فائل فوٹو

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کیلئے موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ موجود ہے، دونوں ملکوں کے درمیان ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ ممکن بنانے کے لیے امریکا کو بھی مزید اقدامات کرنے چاہیں۔

اپنے اداریہ میں واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس بڑی تعداد میں ایٹمی ہتھیار ہیں اور انیس سو اکہتر کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پنجاب میں حملے کیے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کو بھارت کیخلاف جوابی کارروائی کرنے کی اجازت اور مکمل اختیارات دیدیے

اسلام آباد قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کو.

..

پاکستان کے جوابی اقدام سے متعلق اخبار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بظاہر بھارت کے کئی لڑاکا طیارے اُسی کی حدود میں مارگرائے ہیں جو اس بات کااظہار ہےکہ وہ بھارت کو جواب میں نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کررہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، حالیہ تشدد کے تناظر میں یہ کوششیں مزید بڑھائی جانی چاہیں۔ 

اخبار نے کہا کہ بحران کا ایک قابل فہم حل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں فریق فتح کا دعوی کریں کیونکہ طیارے تباہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے اپنے حملوں کی قیمت چُکا دی ہے۔ 

اخبار کے مطابق بھارت کا موقف ہے کہ اسکے حملے پہلگام واقعہ کا بدلہ تھے۔پاکستان کے دوستوں بشمول چین کو چاہیے کہ وہ قابل قبول بیانیہ تلاش کرے جو کہ شاید اس دعوے سے بھی ہوسکتا ہے کہ بھارتی طیارے مار گرائے جانے سے ڈیٹرینس قائم ہوگئی اور ایسی علامات ہیں کہ ممکن ہے ایسا ہوبھی رہا ہے۔ 

اخبار نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں تو سفارتکاری کا عمل بڑھنا چاہیے۔ 

پہلگام واقعہ کے بعد سے پاکستان کے ساتھ معطل سندھ طاس معاہدے کو بھارت بحال کرسکتا ہےجس کے بدلے میں پاکستان بھی کچھ ممکنہ اقدامات کرسکتا ہے۔

اداریہ میں کہا گیا ہے کہ دہلی اور اسلام آباد کو سفارتی اور فوجی بیک چینلز پھر سے قائم کرنے چاہیں۔ اخبار نے خبردار کیا کہ دو ایٹمی قوتیں اگر بات نہ کریں، یہ بہت زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

دفاعی معاہدہ امن کیلئے، کسی کے خلاف نہیں: پاکستان

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ)  ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان  نے کہا کہ  پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا تاریخ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ یہ معاہدہ خطے میں امن‘ سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ مشترکہ اعلامیہ نے تعلقات کے وسیع تناظر کو واضح کر دیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں۔ پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے۔ 1960ء کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔  پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور سٹرٹیجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔ سٹرٹیجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔ یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔  معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دوحہ میں  پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا۔ پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ شفقت  علی خان نے کہا کہ بھارت کو چاہئے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑے۔ بھارتی میڈیا کو الزامات کے بجائے قتل و غارت اور دہشتگردی کی بھارتی مہمات پر  غور کرنا چاہئے۔ پاکستان کے خلاف ایٹمی الزامات بھارت کا خود ساختہ اور گمراہ کن بیانیہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی روایتی قوت کو تحمل اور ذمہ داری سے روکا ہے۔ بھارتی پراپیگنڈا اور اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔  پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر خطے میں امن، استحکام اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے۔ بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے۔ سیلاب سے متاثرہ گوردوارہ کرتار پور صاحب مکمل طور پر بحال اور فعال ہے۔ پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔  بھارت کا یاتریوں کو کرتار پور راہداری کے استعمال سے روکنا افسوسناک ہے۔ 1974ء کے پروٹوکول کے تحت پاکستان یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ پاکستان نے کبھی کرتار پور راہداری بند نہیں کی۔ یاتریوں کیلئے بھارتی رویہ رکاوٹ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پا گیا اس میں کئی ماہ لگے۔ سعودی عرب بھی اس معاہدے سے خوش ہے۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بلاضابطہ طور پر ہمیشہ سے موجود تھا۔ دیگر ممالک بھی ایسے معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں، اس بارے میں ابھی  کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہر مسلمان ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ دیا۔ پاکستان پر پابندیوں کے بعد سعودی حمایت بڑی اہم تھی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودیہ سے دفاعی تعاون نئی بات نہیں۔ بعض عناصر معاہدے کا غلط مطلب نکال رہے ہیں۔ معاہدے سے بھارت کی پریشانی  فطری ہے۔ بھارت کو زیادہ تکلیف مار پڑنے کی ہے۔ ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں۔ اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہوگا۔ اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ہماری سعودیہ میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا؟۔ بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کو مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے ٹیلی فون کیا اور پاکستان اور سعودی عرب کو باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دلی مبارکباد دی۔  ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے پاکستان اور سعودی عرب کو باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس معاہدے کو مضبوط شراکت داری، اعتماد اور تعاون کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر  مختلف حوالوں سے ہونے والی  پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت ٹاکرا: دونوں ملکوں کے کپتانوں نے ایک بار پھر ہاتھ نہ ملایا
  • خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں کا ایک بار پھر سڑکوں پر نکلنے کا اعلان
  • برسوں بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے وفد کا چین کا اہم دورہ
  • ایران کی چا بہار بندرگاہ پر امریکی پابندیاں بھارت کیلئے ایک اور بڑا دھچکا ہے; سردار مسعود خان
  • دفاعی معاہدہ امن کیلئے، کسی کے خلاف نہیں: پاکستان
  • پاک سعودی ڈیفینس معاہدہ دونوں ملکوں کیلئے مثبت ہے؛ بلاول بھٹو
  • امریکی دباؤ پر عراقی ترکمان گیس ڈیل ناکام، بجلی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ
  • ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا بزنس پلان موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ کا بڑا انکشاف
  • آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، سید عباس عراقچی
  • ہمارا خاندان، ہماری ذمے داری