پاکستان اور بھارت کیلئے موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ موجود ہے، امریکی اخبار کا اداریہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
فائل فوٹو
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کیلئے موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ موجود ہے، دونوں ملکوں کے درمیان ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ ممکن بنانے کے لیے امریکا کو بھی مزید اقدامات کرنے چاہیں۔
اپنے اداریہ میں واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس بڑی تعداد میں ایٹمی ہتھیار ہیں اور انیس سو اکہتر کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پنجاب میں حملے کیے ہیں۔
اسلام آباد قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کو.
پاکستان کے جوابی اقدام سے متعلق اخبار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بظاہر بھارت کے کئی لڑاکا طیارے اُسی کی حدود میں مارگرائے ہیں جو اس بات کااظہار ہےکہ وہ بھارت کو جواب میں نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کررہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، حالیہ تشدد کے تناظر میں یہ کوششیں مزید بڑھائی جانی چاہیں۔
اخبار نے کہا کہ بحران کا ایک قابل فہم حل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں فریق فتح کا دعوی کریں کیونکہ طیارے تباہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے اپنے حملوں کی قیمت چُکا دی ہے۔
اخبار کے مطابق بھارت کا موقف ہے کہ اسکے حملے پہلگام واقعہ کا بدلہ تھے۔پاکستان کے دوستوں بشمول چین کو چاہیے کہ وہ قابل قبول بیانیہ تلاش کرے جو کہ شاید اس دعوے سے بھی ہوسکتا ہے کہ بھارتی طیارے مار گرائے جانے سے ڈیٹرینس قائم ہوگئی اور ایسی علامات ہیں کہ ممکن ہے ایسا ہوبھی رہا ہے۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں تو سفارتکاری کا عمل بڑھنا چاہیے۔
پہلگام واقعہ کے بعد سے پاکستان کے ساتھ معطل سندھ طاس معاہدے کو بھارت بحال کرسکتا ہےجس کے بدلے میں پاکستان بھی کچھ ممکنہ اقدامات کرسکتا ہے۔
اداریہ میں کہا گیا ہے کہ دہلی اور اسلام آباد کو سفارتی اور فوجی بیک چینلز پھر سے قائم کرنے چاہیں۔ اخبار نے خبردار کیا کہ دو ایٹمی قوتیں اگر بات نہ کریں، یہ بہت زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں پاکستان ترکیہ کی بحری سپیشل فورسز کی پہلی مشترکہ مشق ختم
کراچی،اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) پاکستان اور ترکیہ کی بحری افواج کی سپیشل فورسز کے مابین پہلی دو طرفہ مشق کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی، یہ مشق دونوں دوست ممالک کی بحری افواج کے مابین بحری تعاون اور باہمی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق مشق میں مختلف تربیتی سرگرمیاں شامل تھیں، جن میں مختلف ہتھیاروں کی فائرنگ، سمندر اور خشکی میں مختلف آپریشنز کے مظاہرے اور شہری علاقوں میں فوجی کارروائیاں شامل تھیں۔ مشق کے دوران لائیو فائرنگ مظاہرے بھی کیے گئے، جن کا مقصد ساحلی علاقوں میں مشترکہ آپریشنز کی تیاری اور حکمتِ عملی کو مزید مؤثر بنانا تھا۔ ترجمان نے بتایا کہ مشق کا اختتام مخصوص ساحلی علاقے میں ایک جامع ڈرل پر ہوا جس میں خشکی اور سمندر دونوں میں خطرات سے نبرد آزما ہونے کی مشق کی گئی اور دونوں بحری افواج کی عملی تیاری اور حربی صلاحیتوں کی جانچ کی گئی۔ ترجمان کے مطابق اس دوطرفہ مشق کا انعقاد پاکستان اور ترکیہ کے مابین گہرے اور مضبوط دفاعی تعلقات کا مظہر ہے، جو مشترکہ اقدامات کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک کے عزم کی توثیق کرتا ہے۔