان پر حملے کو شرمناک قرار دے دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کاردعمل سامنے آگیا، انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ شرمناک حرکت ہے ہم نے پاکستان کے خلاف بھارت کے حملے بارے سنا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے پاکستان پر حملے کے بعد دنیا بھر میں ایک بار پھر بھارت کو سفارتی سطح پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے اور سب سے پہلے امریکی صدر کا مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔

پاکستان کا منہ توڑ جواب، بھارت کی عرب دنیا سے کشیدگی کم کرانے کی اپیل
دوسری جانب پاکستان کے بھارتی جارحیت کے بھرپور جواب کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا اور عرب دنیا سے کشیدگی کم کرانے کے لیے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔

سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی حکام نے عرب ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے حکام سے رابطہ کر کے درخواست کی کہ وہ پاکستان پر اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے کشیدگی کو کم کرائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے عرب دنیا کے حکمرانوں سے پاک بھارت تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے تاہم پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارتی جارحیت کا جواب دینا اس کا حق ہے اور وہ اپنے دفاع میں کسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔

جواب دینے کے وقت اور جگہ کا تعین ہم کریں گے: پاکستان نے عالمی برادری کو آگاہ کر دیا
علاوہ ازیں پاکستان نے بھی بھارتی جارحیت کے بارے میں عالمی برادری کو آگاہ کرنا شروع کر دیا، پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔

پاکستان نے بھارتی جارحیت سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، وقت اور جگہ کا تعین پاکستان کرے گا، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں درج اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تحمل کا مظاہرہ کریں بھارتی جارحیت عالمی برادری دونوں ممالک پاکستان کے پاکستان پر پاکستان نے بھارت کے کہ بھارت یو اے ای ہے اور

پڑھیں:

طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا اوتنبائیوا نے سلامتی کونسل کو ملکی حالات سے آگاہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ان کے ملک اور عالمی برادری کے مابین تعاون کی راہ نکال لی جائے گی جس سے وہاں خواتین اور لڑکیوں کے لیے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

افغان دارالحکومت کابل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین سال قبل جب وہ افغانستان پہنچیں تو وہاں عبوری حکام میں دو طرح کے رجحانات پائے جاتے تھے۔

ایک حلقہ افغان عوام کی ضروریات کو ترجیح دینے کا حامی تھا تو دوسرا خالص اسلامی نظام کے قیام پر زور دیتا تھا جس نے عوام پر بہت سے پابندیاں نافذ کی ہیں۔

(جاری ہے)

Tweet URL

طالبان حکام کی جانب سے لڑکیوں کے چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی نے ایک پوری نسل کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور اس سے ملک کو طویل المدتی طور پر بہت بھاری نقصان ہو سکتا ہے جبکہ ان پابندیوں سے افغان معاشرے میں شدید بے چینی اور مایوسی پیدا ہو رہی ہے۔

'یو این ویمن' کے مطابق افغان عوام کی اکثریت لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کی مخالف ہے جبکہ عالمی بینک نے کہا ہے کہ اس پابندی کی وجہ سے افغان معیشت کو سالانہ 1.4 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

مثبت اشاریے

انہوں نے اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد قدرے مثبت پیش رفت کی نشاندہی بھی کی جس میں مسلح تنازع اور وسیع پیمانے پر تشدد میں نمایاں کمی بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں ملک کے بیشتر حصوں میں سلامتی کی صورتحال قدرے مستحکم ہو گئی ہے۔

2023 کے اوائل میں پوست کی کاشت پر عائد کی جانے والی پابندی بڑی حد تک برقرار ہے جس کے فوائد نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے اور دنیا کو بھی حاصل ہو رہے ہیں۔

عام معافی کے حکم پر مجموعی عملدرآمد حوصلہ افزا ہے۔ ملک میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یوناما) اور عبوری حکام کے درمیان تعمیری روابط بھی موجود ہیں جن کے نتیجے میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ٹیموں کو ملک کی تمام 34 جیلوں تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔

بحرانوں کا طوفان

اوتونبائیووا نے کہا کہ مردوخواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں پر عائد کی جانے والی بڑھتی ہوئی پابندیوں اور ان پر عملدرآمد سے عوام میں عبوری حکام کے خلاف بے اطمینانی بڑھ رہی ہے۔

ملک کو رواں سال انسانی امداد میں تقریباً 50 فیصد کٹوتی کا سامنا ہے اور اگلے سال اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ یہ کٹوتیاں جزوی طور پر افغانستان کی خواتین مخالف پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔

ملکی معیشت اب بھی مشکلات کا شکار ہے اور خاص طور پر ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں مہاجرین کی واپسی کے نتیجے میں اس پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ ملک کو خشک سالی اور دیگر موسمیاتی حوادث کا سامنا بھی ہے جس سے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں۔ آئندہ برسوں میں 60 لاکھ آبادی پر مشتمل دارالحکومت کابل دنیا کا ایسا پہلا بڑا شہر بن سکتا ہے جہاں پانی ختم ہو جائے گا۔

مسائل کے حل کی امید

رواں ماہ کے اختتام پر اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے والی روزا اوتنبائیوا نے کہا کہ کابل اور دیگر علاقوں میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں خواتین ملازمین کی رسائی کو روکنے جیسے اقدامات سے اقوام متحدہ کی امدادی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔ سلامتی کونسل طالبان حکام سے خواتین کے روزگار پر پابندی کے خاتمے کی اپیل کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا جامع نقطۂ نظر واحد کثیرالجہتی فریم ورک مہیا کرتا ہے جو عالمی برادری اور عبوری حکام کے درمیان رابطے کا ذریعہ اور ایک ایسا سیاسی راستہ ہے جس کے ذریعے ان پیچیدہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے جو افغانستان کی عالمی نظام میں دوبارہ شمولیت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مشرقِ وسطی میں دو ریاستی حل کیلئے 142 ممالک کی قرارداد سنگِ میل ہے، میکرون
  • بابا گرونانک کے جنم دن پر بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا
  • سکھ برادری کا  کینیڈا میں احتجاج ؛ بھارت کے خفیہ نیٹ ورکس کا عالمی سطح پر پردہ چاک
  • تحریک انصاف کا پاک، سعودی عرب مشترکا دفاعی معاہدہ کا خیرمقدم
  • اسرائیلی جارحیت؛ پاکستان کا اقوام متحدہ میں فوری غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • پاکستان سعودی عرب میں معاہدہ: بھارتی وزیراعظم مودی تنقید کی زد میں آگئے
  • فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • امکان ہے کہ پاکستان اب سعودی پیسوں سے امریکی ہتھیار خرید سکے گاجس کی اسے ضرورت ہے: حسین حقانی
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا